Abu-Daud:
Prayer (Kitab Al-Salat): Detailed Rules of Law about the Prayer during Journey
(Chapter: The Prayer Of The Traveler)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
1198.
ام المؤمنین سیدہ عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں کہ (شروع میں) سفر اور حضر کی نماز دو دو رکعتیں ہی فرض ہوئی تھی، پھر سفر کی نماز بحال رکھی گئی اور مقیم کی نماز میں اضافہ کر دیا گیا۔
تشریح:
یہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کا قول ہے۔ اس کا مفہوم یہ ہو سکتا ہے کہ مکہ مکرمہ میں نماز فرض ہونے سے پہلے لوگ اپنے طور پر دو دو رکعت نماز ادا کرتے ہوں۔ واللہ اعلم۔
الحکم التفصیلی:
(قلت: إسناده صحيح على شرط الشيخين. وقد أخرجاه وكذا أبو عوانة في صحاحهم ) . إسناده: حدثنا القعنبي عن مالك عن صالح بن كَيْسَانَ عن عروة بن الزبير عن عائشة.
قلت: وهذا إسناد صحيح على شرط الشيخين؛ وقد أخرجاه كما يأتي. والحديث في الموطأ (1/162- 163) . وعنه: البخاري (1/67) ، ومسلم (2/142) ، وأبو عوانة (2/26) ، والنسائي (1/79) كلهم عن مالك... به. وكذلك أخرجه الطحاوي (1/245) . وتابعه ربيعة- وهو ابن أبي عبد الرحمن- عن صالح بن كيسان... به؛ وزاد: قال: فأخبرتها عمر بن عبد العزيز. فقال: إن عروة قد أخبرني بأن عائشة كانت تصلي أربع ركعات في السفر؟! قال: فوجدت عروة يوماً عنده، فقلت: كيف أخبرتني عن عائشة... فحدث بما حدث (الأصل: حدثني) به عمر؟! فقال عمر: أليس حدثتني أنها كانت تصلي أربعاً في السفر؟ قال: بلى. وتابعه الزهري عن عروة... به؛ وزاد: قال الزهري: فقلت لعروة: ما بال عائشة تتم؟ قال: تأولت ما تأول عثمان. أخرجه البخاري (2/39) ، ومسلم (2/143) ، والنسائي - وليس عنده قول الزهري-، والدارمي (1/355) ، والبيهقي (2/143) . وله طرق أخرى عن عائشة: عند أحمد (6/234 و 241 و 265 و 272) ، والبيهقي (3/145) .
دین اسلام کا ایک ستون نماز ہے اور یہ اسلام کا ایک ایسا حکم کہے جس کا کوئی مسلمان انکاری نہیں‘قرآن مجید اور احادیث میں اسے ادا کرنے کی بڑی تاکید کی گئی ہے نماز کسی بھی صورت میں معاف نہیں ہے ‘خواہ جنگ ہو رہی ہو یا آدمی سفر کی مشکلات سے دو چار ہو یا بیمار ہو ہر حال میں نماز فرض ہے ‘تا ہم موقع کی مناسبت سے نماز پڑھنے کا حکم دیا گیا ہے ۔سفر میں نماز قصر کرنا یعنی چار فرض کی بجائے دو فرض ادا کرنا ‘جیسے ظہر‘ عصر اور عشاء کی نمازیں ہیں ‘یہ اللہ تعالیٰ کا اپنے بندوں پر انعام ہے ‘لہذا اس سے فائدہ اٹھا نا مستحب ہے سفر کی نماز سے متعلقہ چند اہم امور مندرجہ ذیل ہیں:
٭ظہر‘ عصر اور عشاءکی نمازوں میں دو دو فرض پڑھے جائیں مغرب اور فجر کے فرضوں میں قصر نہیں ہے۔
٭سفر میں سنتیں اور نوافل پڑھنا ضروری نہیں‘دوگانہ ہی کافی ہے ‘البتہ عشاء کے دوگانے کے ساتھ وتر ضروری ہیں۔اسی طرح فجر کی سنتیں بھی پڑھی جائیں کیونکہ ان کی فضیلت بہت ہے اور نبیﷺ سفر میں بھی ان کا اہتمام کرتے تھے۔
