قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن أبي داؤد: كِتَابُ تَفريع أَبوَاب الوِترِ (بَابُ أُنْزِلَ الْقُرْآنُ عَلَى سَبْعَةِ أَحْرُفٍ)

حکم : صحیح 

1477. حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ الطَّيَالِسِيُّ حَدَّثَنَا هَمَّامُ بْنُ يَحْيَى عَنْ قَتَادَةَ عَنْ يَحْيَى بْنِ يَعْمَرَ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ صُرَدٍ الْخُزَاعِيِّ عَنْ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَا أُبَيُّ إِنِّي أُقْرِئْتُ الْقُرْآنَ فَقِيلَ لِي عَلَى حَرْفٍ أَوْ حَرْفَيْنِ فَقَالَ الْمَلَكُ الَّذِي مَعِي قُلْ عَلَى حَرْفَيْنِ قُلْتُ عَلَى حَرْفَيْنِ فَقِيلَ لِي عَلَى حَرْفَيْنِ أَوْ ثَلَاثَةٍ فَقَالَ الْمَلَكُ الَّذِي مَعِي قُلْ عَلَى ثَلَاثَةٍ قُلْتُ عَلَى ثَلَاثَةٍ حَتَّى بَلَغَ سَبْعَةَ أَحْرُفٍ ثُمَّ قَالَ لَيْسَ مِنْهَا إِلَّا شَافٍ كَافٍ إِنْ قُلْتَ سَمِيعًا عَلِيمًا عَزِيزًا حَكِيمًا مَا لَمْ تَخْتِمْ آيَةَ عَذَابٍ بِرَحْمَةٍ أَوْ آيَةَ رَحْمَةٍ بِعَذَابٍ

مترجم:

1477.

سیدنا ابی بن کعب ؓ نے کہا کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: ”اے ابی! مجھے قرآن پڑھایا گیا تو کہا گیا ایک حرف پر (پڑھنا پسند کرتے ہو) یا دو حرفوں پر؟ تو وہ فرشتہ جو میرے ساتھ تھا، اس نے کہا کہ کہو، دو حرفوں پر۔ تو میں نے کہا، دو حرفوں پر۔ پھر مجھے کہا گیا، دو حرفوں پر یا تین حرفوں پر؟ وہ فرشتہ جو میرے ساتھ تھا، اس نے کہا کہ کہو، تین پر۔ میں نے کہا، تین حرفوں پر، حتیٰ کہ بات سات حرفوں تک پہنچی۔ پھر کہا ان میں سے ہر ایک حرف شافی کافی ہے۔ اگر آپ «سميعا عليما» کے بجائے «عزيزا حكيما» کہہ دیں تو صحیح ہے، مگر کسی آیت عذاب کو رحمت کے ساتھ یا کسی آیت رحمت کو عذاب کے ساتھ نہ بدلیں۔“