Abu-Daud:
Foods (Kitab Al-At'imah)
(Chapter: What has been reported about hospitality)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
3748.
سیدنا ابوشریح کعبی ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”جس شخص کا اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان ہے اسے چاہیئے کہ اپنے مہمان کی عزت کرے، خوب خدمت اور مدارات ایک دن رات ہے، مہمانی تین دن ہوتی ہے، اس کے بعد صدقہ ہے۔ مہمان کے لیے حلال نہیں کہ اپنے میزبان کے پاس ڈیرا ڈال لے کہ اس کے لیے مشقت اور بوجھ بن جائے۔“ امام ابوداؤد ؓ نے کہا کہ بسند حارث بن مسکین، اشہب سے مروی ہے کہ امام مالک ؓ سے نبی کریم ﷺ کے فرمان «جائزته يوم وليلة» کا مفہوم پوچھا گیا، تو انہوں نے کہا کہ ایک دن رات اس کی خوب عزت افزائی کرے، اسے تحفہ دے اور اس کا خوب خیال کرے اور تین دن تک مہمانی ہے۔
تشریح:
1۔ (جائزہ) کا ایک مفہوم یہ بھی بیان کیا گیا ہے۔ کہ مہمان کے روانہ ہوتے وقت بھی اسے اس قدر دے کہ ایک دن رات کی مسافت آسانی سے طے ہوجائے۔ (فتح الباري: 6135) 2۔ مہمان کے لئے لازم ہے۔ کہ اپنے میزبان کے احوال کا خیال رکھے اور اسکے لئے اذیت یا مشقت کا باعث نہ بنے۔ 3۔ میزبان اگر مطالبہ کرے یا کوئی اضطراری کیفیت ہو توتین دن سے زیادہ بھی ٹھر سکتا ہے۔ مگر یہ خدمت میزبان کی طرف سے صدقہ ہوگی۔
کھانے ‘پینے ‘پہننے اور سکن (رہائش ) وغیرہ کے انسانی عادات پر مبنی مسائل میں اصل حلت ہے یعنی سب ہی حلال ہیں ‘سوائے ان چیزوں کے اور ان امور کے جن سے شریعت نے منع کر دیا ہو۔
سیدنا ابوشریح کعبی ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”جس شخص کا اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان ہے اسے چاہیئے کہ اپنے مہمان کی عزت کرے، خوب خدمت اور مدارات ایک دن رات ہے، مہمانی تین دن ہوتی ہے، اس کے بعد صدقہ ہے۔ مہمان کے لیے حلال نہیں کہ اپنے میزبان کے پاس ڈیرا ڈال لے کہ اس کے لیے مشقت اور بوجھ بن جائے۔“ امام ابوداؤد ؓ نے کہا کہ بسند حارث بن مسکین، اشہب سے مروی ہے کہ امام مالک ؓ سے نبی کریم ﷺ کے فرمان «جائزته يوم وليلة» کا مفہوم پوچھا گیا، تو انہوں نے کہا کہ ایک دن رات اس کی خوب عزت افزائی کرے، اسے تحفہ دے اور اس کا خوب خیال کرے اور تین دن تک مہمانی ہے۔
حدیث حاشیہ:
1۔ (جائزہ) کا ایک مفہوم یہ بھی بیان کیا گیا ہے۔ کہ مہمان کے روانہ ہوتے وقت بھی اسے اس قدر دے کہ ایک دن رات کی مسافت آسانی سے طے ہوجائے۔ (فتح الباري: 6135) 2۔ مہمان کے لئے لازم ہے۔ کہ اپنے میزبان کے احوال کا خیال رکھے اور اسکے لئے اذیت یا مشقت کا باعث نہ بنے۔ 3۔ میزبان اگر مطالبہ کرے یا کوئی اضطراری کیفیت ہو توتین دن سے زیادہ بھی ٹھر سکتا ہے۔ مگر یہ خدمت میزبان کی طرف سے صدقہ ہوگی۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ابوشریح کعبی ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”جو شخص اللہ اور قیامت کے دن پر ایمان رکھتا ہو اسے اپنے مہمان کی خاطر تواضع کرنی چاہیئے، اس کا جائزہ ایک دن اور ایک رات ہے اور ضیافت تین دن تک ہے اور اس کے بعد صدقہ ہے، اور اس کے لیے یہ جائز نہیں کہ وہ اس کے پاس اتنے عرصے تک قیام کرے کہ وہ اسے مشقت اور تنگی میں ڈال دے۔“ ابوداؤد کہتے ہیں: حارث بن مسکین پر پڑھا گیا اور میں موجود تھا کہ اشہب نے آپ کو خبر دی ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: امام مالک سے نبی اکرم ﷺ کے اس فرمان «جائزته يوم وليلة» کے متعلق پوچھا گیا: تو انہوں نے کہا: اس کا مطلب یہ ہے کہ میزبان ایک دن اور ایک رات تک اس کی عزت و اکرام کرے، تحفہ و تحائف سے نوازے، اور اس کی حفاظت کرے اور تین دن تک ضیافت کرے۱؎۔
حدیث حاشیہ:
۱؎: یعنی پہلے دن اپنی حیثیت کے مطابق خصوصی اہتمام کرے اور باقی دو دنوں میں بغیر تکلف واہتمام کے ماحضر پیش کرے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Abu Shuraih al-Ka’bi reported the Messenger of Allah(صلی اللہ علیہ وسلم) as sayings: He who believes in Allah and the Last Day should honour his guest provisions for the road are what will serve for a day and night: hospitality extends for three days; what goes after that is sadaqah(charity): and it is not allowable that a guest should stay till he makes himself an encumbrance. Abu Dawud رحمۃ اللہ علیہ said: Malik was asked about the saying of the Prophet (صلی اللہ علیہ وسلم): "Provisions for the road what will serve for a day a night". He said: He should honor him, present him some gift, and protect him for a day and night, and hospitality for three days.