Abu-Daud:
Purification (Kitab Al-Taharah)
(Chapter: Concession In This Regard)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
12.
سیدنا عبداللہ بن عمر ؓ بیان کرتے ہیں کہ میں (ایک بار) گھر کی چھت پر چڑھا تو دیکھا کہ رسول اللہ ﷺ قضائے حاجت کے لیے دو اینٹوں پر بیٹھے ہیں اور آپ ﷺ کا منہ بیت المقدس کی جانب ہے۔
تشریح:
الحکم التفصیلی:
(قلت: إسناده صحيح على شرطهما. وقد أخرجاه، وكذا أبو عوانة في صحاحهم ، وصححه الترمذي) .
إسناده: ثنا عبد الله بن مَسْلَمَة عن مالك عن يحيى بن سعيد عن محمد بن يحيى بن حَبّان عن عمه واسع بن حَبَّان عن عبد الله بن عمر.
وهذا إسناد صحيح على شرط الشيخين. والحديث في موطأ مالك (1/200) . وأخرجه البخاري (1/198) ،
والنسائي، والبيهقي عنه. ورواه مسلم وكذا البخاري وأبو عوانة والدارمي وابن ماجه، وأحمد (2/13،
41) من طرق أخرى عن يحيى بن سعيد به. وتابعه عبيد الله بن عمر عن محمد بن يحيى بن حبان عند الشيخين، وأبي
عوانة والترمذي، وأحمد (2/12) . وقال الترمذي: حديث حسن صحيح .
وللحديث إسنادان آخران عن ابن عمر: الأول: من طريق فُلَيْحٍ عن عبد الله بن عكرمة عن أبي الغيرة رافع بن حنين عنه.
أخرجه أحمد (2/96 و 99 و 114) .
وهذا إسناد لا بأس به في المتابعات: رافع بن حنين؛ وثقه ابن حبان. وقال الدارقطني: ولا أعلمه أسند إلا حديثاً واحداً، ولم يروه غير فليح بن سليمان عن عبد الله ابن عكرمة عنه .
قلت: وعبد الله بن عكرمة؛ ذكره ابن حبان في الثقات أيضا، وروى عنه - غيرَ فليح- أسامة بن زيد. وفليح بن سليمان؛ روى له الشيخان، وفيه كلام. والآخر: من طريق أيوب بن عتبة عن يحيى بن أبي كثير عن نافع عنه.
وهذا كالذي قبله: أيوب بن عتبة ضعيف لسوء حفظه؛ فإذْ قد روى ما وافق فيه الثقات؛ فقد حفظ. وبقية رجاله رجال الشيخين.
گندگی و نجاست سے صفائی ستھرائی جو شرعی اصولوں کے مطابق ہو‘ اسے شرعی اصطلاح میں ’’طہارت ‘‘ کہتے ہیں نجاست خواہ حقیقی ہو ، جیسے کہ پیشاب اور پاخانہ ، اسے (خَبَثَ ) کہتے ہیں یا حکمی اور معنوی ہو ،جیسے کہ دبر سے ریح (ہوا) کا خارج ہونا، اسے (حَدَث) کہتے ہیں دین اسلام ایک پاکیزہ دین ہے اور اسلام نے اپنے ماننے والوں کو بھی طہارت اور پاکیزگی اختیار کرنے کو کہا ہے اور اس کی فضیلت و اہمیت اور وعدووعید کا خوب تذکرہ کیا ہے ۔ رسول اللہ ﷺنے طہارت کی فضیلت کے بابت فرمایا:( الطُّهُورُ شَطْرُ الْإِيمَانِ)(صحیح مسلم ‘الطہارۃ‘ حدیث:223)’’طہارت نصف ایمان ہے ‘‘ ایک اور حدیث میں طہارت کی فضیلت کے متعلق ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا : .’’وضو کرنے سے ہاتھ ‘منہ اور پاؤں کے تمام (صغیرہ) گناہ معاف ہو جاتے ہیں ۔