٭نماز قصر کرنا کتنی مسافت پر جائز ہے ؟ اس کے بارے میں حضرت انس کی روایت ہے :’’رسول اللہ ﷺ جب تین میل یا تین فرسخ کا سفر اختیار فرماتے تو دو رکعت نماز ادا کرتے۔‘‘(صحیح مسلم‘صلاۃ المسافرین و قصرھا ‘حدیث:691) حافظ ابن حجر اس حدیث کے متعلق لکھتے ہیں :’’یہ سب سے زیادہ صحیح اور سب سے زیادہ صریح حدیث ہے جو مدت سفر کے بیان میں وارد ہوئی ہے ۔‘‘ مذکورہ حدیث میں راوی کوشک ہے تین میل یا تین فرسخ ؟اس لیے تین فرسخ کو راجح قرار دیا گیا ہے اس اعتبار سے 9 میل تقریباً 23،22 کلو میٹر مسافت حد ہو گی ۔یعنی اپنے شہر کی حدیث سے نکل کر 22 کلو میٹر یا اس سے زیادہ مسافت پر دوگانہ کیا جائے ۔
٭قصر کرنا اس وقت جائز ہے جب قیام کی نیت تین دن کی ہوگی اگر شروع دن ہی سے چار یا اس سے زیادہ دن کی نیت ہوگی ‘تو مسافر متصور نہیں ہوگا ‘اس صورت میں نماز شروع ہی سے پوری پڑھنی چاہیے ‘تا ہم دوران سفر میں قصر کر سکتاہے۔
٭نیت تین دن یا اس سے کم ٹھہرنے کی ہو لیکن پھر کسی وجہ س ایک یا دو دن مزید ٹھہرنا پڑ جائے تو تر دو کی صورت میں نمتاز قصر ادا کی جا سکتی ہے ‘چاہے اسے وہاں مہینہ گزر جاجائے۔
٭سفر میں دو نمازیں اکٹھی بھی پڑھی جا سکتی ہیں یعنی جمع تقدم (عصر کو ظہر کے وقت اور عشاء کو مغرب کے وقت میں ادا کرنا )اور جمع تاخیر(ظہر کو عصر کے وقت اور مغرب کو عشاء کے وقت میں ادا کرنا ) دونوں طرح جائز ہے۔
ام المؤمنین سیدہ عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں کہ (شروع میں) سفر اور حضر کی نماز دو دو رکعتیں ہی فرض ہوئی تھی، پھر سفر کی نماز بحال رکھی گئی اور مقیم کی نماز میں اضافہ کر دیا گیا۔
حدیث حاشیہ:
یہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کا قول ہے۔ اس کا مفہوم یہ ہو سکتا ہے کہ مکہ مکرمہ میں نماز فرض ہونے سے پہلے لوگ اپنے طور پر دو دو رکعت نماز ادا کرتے ہوں۔ واللہ اعلم۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ام المؤمنین عائشہ ؓ کہتی ہیں کہ سفر اور حضر دونوں میں دو دو رکعت نماز فرض کی گئی تھی، پھر سفر کی نماز (حسب معمول) برقرار رکھی گئی اور حضر کی نماز میں اضافہ کر دیا گیا۱؎۔
حدیث حاشیہ:
۱؎: اضافہ صرف چار رکعت والی نماز ظہر، عصر اور عشاء میں کیا گیا، مغرب کی حیثیت دن کے وتر کی ہے، اور فجر میں لمبی قراءت مسنون ہے اس لئے ان دونوں میں اضافہ نہیں کیا گیا۔ بعض علماء کے نزدیک سفر میں قصر واجب ہے اور بعض کے نزدیک رخصت ہے چاہے تو پوری پڑھے اور چاہے تو قصر کرے مگر قصر افضل ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated 'Aishah (RA), Ummul Mu'minin: The prayer was prescribed as consisting of two rak'ahs both when one was resident and when travelling. The prayer while travelling was left according to the original prescription and the prayer of one who was resident was enhanced.