موضوعات
قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی
سنن أبي داؤد: كِتَابُ الصَّیامِ (بَابٌ فِي الرُّخْصَةِ فِي ذَلِكَ)
حکم : حسن صحيح
2455 . حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ح، وحَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ جَمِيعًا، عَنْ طَلْحَةَ بْنِ يَحْيَى، عَنْ عَائِشَةَ بِنْتِ طَلْحَةَ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِي اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا دَخَلَ عَلَيَّ,، قَالَ: هَلْ عِنْدَكُمْ طَعَامٌ؟<، فَإِذَا قُلْنَا: لَا, قَالَ: إِنِّي صَائِمٌ. زَادَ وَكِيعٌ فَدَخَلَ عَلَيْنَا يَوْمًا آخَرَ، فَقُلْنَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ أُهْدِيَ لَنَا حَيْسٌ فَحَبَسْنَاهُ لَكَ، فَقَالَ: أَدْنِيهِ، قَالَ طَلْحَةُ: فَأَصْبَحَ صَائِمًا وَأَفْطَرَ.
سنن ابو داؤد:
کتاب: روزوں کے احکام و مسائل
باب: نفلی روزے میں نیت میں تاخیر مباح ہے
)مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
2455. ام المؤمنین سیدہ عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں کہ رسول اﷲ ﷺ جب میرے ہاں تشریف لائے تو دریافت فرماتے: ”کیا تمہارے ہاں کوئی کھانا ہے؟“ جب ہم کہتے کہ نہیں ہے، تو آپ ﷺ فرماتے: ”میں روزہ رکھ لیتا ہوں۔“ وکیع نے مزید بیان کیا کہ آپ ﷺ ایک دوسرے موقع پر ہمارے پاس تشریف لائے۔ ہم نے عرض کیا: اے اﷲ کے رسول! ہمیں حیس (ایک خاص عربی طعام) کا ہدیہ بھیجا گیا ہے جو ہم نے آپ کے لیے سنبھال رکھا ہے۔ آپ نے فرمایا: ”ادھر لے آؤ۔“ طلحہ نے وضاحت کی کہ آپ نے صبح کو روزے کی نیت کی تھی مگر افطار کر لیا۔