‘‘ (سنن النسائی ‘ الطہارۃ‘ حدیث: 103) طہارت اور پاکیزگی کے متعلق سرور کائنات ﷺ کا ارشاد ہے (لاَ تُقْبَلُ صَلاَةٌ بِغَيْرِ طُهُوْرٍ)(صحيح مسلم ‘الطہارۃ‘ حدیث:224) ’’ اللہ تعالیٰ طہارت کے بغیر کوئی نماز قبول نہیں فرماتا ۔‘‘اور اسی کی بابت حضرت ابوسعید خدری فرماتے ہیں ‘نبی کریم نے فرمایا (مِفْتِاحُ الصَّلاَةِ الطُّهُوْرٍ)(سنن اابن ماجہ ‘الطہارۃ‘حدیث 275۔276 ) ’’طہارت نماز کی کنجی ہے ۔‘‘ طہارت سے غفلت برتنے کی بابت نبی ﷺ سے مروی ہے :’’قبر میں زیادہ تر عذاب پیشاب کے بعد طہارت سے غفلت برتنے پر ہوتا ہے ۔‘‘ صحیح االترغیب والترھیب‘حدیث:152)
ان مذکورہ احادیث کی روشنی میں میں ایک مسلمان کے لیے واجب ہے کہ اپنے بدن ‘کپڑے اور مکان کو نجاست سے پاک رکھے ۔اللہ عزوجل نے اپنے نبی کو سب سے پہلے اسی بات کا حکم دیا تھا(وَثِيَابَكَ فَطَهِّرْ وَالرُّجْزَ فَاهْجُرْ)المدثر:4‘5) ’’اپنے لباس کو پاکیزہ رکھیے اور گندگی سے دور رہیے۔‘‘ مکان اور بالخصوص مقام عبادت کے سلسلہ میں سیدنا ابراہیم اور اسماعیل کو حکم دیا گیا:(أَنْ طَهِّرَا بَيْتِيَ لِلطَّائِفِينَ وَالْعَاكِفِينَ وَالرُّكَّعِ السُّجُودِ)(البقرۃ:125)’’میرے گھر کو طواف کرنے والوں ‘اعتکاف کرنے والوں اور رکوع و سجدہ کرنے والوں کے لیے پاک صاف رکھیں۔‘‘ اللہ عزوجل اپنے طاہر اور پاکیزہ بندوں ہی سے محبت کرتا ہے ۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے (إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ التَّوَّابِينَ وَيُحِبُّ الْمُتَطَهِّرِينَ)( البقرۃ:222)’’بلاشبہ اللہ توبہ کرنے والوں اور پاک رہنے والوں سے محبت کرتا ہے ۔‘‘ نیز اہل قباء کی مدح میں فرمایا:(فِيهِ رِجَالٌ يُحِبُّونَ أَنْ يَتَطَهَّرُوا وَاللَّهُ يُحِبُّ الْمُطَّهِّرِينَ)(التوبۃ:108)’’اس میں ایسے آدمی ہیں جو خوب پاک ہوتے کو پسند کرتے ہیں اور اللہ عزوجل پاک صاف رہنے والوں سے محبت فرماتا ہے۔‘‘
سیدنا عبداللہ بن عمر ؓ بیان کرتے ہیں کہ میں (ایک بار) گھر کی چھت پر چڑھا تو دیکھا کہ رسول اللہ ﷺ قضائے حاجت کے لیے دو اینٹوں پر بیٹھے ہیں اور آپ ﷺ کا منہ بیت المقدس کی جانب ہے۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
عبداللہ بن عمر ؓ کہتے ہیں کہ (ایک روز) میں (کسی ضرورت سے) گھر کی چھت پر چڑھا تو میں نے رسول اللہ ﷺ کو قضائے حاجت (پیشاب و پاخانہ) کے لیے دو اینٹوں پر اس طرح بیٹھے دیکھا کہ آپ ﷺ کا رخ بیت المقدس کی طرف تھا ۱؎ ۔
حدیث حاشیہ:
۱؎ : مدینہ منورہ سے بیت المقدس اتر کی طرف واقع ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Jabir ibn 'Abdullah (RA): The Prophet (ﷺ) of Allah (ﷺ) forbade us to face the qiblah at the time of making water. Then I saw him facing it (qiblah) urinating or easing himself one year before his death.