Abu-Daud:
Prayer (Kitab Al-Salat): Detailed Rules of Law about the Prayer during Journey
(Chapter: Praying Voluntary Prayers And Witr While Riding A Mount)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
1227.
سیدنا جابر بن عبداللہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے مجھے کسی کام کے لیے بھیجا۔ میں واپس آیا تو دیکھا کہ آپ ﷺ اپنی اونٹنی پر نماز پڑھ رہے تھے، آپ ﷺ کا رخ مشرق کی طرف تھا اور آپ ﷺ سجدے کے لیے رکوع سے زیادہ جھکتے تھے۔
تشریح:
الحکم التفصیلی:
(قلت: حديث صحيح على شرط مسلم. وقد أخرجه في صحيحه دون ذكر السجود، وأخرجه أبو عوانة في صحيحه من طريق المؤلف. وقال الترمذي: حسن صحيح ) إسناده: حدثنا عثمان بن أبي شيبة: ثنا وكغ عن سفيان عن أبي الزبير عن جابر.
قلت: وهذا إسناد على شرط مسلم؛ وقد أخرجه كما يأتي. والحديث أخرجه أبو عوانة (2/345) من طريق المصنف. وهو، والترمذي (2/182) ، و البيهقي (2/5) ، وأحمد (3/332) من طرق أخرى عن سفيان... به. وأخرجه ابن الجارود (228) ، والبيهقي، وأحمد (3/296 و 380) من طريق ابن جريج: أخبرني أبو الزبير أنه سمع جابر بن عبد الله... به نحوه. فصرح أبو الزبير بالتحديث، فأمنا تدليسه. وقال للترمذي. حديث حسن صحيح . وأخرجه مسلم (2/71) من طريق الليث عن أبي الزبير... به أتم منه؛ دون قوله: والسجود أخفض من الركوع. وأخرجه البخاري (2/40) من طريق محمد بن عبد الرحمن بن ثوبان قال: حدثني جابر بن عبد الله: أن النبي صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كان يصلي على راحلته نحو المشرق، فإذا أراد أن يصلي المكتوبة؛ نزل فاستقبل القبلة. ورواه زهير: ثنا أبو الزبير... به نحوه أتم منه. رواه مسلم وغيره، ومضى عند المصنف (859) .
دین اسلام کا ایک ستون نماز ہے اور یہ اسلام کا ایک ایسا حکم کہے جس کا کوئی مسلمان انکاری نہیں‘قرآن مجید اور احادیث میں اسے ادا کرنے کی بڑی تاکید کی گئی ہے نماز کسی بھی صورت میں معاف نہیں ہے ‘خواہ جنگ ہو رہی ہو یا آدمی سفر کی مشکلات سے دو چار ہو یا بیمار ہو ہر حال میں نماز فرض ہے ‘تا ہم موقع کی مناسبت سے نماز پڑھنے کا حکم دیا گیا ہے ۔سفر میں نماز قصر کرنا یعنی چار فرض کی بجائے دو فرض ادا کرنا ‘جیسے ظہر‘ عصر اور عشاء کی نمازیں ہیں ‘یہ اللہ تعالیٰ کا اپنے بندوں پر انعام ہے ‘لہذا اس سے فائدہ اٹھا نا مستحب ہے سفر کی نماز سے متعلقہ چند اہم امور مندرجہ ذیل ہیں:
٭ظہر‘ عصر اور عشاءکی نمازوں میں دو دو فرض پڑھے جائیں مغرب اور فجر کے فرضوں میں قصر نہیں ہے۔
٭سفر میں سنتیں اور نوافل پڑھنا ضروری نہیں‘دوگانہ ہی کافی ہے ‘البتہ عشاء کے دوگانے کے ساتھ وتر ضروری ہیں۔اسی طرح فجر کی سنتیں بھی پڑھی جائیں کیونکہ ان کی فضیلت بہت ہے اور نبیﷺ سفر میں بھی ان کا اہتمام کرتے تھے۔
٭نماز قصر کرنا کتنی مسافت پر جائز ہے ؟ اس کے بارے میں حضرت انس کی روایت ہے :’’رسول اللہ ﷺ جب تین میل یا تین فرسخ کا سفر اختیار فرماتے تو دو رکعت نماز ادا کرتے۔‘‘(صحیح مسلم‘صلاۃ المسافرین و قصرھا ‘حدیث:691) حافظ ابن حجر اس حدیث کے متعلق لکھتے ہیں :’’یہ سب سے زیادہ صحیح اور سب سے زیادہ صریح حدیث ہے جو مدت سفر کے بیان میں وارد ہوئی ہے ۔‘‘ مذکورہ حدیث میں راوی کوشک ہے تین میل یا تین فرسخ ؟اس لیے تین فرسخ کو راجح قرار دیا گیا ہے اس اعتبار سے 9 میل تقریباً 23،22 کلو میٹر مسافت حد ہو گی ۔یعنی اپنے شہر کی حدیث سے نکل کر 22 کلو میٹر یا اس سے زیادہ مسافت پر دوگانہ کیا جائے ۔
٭قصر کرنا اس وقت جائز ہے جب قیام کی نیت تین دن کی ہوگی اگر شروع دن ہی سے چار یا اس سے زیادہ دن کی نیت ہوگی ‘تو مسافر متصور نہیں ہوگا ‘اس صورت میں نماز شروع ہی سے پوری پڑھنی چاہیے ‘تا ہم دوران سفر میں قصر کر سکتاہے۔
٭نیت تین دن یا اس سے کم ٹھہرنے کی ہو لیکن پھر کسی وجہ س ایک یا دو دن مزید ٹھہرنا پڑ جائے تو تر دو کی صورت میں نمتاز قصر ادا کی جا سکتی ہے ‘چاہے اسے وہاں مہینہ گزر جاجائے۔
٭سفر میں دو نمازیں اکٹھی بھی پڑھی جا سکتی ہیں یعنی جمع تقدم (عصر کو ظہر کے وقت اور عشاء کو مغرب کے وقت میں ادا کرنا )اور جمع تاخیر(ظہر کو عصر کے وقت اور مغرب کو عشاء کے وقت میں ادا کرنا ) دونوں طرح جائز ہے۔
سیدنا جابر بن عبداللہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے مجھے کسی کام کے لیے بھیجا۔ میں واپس آیا تو دیکھا کہ آپ ﷺ اپنی اونٹنی پر نماز پڑھ رہے تھے، آپ ﷺ کا رخ مشرق کی طرف تھا اور آپ ﷺ سجدے کے لیے رکوع سے زیادہ جھکتے تھے۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
جابر ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے مجھے کسی ضرورت سے بھیجا، میں (واپس) آیا تو دیکھا کہ آپ اپنی سواری پر مشرق کی جانب رخ کر کے نماز پڑھ رہے ہیں (آپ کا) سجدہ رکوع کی بہ نسبت زیادہ جھک کر ہوتا تھا۱؎۔
حدیث حاشیہ:
۱؎: یعنی رکوع اور سجدہ دونوں اشارے سے کرتے اور دونوں میں جھکتے تھے، لیکن سجدہ میں رکوع سے زیادہ جھکتے تھے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Jabir ibn 'Abdullah (RA): The Apostle of Allah (ﷺ) sent me on some business, and when I came to him he was praying on (the back of) his riding beast (moving) towards the east and making the prostration lower than the bowing.