Abu-Daud:
Purification (Kitab Al-Taharah)
(Chapter: The Sexually Impure Person Shaking Hands)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
231.
سیدنا ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ مجھ سے مدینے کے ایک راستے میں ملے اور میں جنبی تھا، لہٰذا میں وہاں سے کھسک گیا اور جا کر غسل کیا، پھر واپس آیا۔ آپ ﷺ نے پوچھا ”ابوہریرہ تم کہاں تھے؟“ میں نے کہا: میں جنابت سے تھا، میں نے مناسب نہ جانا کہ طہارت کے بغیر آپ کی مجلس میں بیٹھوں۔ آپ ﷺ نے فرمایا ”سبحان اللہ، مسلمان نجس نہیں ہوتا۔“ شیخ نے بشر کی حدیث میں کہا: «حدثنا حميد قال حدثني بكر»
تشریح:
1-جنبی سے مساس ومصافحہ بلاشبہ جائزہے۔ 2۔ اس کا پسینہ اورلعاب بھی پاک ہیں۔ 3-مسلمان کا ناپاک ہونا ایک حکمی اور عارضی کیفیت ہوتی ہے جسے’’محدث‘‘ کہتے ہیں (میم کےضمہ اوردال کے کسرہ کےساتھ۔) اس کے بالمقابل مشرک معنوی طورپر نجس ہوتا ہے۔ اللہ تعالی نےفرمایاہے: (انماالمشرکون نجس) (توبہ:28) 4غسل جنابت کومؤخر کیا جا سکتا ہے، مگر افضل واولیٰ یہ ہے کہ اس دوران میں وضوکرلے۔ جیسے کہ گزشتہ باب89 میں بیان ہوا ہے۔ 5 ’’سبحان اللہ‘‘ کا کلمہ بطورتعجب بھی استعمال ہوتا ہے۔
الحکم التفصیلی:
(قلت: إسناده صحيح على شرط البخاري. وقد أخرجه هو ومسلم وأبو عوانة في صحاحهم . وقال الترمذي: حديث حسن صحيح ) . إسناده: حدثنا مسدد قال: ثنا يحيى وبشر عن حميد عن بكر عن أبي رافع عن أبي هريرة. قال: وفي حديث بشر: قال: ثنا حميد قال: ثتي بكر. قلت: وهذا إسناد صحيح على شرط البخاري. والحديث أخرجه أبو عوانه (1/275) من طريق مسدد قال: ثنا بشر بن المُفَضَل قال: ثنا حميد الطويل... به. وأخرجه أحمد (2/471) ... عن يحيى به؛ وفيه أيضا تصريح حميد بالتحديث. وكذلك أخرجه الشيخان عن يحيى. وأخرجه الترمذي (1/207- 208) ، وقال: حديث حسن صحيح . وأخرجه النسائي من طريق بشر بن المفضل. ثم أخرجه الشيخان أيضا وابن ماجه والطحاوي (1/7) ، وأحمد (2/235 و 382) من طرق أخرى عن حميد... به.
گندگی و نجاست سے صفائی ستھرائی جو شرعی اصولوں کے مطابق ہو‘ اسے شرعی اصطلاح میں ’’طہارت ‘‘ کہتے ہیں نجاست خواہ حقیقی ہو ، جیسے کہ پیشاب اور پاخانہ ، اسے (خَبَثَ ) کہتے ہیں یا حکمی اور معنوی ہو ،جیسے کہ دبر سے ریح (ہوا) کا خارج ہونا، اسے (حَدَث) کہتے ہیں دین اسلام ایک پاکیزہ دین ہے اور اسلام نے اپنے ماننے والوں کو بھی طہارت اور پاکیزگی اختیار کرنے کو کہا ہے اور اس کی فضیلت و اہمیت اور وعدووعید کا خوب تذکرہ کیا ہے ۔ رسول اللہ ﷺنے طہارت کی فضیلت کے بابت فرمایا:( الطُّهُورُ شَطْرُ الْإِيمَانِ)(صحیح مسلم ‘الطہارۃ‘ حدیث:223)’’طہارت نصف ایمان ہے ‘‘ ایک اور حدیث میں طہارت کی فضیلت کے متعلق ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا : .’’وضو کرنے سے ہاتھ ‘منہ اور پاؤں کے تمام (صغیرہ) گناہ معاف ہو جاتے ہیں ۔‘‘ (سنن النسائی ‘ الطہارۃ‘ حدیث: 103) طہارت اور پاکیزگی کے متعلق سرور کائنات ﷺ کا ارشاد ہے (لاَ تُقْبَلُ صَلاَةٌ بِغَيْرِ طُهُوْرٍ)(صحيح مسلم ‘الطہارۃ‘ حدیث:224) ’’ اللہ تعالیٰ طہارت کے بغیر کوئی نماز قبول نہیں فرماتا ۔‘‘اور اسی کی بابت حضرت ابوسعید خدری فرماتے ہیں ‘نبی کریم نے فرمایا (مِفْتِاحُ الصَّلاَةِ الطُّهُوْرٍ)(سنن اابن ماجہ ‘الطہارۃ‘حدیث 275۔276 ) ’’طہارت نماز کی کنجی ہے ۔‘‘ طہارت سے غفلت برتنے کی بابت نبی ﷺ سے مروی ہے :’’قبر میں زیادہ تر عذاب پیشاب کے بعد طہارت سے غفلت برتنے پر ہوتا ہے ۔‘‘ صحیح االترغیب والترھیب‘حدیث:152)
