Abu-Daud:
Prayer (Kitab Al-Salat): Voluntary Prayers
(Chapter: On The Night Prayer)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
1349.
بہز بن حکیم، زرارہ بن اوفی سے، وہ سعد بن ہشام سے وہ سیدہ عائشہ ؓ سے یہی حدیث روایت کرتے ہیں مگر یہ حدیث ان کی روایت کے برابر نہیں ہے۔ (روایات یزید بن ہارون، ابن ابی عدی اور مروان بن معاویہ)۔
تشریح:
الحکم التفصیلی:
قلت: إسناده صحيح) . إسناده: حدثنا موسى بن إسماعيل: ثنا حماد- يعني: ابن سلمة- عن بهز ابن حكيم عن زرارة بن أوفى عن سعد بن هشام عن عائشهَ.
قلت: وهذا إسناد صحيح، رجاله ثقات رجال مسلم؛ غير بهز بن حكمِم، وهو ثقة. ويلاحظ أن حماداً قد زاد في السند: سعد بن هشام بين زرارة وعائشة، وبذلك اتصل الإسناد، وزال الانقطاع الذي وقع في الروايات المتقدمة. وقد توبع حماد على وصله. وكأنه لذلك جزم الحافظ في التهذيب بأنه المحفوظ، فقال الإمام أحمد (6/236) : ثنا يونس قال: ثنا عمران بن يزيد العَطَّار عن بهز بن حكيم عن زرارة بن أوفى عن سعد بن هشام قال:
قلت لأم المؤمنين عائشة: كيف كات صلاة رسول الله صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ من الليل؟ قالت: كان يصلي العشاء... فذكر الحديث (يعني: من رواية يزيد بن هارون) ، ويصلي ركعتين قائماً، يرفع صوته كأنه يوقظنا- بل يوقظنا-، ثم يدعو بدعاء يُسْمِعُنا، ثم يسلم تسليمةً، ثم يرفع بها صوته. ورجاله ثقات معروفون؛ غير عمران بن يزيد العطار، فوثقه ابن حبان. وقد تقدم أن في رواية يزيد بن هارون: ركعتين مكان: أربع ركعات. فكأن في قوله: فذكر الحديث إشارةً إلى أن ذلك في حديث العطار أيضا؛ وإلا لذكر الخلاف بينهما. وهذا هو المحفوظ: ركعتان بعد العشاء؛ ففي حديث عبد الله بن شقيق عن عائشة: أن النبي صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كان يصلي بالناس العشاء، ويدخل بيتي فيصلي ركعتين... الحديث. أخرجه مسلم (2/162) ، وابن خزيمة (1199) . ونحوه حديث أبي حُرَة عن الحسن عن سعد بن هشام عنها قالت: كان إذا صلى العشاء؛ تجوَّز بركعتين ثم ينام... الحديث. أخرجه ابن خزيمة (1104) ، وعنه ابن حبان (2626 و 2631) ، وقال: أبو حرةَ: اسمه واصل بن عبد الرحمن .
قلت: وهو ثقة من رجال مسلم؛ الا أنهم ضعفوه في روايته عن الحسن؛ يقولون: لم يسمعها من الحسن. فالعمدة على ما تقدم، وهو بذلك حسن صحيح. نعم؛ قد صحت الأربع من حديث ابن عباس قال: كنت في بيت ميمونة؛ فلما صلى النبي صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ العَتَمَةَ؛ جاء فصلى أربع ركعات. أخرجه ابن نصر في قيام الليل (ع 35) بسند صحيح عنه.
تطوع کا مطلب ہے ’ دل کی خوشی سے کوئی کام کرنا ۔ یعنی شریعت نے اس کے کرنے کو فرض و لازم نہیں کیا ہے لیکن اس کے کرنے کی ترغیب دی ہے اور اس کے فضائل بیان کیے ہیں ۔ نیز انہیں فرائض میں کمی کوتاہی کے ازالے کا ذریعہ بتلایا ہے ۔ اس لحاظ سے تفلی عبادات کی بھی بڑی اہمیت او رقرب الہی کے حصول کا ایک بڑا سبب ہے ۔ اس باب میں نوافل ہی کی فضیلتوں کا بیان ہو گا ۔
بہز بن حکیم، زرارہ بن اوفی سے، وہ سعد بن ہشام سے وہ سیدہ عائشہ ؓ سے یہی حدیث روایت کرتے ہیں مگر یہ حدیث ان کی روایت کے برابر نہیں ہے۔ (روایات یزید بن ہارون، ابن ابی عدی اور مروان بن معاویہ)۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
اس طریق سے بھی ام المؤمنین عائشہ ؓ سے یہی حدیث مروی ہے لیکن سند کے اعتبار سے یہ ان کی جید احادیث میں سے نہیں ہے۱؎۔
حدیث حاشیہ:
۱؎: کیونکہ ابن ابی عدی، یزید بن ہارون اور مروان بن معاویہ سبھی نے اسے بہز بن حکیم سے، انہوں نے زرارہ سے زرارۃ نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے بغیر سعد کے واسطہ کے روایت کیا ہے، صرف حماد بن سلمہ ہی نے زرارہ اور عائشہ رضی اللہ عنہا کے درمیان سعد بن ہشام کا واسطہ بڑھایا ہے، اور یہ واسطہ ہی صحیح ہے کیوں کہ زرارہ کے عائشہ رضی اللہ عنہا سے سماع میں اختلاف ہے، صحیح بات یہی ہے کہ سماع ثابت نہیں ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
This tradition has also been transmitted by 'Aishah (RA) through a different chain of narrators. But the tradition narrated by Hammad b. Salamah is not equal to the tradition narrated by others.