قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن أبي داؤد: كِتَابُ الْمَنَاسِكِ (بَابُ فِي إِفْرَادِ الْحَجِّ)

حکم : صحیح 

1785. حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ عَنْ جَابِرٍ قَالَ أَقْبَلْنَا مُهِلِّينَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْحَجِّ مُفْرَدًا وَأَقْبَلَتْ عَائِشَةُ مُهِلَّةً بِعُمْرَةٍ حَتَّى إِذَا كَانَتْ بِسَرِفَ عَرَكَتْ حَتَّى إِذَا قَدِمْنَا طُفْنَا بِالْكَعْبَةِ وَبِالصَّفَا وَالْمَرْوَةِ فَأَمَرَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُحِلَّ مِنَّا مَنْ لَمْ يَكُنْ مَعَهُ هَدْيٌ قَالَ فَقُلْنَا حِلُّ مَاذَا فَقَالَ الْحِلُّ كُلُّهُ فَوَاقَعْنَا النِّسَاءَ وَتَطَيَّبْنَا بِالطِّيبِ وَلَبِسْنَا ثِيَابَنَا وَلَيْسَ بَيْنَنَا وَبَيْنَ عَرَفَةَ إِلَّا أَرْبَعُ لَيَالٍ ثُمَّ أَهْلَلْنَا يَوْمَ التَّرْوِيَةِ ثُمَّ دَخَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى عَائِشَةَ فَوَجَدَهَا تَبْكِي فَقَالَ مَا شَأْنُكِ قَالَتْ شَأْنِي أَنِّي قَدْ حِضْتُ وَقَدْ حَلَّ النَّاسُ وَلَمْ أَحْلُلْ وَلَمْ أَطُفْ بِالْبَيْتِ وَالنَّاسُ يَذْهَبُونَ إِلَى الْحَجِّ الْآنَ فَقَالَ إِنَّ هَذَا أَمْرٌ كَتَبَهُ اللَّهُ عَلَى بَنَاتِ آدَمَ فَاغْتَسِلِي ثُمَّ أَهِلِّي بِالْحَجِّ فَفَعَلَتْ وَوَقَفَتْ الْمَوَاقِفَ حَتَّى إِذَا طَهُرَتْ طَافَتْ بِالْبَيْتِ وَبِالصَّفَا وَالْمَرْوَةِ ثُمَّ قَالَ قَدْ حَلَلْتِ مِنْ حَجِّكِ وَعُمْرَتِكِ جَمِيعًا قَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي أَجِدُ فِي نَفْسِي أَنِّي لَمْ أَطُفْ بِالْبَيْتِ حِينَ حَجَجْتُ قَالَ فَاذْهَبْ بِهَا يَا عَبْدَ الرَّحْمَنِ فَأَعْمِرْهَا مِنْ التَّنْعِيمِ وَذَلِكَ لَيْلَةُ الْحَصْبَةِ

مترجم:

1785.

سیدنا جابر ؓ سے روایت ہے ہم رسول اللہ ﷺ کے ساتھ صرف حج (حج افراد) کی نیت سے چلے اور سیدہ عائشہ‬ ؓ ن‬ے عمرے کا احرام باندھا حتیٰ کہ جب مقام سرف میں پہنچیں تو انہیں حیض آ گیا۔ پھر جب ہم مکہ آئے اور کعبے کا طواف کیا اور صفا مروہ کی سعی کر لی تو رسول اللہ ﷺ نے ہمیں حکم دیا کہ ہم میں سے جس جس کے پاس قربانی نہیں ہے وہ حلال ہو جائے۔ ہم نے کہا: حلال ہونا کیسا؟ آپ ﷺ نے فرمایا: ”پوری طرح سے حلال ہونا“ چنانچہ ہم اپنی ازواج سے ہمبستر بھی ہوئے، خوشبوئیں لگائیں اور اپنے عام کپڑے پہن لیے۔ حالانکہ ہمارے اور عرفہ جانے کے درمیان صرف چار راتیں باقی تھیں۔ پھر ہم نے آٹھویں تاریخ کو احرام باندھا، رسول اللہ ﷺ، سیدہ عائشہ‬ ؓ ک‬ے ہاں آئے تو دیکھا کہ رو رہی ہیں۔ آپ ﷺ نے پوچھا: ”تمہیں کیا ہوا ہے؟“ کہنے لگیں کہ مجھے حیض آ گیا ہے۔ لوگ حلال ہوئے، میں حلال نہیں ہوئی، اور نہ بیت اللہ کا طواف کیا اور اب وہ حج کے لیے جا رہے ہیں۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ”یہ معاملہ تو اللہ نے آدم کی بیٹیوں پر لکھ دیا ہے۔ تم غسل کر لو اور حج کے لیے احرام باندھ لو۔“ چنانچہ انہوں نے ایسے ہی کیا اور حج کے تمام مقامات پر ٹھہریں حتیٰ کہ جب پاک ہو گئیں تو بیت اللہ کا طواف اور صفا مروہ کی سعی کی۔ پھر آپ ﷺ نے فرمایا: ”تم اپنے حج اور عمرے سب سے حلال ہو گئی ہو۔“ کہنے لگیں، اے اللہ کے رسول! میرے دل میں حسرت ہے کہ میں نے جب حج کیا تو (ابتداء میں) طواف نہیں کر سکی۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ”اے عبدالرحمٰن ان کو لے جاؤ اور تنعیم سے عمرہ کرا لاؤ۔“ اور یہ حصبہ کی رات تھی۔ (یعنی ایام تشریق کے بعد جس رات مدینہ کی طرف واپسی کے لیے بطحاء میں پڑاؤ ڈالا گیا تھا)۔