Abu-Daud:
Prayer (Kitab Al-Salat): Voluntary Prayers
(Chapter: The (Voluntary) Night Prayer)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
1309.
سیدنا ابوسعید اور ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”جب شوہر اپنی اہلیہ کو رات کے وقت جگاتا ہے اور وہ دونوں نماز پڑھتے یا دو رکعتیں پڑھتے ہیں تو ان کا اندراج ذاکرین و ذاکرت میں ہو جاتا ہے۔“ ابن کثیر نے اس کو مرفوع ذکر نہیں کیا اور نہ سیدنا ابوہریرہ ؓ کا نام ہی لیا بلکہ اسے ابوسعید کا کلام بتایا۔ امام ابوداؤد ؓ فرماتے ہیں کہ ابن مہدی نے سفیان سے روایت کیا اور کہا: میرا خیال ہے کہ اس نے ابوہریرہ ؓ کا نام لیا۔ امام ابوداؤد ؓ نے کہا: سفیان کی حدیث موقوف ہے۔
تشریح:
فائدہ: اس حدیث میں گویا آیت کریمہ ﴿وَالذّٰكِرينَ اللَّهَ كَثيرًا وَالذّٰكِرٰتِ أَعَدَّ اللَّهُ لَهُم مَغفِرَةً وَأَجرًا عَظيمًا﴾... سور ۃ الاحزاب35 ’’اللہ کا بہت زیادہ ذکر کرنے والے مرداور اللہ کا بہت زیادہ ذکرکرنے والی عورتوں کے لیے للہ نے مغفرت اور اجر عظیم تیار فرمایا ہے۔‘‘ کی تفسیر کی طرف اشارہ ہے۔
الحکم التفصیلی:
قلت: إسناده صحيح على شرط مسلم وصححه ابن حبان والحاكم والذهبي والنووي والعرا قي) . إسناده: حدثنا ابن كثير: صنا سفيان عن مسعر عن علي بن الأقمر. (ح) وحدثنا محمد بن حاتم بن بَزِبع: ثنا عبيد الله بن موسى عن شيبان عن الأعمش عن علي بن الأقمر- المعنى- عنً الآغَرَ عن أبي سعيد وأبي هريرة. قال المؤلف: ولم يرفعه ابن كثير، ولا ذكر أبا هريرة؛ جعله كلام أبي سعيد . قال أبو داود: رواه ابن مهدي عن سفيان قال: وأراه ذكر أبا هريرة . قال أبو داود: وحديث سفيان موقوف .
قلت: كل من الموقوف والرفوع صحيح الإسناد على شرط مسلم، ومَنْ رَفَعَ معه زياده؛ فيجب قبولها منه؛ لأنه ثقة، ألا وهو الأعمش، وقد توبع كما خرجته في الروض النضير (962) . والحديث أخرجه الحاكم من طريق عبيد الله بن موسى... به. وابن ماجه (1335) عن الوليد بن مسلم: ثنا شيبان أبو معاوية... به. وقال الحاكم: صحيح على شرط الشيخين ! ووافقه الذهبي! وفيه أن الأغر- وهو أبو مسلم االمدني إنما أخرج له البخاري في الأدب الفرد . وقد صحح الحديث أيضا من ذكرناه آنفاً تحت نص الحديث، وخرجته عنهم في التعليق الرغيب (1/217) . وعزاه المنذري لابن حبان أيضاً في صحيحه ! ولم أره في الموارد ! ثم وجدته فيه (رقم 645) من طريق أحرى أيضا عن عبيد الله بن موسى.
تطوع کا مطلب ہے ’ دل کی خوشی سے کوئی کام کرنا ۔ یعنی شریعت نے اس کے کرنے کو فرض و لازم نہیں کیا ہے لیکن اس کے کرنے کی ترغیب دی ہے اور اس کے فضائل بیان کیے ہیں ۔ نیز انہیں فرائض میں کمی کوتاہی کے ازالے کا ذریعہ بتلایا ہے ۔ اس لحاظ سے تفلی عبادات کی بھی بڑی اہمیت او رقرب الہی کے حصول کا ایک بڑا سبب ہے ۔ اس باب میں نوافل ہی کی فضیلتوں کا بیان ہو گا ۔
سیدنا ابوسعید اور ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”جب شوہر اپنی اہلیہ کو رات کے وقت جگاتا ہے اور وہ دونوں نماز پڑھتے یا دو رکعتیں پڑھتے ہیں تو ان کا اندراج ذاکرین و ذاکرت میں ہو جاتا ہے۔“ ابن کثیر نے اس کو مرفوع ذکر نہیں کیا اور نہ سیدنا ابوہریرہ ؓ کا نام ہی لیا بلکہ اسے ابوسعید کا کلام بتایا۔ امام ابوداؤد ؓ فرماتے ہیں کہ ابن مہدی نے سفیان سے روایت کیا اور کہا: میرا خیال ہے کہ اس نے ابوہریرہ ؓ کا نام لیا۔ امام ابوداؤد ؓ نے کہا: سفیان کی حدیث موقوف ہے۔
حدیث حاشیہ:
فائدہ: اس حدیث میں گویا آیت کریمہ ﴿وَالذّٰكِرينَ اللَّهَ كَثيرًا وَالذّٰكِرٰتِ أَعَدَّ اللَّهُ لَهُم مَغفِرَةً وَأَجرًا عَظيمًا﴾... سور ۃ الاحزاب35 ’’اللہ کا بہت زیادہ ذکر کرنے والے مرداور اللہ کا بہت زیادہ ذکرکرنے والی عورتوں کے لیے للہ نے مغفرت اور اجر عظیم تیار فرمایا ہے۔‘‘ کی تفسیر کی طرف اشارہ ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ابوسعید اور ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”جب آدمی اپنی بیوی کو رات میں جگائے اور وہ دونوں نماز پڑھیں تو وہ دونوں ذاکرین اور ذاکرات میں لکھے جاتے ہیں۔“ ابن کثیر نے اسے مرفوع نہیں کیا ہے اور نہ اس میں ابوہریرہ ؓ کا ذکر کیا ہے اور انہوں نے اسے ابوسعید ؓ کا کلام قرار دیا ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسے ابن مہدی نے سفیان سے روایت کیا ہے اور میرا گمان ہے کہ اس میں انہوں نے ابوہریرہ ؓ کا بھی ذکر کیا ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: سفیان کی حدیث موقوف ہے۔
حدیث حاشیہ:
0
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Abu Sa'id; Abu Hurayrah (RA): The Prophet (ﷺ) said: If a man awakens his wife at night, and then both pray or both offer two rak'ahs together, the (name of the) man will be recorded among those who mention the name of Allah, and the (name of the) woman will be recorded among those who mention the name of Allah. Ibn Kathir did not narrate this tradition as a statement of the Prophet (ﷺ), but he reported it as a statement of Abu Sa'id.