تشریح:
1۔ امام کو اپنے مقتدیوں کا لحاظ رکھتے ہوئے نماز مختصر پڑھانی چاہیے۔
2۔ صحابہ کرام رضوان اللہ عنہم اجمعین نماز اور جماعت سے پیچھے رہنے کو نفاق سے تعبیر کیا کرتے تھے۔
3۔ امام مفتی اور داعی کو کسی عمل خیرمیں اس نکتے کو نہیں بھولناچاہیے۔ کہ عام مسلمانوں پر اس کے کیا اثرات ہوں گے۔ ایسی صورت نہ ہو کہ لوگ دین ہی سے بدک جایئں۔ مردہ سنتوں کے احیاء کے لئے ضروری ہے۔ کہ پہلے لوگوں کی فکری تربیت کی جائے۔ اور ان میں سنت کی محبت بھردی جائے۔ اوردلائل محکمہ سے انھیں مطمئین کیا جائے۔ پھر عمل شروع کیا جائے۔ بعض اوقات ایک شخص کا ارادہ تو نیکی کا ہوتا ہے۔ مگر اس سے فتنہ پیدا ہوجاتا ہے۔ اللہ تعالیٰ اپنی عافیت میں رکھے۔ آئمہ اور داعی حضرات کی ذمہ دای انتہائی اہم اور حساس ہے۔4۔ پیچھے یہ گزر چکا ہے کے کسی بھی مشروع سبب سے نماز کو دہرانا اور نفل پڑھنے والے کے پیچھے فرض ادا کرنا جائز ہے۔ دیکھیے۔ (حدیث 599) کیونکہ حضرت معاذرضی اللہ تعالیٰ عنہ جو اپنی قوم کو پڑھایا کرتے تھے۔ وہ ان کی نفل نماز ہوتی تھی۔ ملحوظہ۔ اس روایت میں صرف مسافر کا ذکرصحیح نہیں ہے۔ (شیخ البانی)
الحکم التفصیلی:
(قلت: إسناده صحيح على شرط الشيخين) .إسناده: حدثنا أحمد بن حنبل: ثنا سفيان عن عمرو سمعه من جابر.
قلت: وهذا سند صحيح على شرط الشيخين؛ وعمرو: هو ابن دينار.والحديث أخرجه أحمد في المسند (3/8؟ 3) ... بهذا السند.وكذلك أخرجه الشافعي كما تقدم (613) .ومن طريقه: أخرجه البيهقي (3/85) .ثم أخرجه البيهقي، وكذا أبو عوانة في صحيحه (2/156) من طريقالحميدي قال: ثنا سفيان قال: ثنا عمرو بن دينار وأبو الزبير أنهما سمعا جابر بنعبد الله يقول... فذكره، وفي آخره: قال سفيان: قال أبو الزبير: قال له النبي صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: اقرأب: (سبح اسم ربك الأعلى) ، (والسماء والطارق) ، (والسماءذات البروج) ، (والشمس وضحاها) ؛(والليل إذا يغشى) ، ونحوها . فقلتلعمرو...وتابعه محمد بن عباد: حدثنا سفيان... به، وزاد في وسطه:فانحرف رجل فسلم، ثم صلى وحده... وقال في آخره:فقلت لعمرو: إن أبا الزبير حدثنا عن جابر أنه قال: اقرأ... نحوه.أخرجه مسلم، والبيهقي (3/85) ، وقال: لم يقل أحد في هذا الحديث: و (سلم) إلا محمد بن عباد .قلت: وهو صدوق يهم؛ كما في التقريب ؛ فلا تقبل زيادته على الثقات.وتابعه الليث بن سعد عن أبي الزبير... به؛ ولفظه في آخره: إذا أممت الناس؛ فاقرأ بـ : (الشمس وضحاها) و (سبح اسم ربكالأعلى) ، و (اقرأ باسم ربك) ، و (الليل إذا يغشى) .وأخرجه البخاري (1/118) من طريق محارب بن دِثارٍ : سمعت جابر بن عبد الله... به نحوه.