Abu-Daud:
Purification (Kitab Al-Taharah)
(Chapter: Wiping Over the 'Imamah (Turban))
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
146.
سیدنا ثوبان ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ایک (جہادی) مہم بھیجی تو ان لوگوں کو سردی نے آ لیا۔ جب یہ لوگ رسول اللہ ﷺ کے پاس آئے تو آپ ﷺ نے انہیں حکم دیا کہ وہ اپنی پگڑیوں اور موزوں پر مسح کر لیا کریں۔
تشریح:
الحکم التفصیلی:
(قلت: إسناده صحيح، وكذ ا قال النووي، وصححه الحاكم والذهبي والزيلعي) . إسناده: حدثنا أحمد بن محمد بن حنبل: ثنا يحيى بن سعيد عن ثور عن راشد بن سعد عن ثوبان. وهذا إسناد صحيح ، رجاله رجال البخاري ؛ غير راشد بن سعد؛ وهو ثقة. وكذلك قال النووي (1/408) : إسناده صحيح . وأعله الحافظ في التلخيص (1/426) بقوله: وهو منقطع ! وكأن مستنده في ذلك ما ذكره في ترجمة راشد هذا من التهذيب ؛ فقال: وقال أبو حاتم والحربي: لم يسمع من ثوبان. وقال الخلال عن أحمد: لا ينبغي أن يكون سمع منه . ونقل الزيلعي (1/165) قول أحمد هذا، وزاد في آخره: لأنه مات قديماً . ثمّ تعقبه بقوله: وفي هذا القول نظر؛ فإنهم قالوا: إن راشداً شهد مع معاوية صفين؛ وثوبان مات سنة أربع وخمسين، ومات راشد سنة ثمان ومائة. ووثقه ابن معين وأبو حاتم والعجلي ويعقوب بن شيبة والنسائي. وخالفهم ابن حزم فضعفه. والحق معهم . والحديث أخرجه البيهقي (1/60) - من طريق المؤلف-، والحاكم (1/169) من طريق- أحمد بن حنبل، وهو في المسند (5/277) بهذا السند-. ثمّ قال الحاكم: صحيح على شرط مسلم ! ووافقه الذهبي! وقد وهما. قال الزيلعي؛ متعقبا ًالحاكم: وفيه نظر؛ فإن ثوراً لم يرو له مسلم، بل انفرد به البخاري، وراشد بن سعد لم يحتج به الشيخان . وللحديث عند أحمد (5/281) طريق آخر عن ثوبان؛ فيه عتبة أبو أمية الدمشقي؛ قال الحسيني: مجهول؛ كما في (الكنى) من التعجيل .
گندگی و نجاست سے صفائی ستھرائی جو شرعی اصولوں کے مطابق ہو‘ اسے شرعی اصطلاح میں ’’طہارت ‘‘ کہتے ہیں نجاست خواہ حقیقی ہو ، جیسے کہ پیشاب اور پاخانہ ، اسے (خَبَثَ ) کہتے ہیں یا حکمی اور معنوی ہو ،جیسے کہ دبر سے ریح (ہوا) کا خارج ہونا، اسے (حَدَث) کہتے ہیں دین اسلام ایک پاکیزہ دین ہے اور اسلام نے اپنے ماننے والوں کو بھی طہارت اور پاکیزگی اختیار کرنے کو کہا ہے اور اس کی فضیلت و اہمیت اور وعدووعید کا خوب تذکرہ کیا ہے ۔ رسول اللہ ﷺنے طہارت کی فضیلت کے بابت فرمایا:( الطُّهُورُ شَطْرُ الْإِيمَانِ)(صحیح مسلم ‘الطہارۃ‘ حدیث:223)’’طہارت نصف ایمان ہے ‘‘ ایک اور حدیث میں طہارت کی فضیلت کے متعلق ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا : .’’وضو کرنے سے ہاتھ ‘منہ اور پاؤں کے تمام (صغیرہ) گناہ معاف ہو جاتے ہیں ۔