قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: فعلی

سنن أبي داؤد: كِتَابُ الْخَرَاجِ وَالْإِمَارَةِ وَالْفَيْءِ (بَابٌ فِي أَخْذِ الْجِزْيَةِ مِنْ الْمَجُوسِ)

حکم : صحیح

ترجمة الباب:

3043 .   حَدَّثَنَا مُسَدَّدُ بْنُ مُسَرْهَدٍ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ سَمِعَ بَجَالَةَ يُحَدِّثُ عَمْرَو بْنَ أَوْسٍ وَأَبَا الشَّعْثَاءِ قَالَ كُنْتُ كَاتِبًا لِجَزْءِ بْنِ مُعَاوِيَةَ عَمِّ الْأَحْنَفِ بْنِ قَيْسٍ إِذْ جَاءَنَا كِتَابُ عُمَرَ قَبْلَ مَوْتِهِ بِسَنَةٍ اقْتُلُوا كُلَّ سَاحِرٍ وَفَرِّقُوا بَيْنَ كُلِّ ذِي مَحْرَمٍ مِنْ الْمَجُوسِ وَانْهَوْهُمْ عَنْ الزَّمْزَمَةِ فَقَتَلْنَا فِي يَوْمٍ ثَلَاثَةَ سَوَاحِرَ وَفَرَّقْنَا بَيْنَ كُلِّ رَجُلٍ مِنْ الْمَجُوسِ وَحَرِيمِهِ فِي كِتَابِ اللَّهِ وَصَنَعَ طَعَامًا كَثِيرًا فَدَعَاهُمْ فَعَرَضَ السَّيْفَ عَلَى فَخْذِهِ فَأَكَلُوا وَلَمْ يُزَمْزِمُوا وَأَلْقَوْا وِقْرَ بَغْلٍ أَوْ بَغْلَيْنِ مِنْ الْوَرِقِ وَلَمْ يَكُنْ عُمَرُ أَخَذَ الْجِزْيَةَ مِنْ الْمَجُوسِ حَتَّى شَهِدَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخَذَهَا مِنْ مَجُوسِ هَجَرَ

سنن ابو داؤد:

کتاب: محصورات اراضی اور امارت سے متعلق احکام و مسائل

 

تمہید کتاب  (

باب: مجوس ( آتش پرستوں ) سے جزیہ لینے کا بیان

)
 

مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)

3043.   جناب ابوشعثاء (جابر بن زائد ؓ) نے کہا میں جزء بن معاویہ کا کاتب (سیکرٹری) تھا۔ اور یہ جناب احنف بن قیس کے چچا تھے، (اس اثنا میں) سیدنا عمر ؓ کی شہادت سے ایک سال پہلے ہمارے پاس ان (سیدنا عمر ؓ) کا ایک خط آیا۔ اس میں تھا: ہر جادوگر کو قتل کر دو اور مجوسیوں میں سے جس کسی نے اپنی محرم عورت سے نکاح کیا ہو ان میں تفریق کرا دو اور انہیں (کھانے کے وقت) گنگنانے سے منع کر دو۔ چنانچہ ہم نے ایک دن تین جادوگرنیوں کو قتل کیا اور کتاب اللہ کے مطابق جس کسی نے اپنی محرم عورت سے نکاح کر رکھا تھا ان میں جدائی کرا دی۔ اور (جزء بن معاویہ نے) بہت سا کھانا تیار کروایا اور پھر انہیں دعوت دی اور اس دوران میں تلوار اپنی ران پر رکھ لی۔ چنانچہ ان لوگوں نے کھانا کھایا مگر گنگنائے نہیں۔ اور ان لوگوں نے ایک خچر یا دو خچروں کے بوجھ برابر چاندی ان (جزء بن معاویہ) کے سامنے ڈال دی اور سیدنا عمر ؓ مجوسیوں سے جزیہ لینے کے قائل نہ تھے حتیٰ کہ سیدنا عبدالرحمٰن بن عوف ؓ نے گواہی دی کہ رسول اللہ ﷺ نے ہجر (اہل ہجر) کے مجوسیوں سے جزیہ لیا تھا۔