Abu-Daud:
Foods (Kitab Al-At'imah)
(Chapter: Regarding it being disliked to criticize food)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
3763.
سیدنا ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے، وہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے کبھی کسی کھانے میں عیب نہیں نکالا۔ آپ ﷺ کی طبیعت چاہتی تو تناول فر لیتے اگر ناپسند کرتے تو چھوڑ دیتے۔
تشریح:
1۔ انسان اللہ کی نعمت کھانے سے رہ بھی نہ سکے۔اور پھر اس کی عیب جوئی بھی کرے۔ یہ بہت بُری خصلت ہے۔ اگر کھانا تیار کرنے والے کی تقصیر ہوتو اس کو مناسب انداز سے سمجھا دینا چاہیے۔ 2۔ اس حدیث سے یہ استدلال بھی کیا جا سکتا ہے۔ کہ انسان نے کسی شخص یا کسی ادارے سے کوئی معاہدہ طے کیا ہو۔ اور طے شدہ امور وشرائط پر معاملہ چل رہا ہو تو مناسب نہیں کہ اس ادارے یا افراد پر بلاوجہ معقول طعن وتشنیع کرے۔ یا تو بخیر وخوبی ساتھ نبھائے یا بھلے انداز سے جدا ہو جائے۔ تاہم نصیحت اور خیر خواہی کا اسلامی شرعی اور اخلاق حق اچھے طریقے سے ادا کیا جانا چاہیے۔
کھانے ‘پینے ‘پہننے اور سکن (رہائش ) وغیرہ کے انسانی عادات پر مبنی مسائل میں اصل حلت ہے یعنی سب ہی حلال ہیں ‘سوائے ان چیزوں کے اور ان امور کے جن سے شریعت نے منع کر دیا ہو۔
سیدنا ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے، وہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے کبھی کسی کھانے میں عیب نہیں نکالا۔ آپ ﷺ کی طبیعت چاہتی تو تناول فر لیتے اگر ناپسند کرتے تو چھوڑ دیتے۔
حدیث حاشیہ:
1۔ انسان اللہ کی نعمت کھانے سے رہ بھی نہ سکے۔اور پھر اس کی عیب جوئی بھی کرے۔ یہ بہت بُری خصلت ہے۔ اگر کھانا تیار کرنے والے کی تقصیر ہوتو اس کو مناسب انداز سے سمجھا دینا چاہیے۔ 2۔ اس حدیث سے یہ استدلال بھی کیا جا سکتا ہے۔ کہ انسان نے کسی شخص یا کسی ادارے سے کوئی معاہدہ طے کیا ہو۔ اور طے شدہ امور وشرائط پر معاملہ چل رہا ہو تو مناسب نہیں کہ اس ادارے یا افراد پر بلاوجہ معقول طعن وتشنیع کرے۔ یا تو بخیر وخوبی ساتھ نبھائے یا بھلے انداز سے جدا ہو جائے۔ تاہم نصیحت اور خیر خواہی کا اسلامی شرعی اور اخلاق حق اچھے طریقے سے ادا کیا جانا چاہیے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے کبھی کسی کھانے میں عیب نہیں لگایا، اگر رغبت ہوتی تو کھا لیتے ورنہ چھوڑ دیتے۔
حدیث حاشیہ:
0
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Abu Hurairah (RA) said: The Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) never expressed disapproval of food; if he desired it, he ate it, and if he disliked it, he left it alone.