موضوعات
قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: تقریری
سنن أبي داؤد: كِتَابُ الطَّلَاقِ (بَابُ مَن قَالَ بِالقُرعَةِ إِذَا تَنَازَعُوا فِي الوَلَدِ)
حکم : صحیح
2270 . حَدَّثَنَا خُشَيْشُ بْنُ أَصْرَمَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا الثَّوْرِيُّ، عَنْ صَالِحٍ الْهَمْدَانِيِّ عَنِ الشَّعْبِيِّ، عَنْ عَبْدِ خَيْرٍ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ، قَالَ: أُتِيَ عَلِيٌّ رَضِي اللَّهُ عَنْهُ بِثَلَاثَةٍ -وَهُوَ بِالْيَمَنِ- وَقَعُوا عَلَى امْرَأَةٍ فِي طُهْرٍ وَاحِدٍ، فَسَأَلَ اثْنَيْنِ: أَتُقِرَّانِ لِهَذَا بِالْوَلَدِ؟ قَالَا: لَا، حَتَّى سَأَلَهُمْ جَمِيعًا، فَجَعَلَ كُلَّمَا سَأَلَ اثْنَيْنِ قَالَا: لَا، فَأَقْرَعَ بَيْنَهُمْ، فَأَلْحَقَ الْوَلَدَ بِالَّذِي صَارَتْ عَلَيْهِ الْقُرْعَةُ، وَجَعَلَ عَلَيْهِ ثُلُثَيِ الدِّيَةِ، قَالَ: فَذَكَرَ ذَلِكَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَضَحِكَ حَتَّى بَدَتْ نَوَاجِذُهُ.
سنن ابو داؤد:
کتاب: طلاق کے احکام و مسائل
باب: ان حضرات کی دلیل جو بچے کے متعلق تنازع میں قرعہ سے فیصلے کے قائل ہیں
)مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
2270. سیدنا زید بن ارقم ؓ بیان کرتے ہیں کہ سیدنا علی ؓ کے پاس تین آدمیوں کا معاملہ لایا گیا جبکہ وہ یمن میں عامل تھے، وہ تینوں ایک عورت پر ایک طہر میں واقع ہوئے تھے۔ انہوں نے دو سے پوچھا کیا تم اس تیسرے کے لیے بچے کا اقرار کرتے ہو؟ انہوں نے کہا: نہیں! حتیٰ کہ انہوں نے سب سے پوچھا۔ جب بھی دو سے پوچھتے، وہ نفی میں جواب دیتے تو انہوں نے ان میں قرعہ ڈالا اور بچہ اس کو دے دیا جس کے نام کا قرعہ نکلا اور اس پر دو تہائی دیت بھی لازم کر دی۔ چنانچہ یہ واقعہ نبی کریم ﷺ کے سامنے ذکر کیا گیا تو آپ اس پر ہنسے حتیٰ کہ آپ کی داڑھیں نظر آنے لگیں۔