ان مذکورہ احادیث کی روشنی میں میں ایک مسلمان کے لیے واجب ہے کہ اپنے بدن ‘کپڑے اور مکان کو نجاست سے پاک رکھے ۔اللہ عزوجل نے اپنے نبی کو سب سے پہلے اسی بات کا حکم دیا تھا(وَثِيَابَكَ فَطَهِّرْ وَالرُّجْزَ فَاهْجُرْ)المدثر:4‘5) ’’اپنے لباس کو پاکیزہ رکھیے اور گندگی سے دور رہیے۔‘‘ مکان اور بالخصوص مقام عبادت کے سلسلہ میں سیدنا ابراہیم اور اسماعیل کو حکم دیا گیا:(أَنْ طَهِّرَا بَيْتِيَ لِلطَّائِفِينَ وَالْعَاكِفِينَ وَالرُّكَّعِ السُّجُودِ)(البقرۃ:125)’’میرے گھر کو طواف کرنے والوں ‘اعتکاف کرنے والوں اور رکوع و سجدہ کرنے والوں کے لیے پاک صاف رکھیں۔‘‘ اللہ عزوجل اپنے طاہر اور پاکیزہ بندوں ہی سے محبت کرتا ہے ۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے (إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ التَّوَّابِينَ وَيُحِبُّ الْمُتَطَهِّرِينَ)( البقرۃ:222)’’بلاشبہ اللہ توبہ کرنے والوں اور پاک رہنے والوں سے محبت کرتا ہے ۔‘‘ نیز اہل قباء کی مدح میں فرمایا:(فِيهِ رِجَالٌ يُحِبُّونَ أَنْ يَتَطَهَّرُوا وَاللَّهُ يُحِبُّ الْمُطَّهِّرِينَ)(التوبۃ:108)’’اس میں ایسے آدمی ہیں جو خوب پاک ہوتے کو پسند کرتے ہیں اور اللہ عزوجل پاک صاف رہنے والوں سے محبت فرماتا ہے۔‘‘
سیدنا ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ مجھ سے مدینے کے ایک راستے میں ملے اور میں جنبی تھا، لہٰذا میں وہاں سے کھسک گیا اور جا کر غسل کیا، پھر واپس آیا۔ آپ ﷺ نے پوچھا ”ابوہریرہ تم کہاں تھے؟“ میں نے کہا: میں جنابت سے تھا، میں نے مناسب نہ جانا کہ طہارت کے بغیر آپ کی مجلس میں بیٹھوں۔ آپ ﷺ نے فرمایا ”سبحان اللہ، مسلمان نجس نہیں ہوتا۔“ شیخ نے بشر کی حدیث میں کہا: «حدثنا حميد قال حدثني بكر»
حدیث حاشیہ:
1-جنبی سے مساس ومصافحہ بلاشبہ جائزہے۔ 2۔ اس کا پسینہ اورلعاب بھی پاک ہیں۔ 3-مسلمان کا ناپاک ہونا ایک حکمی اور عارضی کیفیت ہوتی ہے جسے’’محدث‘‘ کہتے ہیں (میم کےضمہ اوردال کے کسرہ کےساتھ۔) اس کے بالمقابل مشرک معنوی طورپر نجس ہوتا ہے۔ اللہ تعالی نےفرمایاہے: (انماالمشرکون نجس) (توبہ:28) 4غسل جنابت کومؤخر کیا جا سکتا ہے، مگر افضل واولیٰ یہ ہے کہ اس دوران میں وضوکرلے۔ جیسے کہ گزشتہ باب89 میں بیان ہوا ہے۔ 5 ’’سبحان اللہ‘‘ کا کلمہ بطورتعجب بھی استعمال ہوتا ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ مدینہ کے ایک راستے میں مجھ سے رسول اللہ ﷺ کی ملاقات ہو گئی، میں اس وقت جنبی تھا، اس لیے پیچھے ہٹ گیا اور (وہاں سے) چلا گیا، پھر غسل کر کے واپس آیا تو آپ ﷺ نے پوچھا: ”ابوہریرہ! تم کہاں (چلے گئے) تھے؟“ میں نے عرض کیا: میں جنبی تھا، اس لیے ناپاکی کی حالت میں آپ کے پاس بیٹھنا مجھے نامناسب معلوم ہوا، آپ ﷺ نے فرمایا: ”سبحان اللہ! مسلمان نجس نہیں ہوتا“
حدیث حاشیہ:
۱؎ : یعنی جنابت نجاست حکمی ہے اس سے آدمی کا بدن یا پسینہ نجس نہیں ہوتا، اسی واسطے جنبی کے ساتھ ملنا بیٹھنا مساس و مصافحہ اور کھانا پینا جائز ہے۔ مسلمان کا ناپاک ہونا ایک حکمی اور عارضی کیفیت ہوتی ہے اس کے بالمقابل مشرک معنوی طور پر نجس ہوتا ہے۔ غسل جنابت مؤخر کیا جا سکتا ہے، مگر افضل و اولیٰ یہ ہے کہ اس دوران میں وضو کر لے۔ جیسے کہ گزشتہ باب میں بیان ہوا۔ «سبحان اللہ» کا کلمہ بطور تعجب بھی استعمال ہوتا ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Abu Hudhaifah (RA) reported: The Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) met me on one of the streets of medina while I was sexually defiled. I retreated and went away. I then took a bath and came to him. He asked: Where were you, O Abu Hurairah (RA)? I replied: As I was sexually defiled, I disliked sitting in your company without purification. He exclaimed: Glory be to Allah! A Muslim is not defiled. He (Abu Dawud رحمۃ اللہ علیہ) said: The version of this tradition reported by Bishr has the chain: Humaid reported from Bakr.