‘‘ (سنن النسائی ‘ الطہارۃ‘ حدیث: 103) طہارت اور پاکیزگی کے متعلق سرور کائنات ﷺ کا ارشاد ہے (لاَ تُقْبَلُ صَلاَةٌ بِغَيْرِ طُهُوْرٍ)(صحيح مسلم ‘الطہارۃ‘ حدیث:224) ’’ اللہ تعالیٰ طہارت کے بغیر کوئی نماز قبول نہیں فرماتا ۔‘‘اور اسی کی بابت حضرت ابوسعید خدری فرماتے ہیں ‘نبی کریم نے فرمایا (مِفْتِاحُ الصَّلاَةِ الطُّهُوْرٍ)(سنن اابن ماجہ ‘الطہارۃ‘حدیث 275۔276 ) ’’طہارت نماز کی کنجی ہے ۔‘‘ طہارت سے غفلت برتنے کی بابت نبی ﷺ سے مروی ہے :’’قبر میں زیادہ تر عذاب پیشاب کے بعد طہارت سے غفلت برتنے پر ہوتا ہے ۔‘‘ صحیح االترغیب والترھیب‘حدیث:152)
ان مذکورہ احادیث کی روشنی میں میں ایک مسلمان کے لیے واجب ہے کہ اپنے بدن ‘کپڑے اور مکان کو نجاست سے پاک رکھے ۔اللہ عزوجل نے اپنے نبی کو سب سے پہلے اسی بات کا حکم دیا تھا(وَثِيَابَكَ فَطَهِّرْ وَالرُّجْزَ فَاهْجُرْ)المدثر:4‘5) ’’اپنے لباس کو پاکیزہ رکھیے اور گندگی سے دور رہیے۔‘‘ مکان اور بالخصوص مقام عبادت کے سلسلہ میں سیدنا ابراہیم اور اسماعیل کو حکم دیا گیا:(أَنْ طَهِّرَا بَيْتِيَ لِلطَّائِفِينَ وَالْعَاكِفِينَ وَالرُّكَّعِ السُّجُودِ)(البقرۃ:125)’’میرے گھر کو طواف کرنے والوں ‘اعتکاف کرنے والوں اور رکوع و سجدہ کرنے والوں کے لیے پاک صاف رکھیں۔‘‘ اللہ عزوجل اپنے طاہر اور پاکیزہ بندوں ہی سے محبت کرتا ہے ۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے (إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ التَّوَّابِينَ وَيُحِبُّ الْمُتَطَهِّرِينَ)( البقرۃ:222)’’بلاشبہ اللہ توبہ کرنے والوں اور پاک رہنے والوں سے محبت کرتا ہے ۔‘‘ نیز اہل قباء کی مدح میں فرمایا:(فِيهِ رِجَالٌ يُحِبُّونَ أَنْ يَتَطَهَّرُوا وَاللَّهُ يُحِبُّ الْمُطَّهِّرِينَ)(التوبۃ:108)’’اس میں ایسے آدمی ہیں جو خوب پاک ہوتے کو پسند کرتے ہیں اور اللہ عزوجل پاک صاف رہنے والوں سے محبت فرماتا ہے۔‘‘
سیدنا ثوبان ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ایک (جہادی) مہم بھیجی تو ان لوگوں کو سردی نے آ لیا۔ جب یہ لوگ رسول اللہ ﷺ کے پاس آئے تو آپ ﷺ نے انہیں حکم دیا کہ وہ اپنی پگڑیوں اور موزوں پر مسح کر لیا کریں۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ثوبان ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ایک سریہ (چھوٹا لشکر) بھیجا تو اسے ٹھنڈ لگ گئی، جب وہ لوگ رسول اللہ ﷺ کے پاس آئے تو رسول اللہ ﷺ نے انہیں (وضو کرتے وقت) عماموں (پگڑیوں) اور موزوں پر مسح کرنے کا حکم دیا۔
حدیث حاشیہ:
0
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Thawban (RA): The Messenger of Allah (ﷺ) sent out an expedition. They were affected by cold. When they returned to the Messenger of Allah (ﷺ), he commanded them to wipe over turbans and stockings.