قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: فعلی

سنن أبي داؤد: كِتَابُ التَّطَوُّعِ (بَابُ فِي صَلَاةِ اللَّيْلِ)

حکم : ضعیف

ترجمة الباب:

1355 .   حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ شَرِيكِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي نَمِرٍ، عَنْ كُرَيْبٍ عَنِ الْفَضْلِ بْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: بِتُّ لَيْلَةً عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِأَنْظُرَ كَيْفَ يُصَلِّي، فَقَامَ، فَتَوَضَّأَ، وَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ، قِيَامُهُ مِثْلُ رُكُوعِهِ، وَرُكُوعُهُ مِثْلُ سُجُودِهِ، ثُمَّ نَامَ، ثُمَّ اسْتَيْقَظَ، فَتَوَضَّأَ، وَاسْتَنَّ، ثُمَّ قَرَأَ بِخَمْسِ آيَاتٍ مِنْ آلِ عِمْرَانَ: {إِنَّ فِي خَلْقِ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضِ وَاخْتِلَافِ اللَّيْلِ وَالنَّهَارِ}[آل عمران: 190], فَلَمْ يَزَلْ يَفْعَلُ هَذَا، حَتَّى صَلَّى عَشْرَ رَكَعَاتٍ، ثُمَّ قَامَ فَصَلَّى سَجْدَةً وَاحِدَةً فَأَوْتَرَ بِهَا، وَنَادَى الْمُنَادِي عِنْدَ ذَلِكَ، فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْدَمَا سَكَتَ الْمُؤَذِّنُ، فَصَلَّى سَجْدَتَيْنِ خَفِيفَتَيْنِ، ثُمَّ جَلَسَ حَتَّى صَلَّى الصُّبْحَ. قَالَ أَبو دَاود: خَفِيَ عَلَيَّ مِنِ ابْنِ بَشَّارٍ بَعْضُهُ.

سنن ابو داؤد:

کتاب: نوافل اور سنتوں کے احکام ومسائل

 

تمہید کتاب  (

باب: رات کی نماز ( تہجد ) کا بیان

)
 

مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)

1355.   سیدنا فضل بن عباس ؓ بیان کرتے ہیں کہ میں نے ایک رات نبی کریم ﷺ کے گھر میں گزاری تاکہ دیکھوں کہ آپ ﷺ نماز کیسے پڑھتے ہیں۔ چنانچہ آپ ﷺ اٹھے وضو کیا اور دو رکعتیں پڑھیں۔ آپ کا قیام آپ کے رکوع کی مانند تھا اور آپ کا رکوع آپ کے سجدہ کے مثل۔ پھر آپ ﷺ سو گئے، پھر جاگے، وضو کیا، مسواک کی پھر سورۃ آل عمران کی آخری پانچ آیتیں تلاوت کیں {إِنَّ فِي خَلْقِ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضِ وَاخْتِلَافِ اللَّيْلِ وَالنَّهَارِ} آپ اسی انداز میں کرتے رہے حتیٰ کہ دس رکعتیں پڑھیں، پھر آپ ﷺ کھڑے ہوئے اور ایک رکعت پڑھی اور اس سے اپنی نماز کو وتر بنایا۔ اور اسی اثنا میں مؤذن نے اذان کہی تو اس کے خاموش ہونے کے بعد رسول اللہ ﷺ نے ہلکی سی دو رکعتیں پڑھیں پھر بیٹھ رہے حتیٰ کہ صبح کی نماز پڑھی۔ امام ابوداؤد ؓ کہتے ہیں کہ میں ابن بشار کی حدیث کا بعض حصہ سن نہیں سکا (جس طرح کہ میں چاہتا تھا)۔