Abu-Daud:
Purification (Kitab Al-Taharah)
(Chapter: A Child's Urine Splashes On A Garment)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
375.
سیدہ لبابہ بنت حارث ؓ بیان کرتی ہیں کہ سیدنا حسین بن علی ؓ رسول اللہ ﷺ کی گود میں تھے کہ پیشاب کر دیا تو میں نے کہا کہ آپ دوسرا کپڑا پہن لیں اور یہ چادر مجھے دے دیں کہ اسے دھو دوں۔ آپ ﷺ نے فرمایا ”صرف لڑکی کا پیشاب ہی دھویا جاتا ہے اور لڑکے کے پیشاب پر چھینٹے مارے جاتے ہیں۔“
تشریح:
ان احادیث میں رسول اللہ ﷺ کے حسن اخلاق اور تواضع کا بیا ن ہے۔ آپ بچوں سےبہت پیار کیا کرتےتھے۔ اور دودھ پیتے بچے کے پیشاب پرصرف چھینٹے مار دینے کافی ہیں۔ تاہم لڑکی کے پیشاب کودھونا ضروری ہے۔
گندگی و نجاست سے صفائی ستھرائی جو شرعی اصولوں کے مطابق ہو‘ اسے شرعی اصطلاح میں ’’طہارت ‘‘ کہتے ہیں نجاست خواہ حقیقی ہو ، جیسے کہ پیشاب اور پاخانہ ، اسے (خَبَثَ ) کہتے ہیں یا حکمی اور معنوی ہو ،جیسے کہ دبر سے ریح (ہوا) کا خارج ہونا، اسے (حَدَث) کہتے ہیں دین اسلام ایک پاکیزہ دین ہے اور اسلام نے اپنے ماننے والوں کو بھی طہارت اور پاکیزگی اختیار کرنے کو کہا ہے اور اس کی فضیلت و اہمیت اور وعدووعید کا خوب تذکرہ کیا ہے ۔ رسول اللہ ﷺنے طہارت کی فضیلت کے بابت فرمایا:( الطُّهُورُ شَطْرُ الْإِيمَانِ)(صحیح مسلم ‘الطہارۃ‘ حدیث:223)’’طہارت نصف ایمان ہے ‘‘ ایک اور حدیث میں طہارت کی فضیلت کے متعلق ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا : .’’وضو کرنے سے ہاتھ ‘منہ اور پاؤں کے تمام (صغیرہ) گناہ معاف ہو جاتے ہیں ۔‘‘ (سنن النسائی ‘ الطہارۃ‘ حدیث: 103) طہارت اور پاکیزگی کے متعلق سرور کائنات ﷺ کا ارشاد ہے (لاَ تُقْبَلُ صَلاَةٌ بِغَيْرِ طُهُوْرٍ)(صحيح مسلم ‘الطہارۃ‘ حدیث:224) ’’ اللہ تعالیٰ طہارت کے بغیر کوئی نماز قبول نہیں فرماتا ۔‘‘اور اسی کی بابت حضرت ابوسعید خدری فرماتے ہیں ‘نبی کریم نے فرمایا (مِفْتِاحُ الصَّلاَةِ الطُّهُوْرٍ)(سنن اابن ماجہ ‘الطہارۃ‘حدیث 275۔276 ) ’’طہارت نماز کی کنجی ہے ۔‘‘ طہارت سے غفلت برتنے کی بابت نبی ﷺ سے مروی ہے :’’قبر میں زیادہ تر عذاب پیشاب کے بعد طہارت سے غفلت برتنے پر ہوتا ہے ۔‘‘ صحیح االترغیب والترھیب‘حدیث:152)
ان مذکورہ احادیث کی روشنی میں میں ایک مسلمان کے لیے واجب ہے کہ اپنے بدن ‘کپڑے اور مکان کو نجاست سے پاک رکھے ۔اللہ عزوجل نے اپنے نبی کو سب سے پہلے اسی بات کا حکم دیا تھا(وَثِيَابَكَ فَطَهِّرْ وَالرُّجْزَ فَاهْجُرْ)المدثر:4‘5) ’’اپنے لباس کو پاکیزہ رکھیے اور گندگی سے دور رہیے۔‘‘ مکان اور بالخصوص مقام عبادت کے سلسلہ میں سیدنا ابراہیم اور اسماعیل کو حکم دیا گیا:(أَنْ طَهِّرَا بَيْتِيَ لِلطَّائِفِينَ وَالْعَاكِفِينَ وَالرُّكَّعِ السُّجُودِ)(البقرۃ:125)’’میرے گھر کو طواف کرنے والوں ‘اعتکاف کرنے والوں اور رکوع و سجدہ کرنے والوں کے لیے پاک صاف رکھیں۔‘‘ اللہ عزوجل اپنے طاہر اور پاکیزہ بندوں ہی سے محبت کرتا ہے ۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے (إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ التَّوَّابِينَ وَيُحِبُّ الْمُتَطَهِّرِينَ)( البقرۃ:222)’’بلاشبہ اللہ توبہ کرنے والوں اور پاک رہنے والوں سے محبت کرتا ہے ۔‘‘ نیز اہل قباء کی مدح میں فرمایا:(فِيهِ رِجَالٌ يُحِبُّونَ أَنْ يَتَطَهَّرُوا وَاللَّهُ يُحِبُّ الْمُطَّهِّرِينَ)(التوبۃ:108)’’اس میں ایسے آدمی ہیں جو خوب پاک ہوتے کو پسند کرتے ہیں اور اللہ عزوجل پاک صاف رہنے والوں سے محبت فرماتا ہے۔‘‘
سیدہ لبابہ بنت حارث ؓ بیان کرتی ہیں کہ سیدنا حسین بن علی ؓ رسول اللہ ﷺ کی گود میں تھے کہ پیشاب کر دیا تو میں نے کہا کہ آپ دوسرا کپڑا پہن لیں اور یہ چادر مجھے دے دیں کہ اسے دھو دوں۔ آپ ﷺ نے فرمایا ”صرف لڑکی کا پیشاب ہی دھویا جاتا ہے اور لڑکے کے پیشاب پر چھینٹے مارے جاتے ہیں۔“
حدیث حاشیہ:
ان احادیث میں رسول اللہ ﷺ کے حسن اخلاق اور تواضع کا بیا ن ہے۔ آپ بچوں سےبہت پیار کیا کرتےتھے۔ اور دودھ پیتے بچے کے پیشاب پرصرف چھینٹے مار دینے کافی ہیں۔ تاہم لڑکی کے پیشاب کودھونا ضروری ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
لبابہ بنت حارث ؓ کہتی ہیں کہ حسین بن علی ؓ رسول اللہ ﷺ کی گود میں تھے، انہوں نے آپ ﷺ پر پیشاب کر دیا تو میں نے عرض کیا کہ آپ کوئی دوسرا کپڑا پہن لیجئے اور اپنا تہہ بند مجھے دے دیجئیے تاکہ میں اسے دھو دوں، آپ ﷺ نے فرمایا: ”صرف لڑکی کے پیشاب کو دھویا جاتا ہے اور لڑکے کے پیشاب پر پانی چھڑکا جاتا ہے۔“
حدیث حاشیہ:
0
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Lubabah daughter of al-Harith (RA): Al-Husayn ibn Ali was (sitting) in the lap of the Apostle of Allah (ﷺ) . He passed water on him. I said: Put on (another) clothe, and give me your wrapper to wash. He said: The urine of a female child should be washed (thoroughly) and the urine of a male child should be sprinkled over.