Abu-Daud:
Medicine (Kitab Al-Tibb)
(Chapter: Regarding ajwah dates)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
3875.
سیدنا سعد (سعد بن ابی وقاص ؓ) بیان کرتے ہیں کہ میں بہت سخت بیمار ہو گیا تو رسول اللہ ﷺ میری عیادت کے لیے تشریف لائے۔ آپ ﷺ نے اپنا دست مبارک میری چھاتی کے درمیان رکھا، حتیٰ کہ میں نے اس کی ٹھنڈک اپنے دل میں محسوس کی۔ تو آپ ﷺ نے فرمایا: ”تم دل کے مریض ہو، بنو ثقیف کے حارث بن کلدہ کے پاس جاؤ، وہ طبابت کرتا ہے، اسے چاہیے کہ مدینہ کی عجوہ کھجوروں میں سے سات کھجوریں لے کر انہیں گٹھلیوں سمیت کوٹ لے اور پھر تمہیں کھلا دے۔“
تشریح:
ملحوظہ یہ روایت اگرچہ سندَ ضعیف ہے، لیکن عجوہ کھجور میں شفاء ہو نے کے بارے میں متعدد صحیح احادیث موجود ہیں، ان میں سے حضرت عائشہ کی روایت بھی ہے جو صحیح مسلم (الشربہ حدیث2048) میں مروی ہے۔ دوسری زہر اور جادو سے بچاؤ کے لیئے اگلی حدیث میں عجوہ کا ذکر ہے جو صحیحین میں مروی ہے۔ تاہم ادویہ تیار کرنا اور مناسب خوراکوں سے استعمال کرانا مہارت کا کام ہے، اسی لیئے حاذق طبیب کی طرف مراجعت ضروری ہے۔
الطب کی تعریف: لغت میں طب کے معنی ذہنی وجسمانی علاج اور دوا دارو کے ہیں۔
اللہ تعالی نے انسان کو اپنا خلیفہ بنایا ہے۔اسے تمام مخلوقات سے اشرف بنا کرتمام مخلوقات کو اس کے تا بع فرمان بنا دیا ہے۔ انسان کو پیدا کرنے کا مقصد اپنی عبادت قرار دیا ہے۔ اللہ تعا لی کی عبادت میں ہمہ وقت مصروف رہنے کے لیئےصحت و تندرستی کی اشدضرورت تھی لہذاپروردگارِ عالم نے بے شمار نعمتیں پیدا کیں حلال اور مفید اشیاء کو کھانے کی اجازت دے کر مضرِصحت ،مضرِعقل، مضرِعزت وآبرواشیاء سے منع کردیا۔البتہ پھر بھی اگر اللہ ےتعالی کی مشیت سے بیماری آجائےتو اس کا علاج کرنا مشروع ہے۔ اللہ تعالی نے ہر بیماری کا علاج بھی پیدا کیا ہے۔ ‘جیسا کہ فرمان نبوی ﷺ ہے [مَا أَنْزَلَ اللَّهُ دَاءً إِلَّا أَنْزَلَ لَهُ شِفَاءً](صحيح البخارى ،الطب،باب ما انزل الله داء....حديث:5678)’’اللہ تعالیٰ نے ہر بیماری کی شفا )علاج اور دوا) نازل کی ہے۔‘‘ بیماری کے موافق دوا استعمال اللہ تعالیٰ کی مشیت سے سفا کا باعث بنتا ہے ‘لہذا ہر شخص کو صحت کے حوالے سے مندرجہ ذیل چیزوں کو مد نظر رکھنا چاہیے : 1 صحت کی حفاظت2 مضر صحت چیزوں سے بچاؤ3 فاسد مادوں کا اخراج ۔
ان تین چیزوں کو طب اسلامی میں بنیادی حیثیت حاصل ہے ان کا ذکر قرآن مجید میں بھی اشارتاً موجود ہے ارشاد باری تعالیٰ ہے (وَمَنْ كَانَ مَرِيضًا أَوْ عَلَى سَفَرٍ فَعِدَّةٌ مِنْ أَيَّامٍ أُخَرَ)(البقرہ :185)’’جو شخص بیمار ہو یا مسافر ہو تو وہ (روزوں کی) گنتی دیگر ایام میں پوری کر لے‘‘
چونکہ بیماری میں روزہ رکھنے سے بیماری کے بڑھنے کا خدشہ تھا نیز سفر چونکہ تھکاوٹ اور انسانی صحت کے لیے خطرہ کا سبب تھا لہذا ان دو حالتو ں میں روزہ چھوڑنے کی اجازت دے دی گئی تا کہ انسانی صحت کی حفاظت ممکن بنائی جا سکے۔
دوسرے مقام پر ارشاد ہے (وَلَا تَقْتُلُوا أَنْفُسَكُمْ) (النساء:29)’’تم اپنی جانوں کو ہلاک مت کر و‘‘ اس آیت کریمہ سے سخت سردی میں تیممّ کی مشروعیت کا ستنباط کیا گیا ہے ‘چونکہ سخت سردی میں پانی کا استعمال مضر صحت ہو سکتا تھا اس لیے تیمم کی اجازت دی گئی ہے ۔
تیسرے مقام پر ارشاد ہے (أَوْ بِهِ أَذًى مِنْ رَأْسِهِ فَفِدْيَةٌ)(البقرہ:196)’’یا (محرم کے) سر میں تکلیف ہو تو وہ فدیہ دے(اور سرمنڈ والے۔‘‘)اب اس آیت میں محرم شخص کو بوقت تکلیف سر منڈوانے کی اجازت دے دی گئی تا کہ فاسدوں سے نجات حاصل ہو سکے جو کہ صحت کے لیے مضر ہیں اس طرح سے شریعت نے انسانی صحت کا مکمل خیال رکھا ہے ۔
٭طب نبویﷺ کے چند لاجواب علاج :طب نبوی میں ایسے نادر اور بے مثال علاج موجود ہیں جو متعدد بیماریوں کا شافی علاج ہیں۔
1 زمزم :ارشاد نبویﷺ ہے[مَاءُ زَمْزَمَ لِمَا شُرِبَ لَهُ](سنن ابن ماجہ ‘المناسک ‘باب الشرب من زمزم‘حدیث :3062)’’زمزم کو جس مقصد اور نیت سے پیا جائے یہ اسی کے لیے مؤثر ہو جاتا ہے ۔‘‘
بے شمار لوگ اس نسخے سے موذی امراض سے نجات پا چکے ہیں ۔
2شہد :ارشاد باری تعالیٰ ہے (يَخْرُجُ مِنْ بُطُونِهَا شَرَابٌ مُخْتَلِفٌ أَلْوَانُهُ فِيهِ شِفَاءٌ لِلنَّاسِ)(النحل:69)’’ان کے پیٹ سے مشروب نکلتا ہے ‘جس کے رنگ مختلف ہیں اس میں لوگوں کے لیے شفا ہے ۔‘‘
3کلونجی:رسول اکرم ﷺ کا ارشاد گرامی ہے [فِي الحَبَّةِ السَّوْدَاءِ شِفَاءٌ مِنْ كُلِّ دَاءٍ، إِلَّا السَّامَ] ( صحیح البخاری‘الطب ‘باب الحبۃ السواداء حدیث :5688)’’سیاہ دانے (کلونجی) میں موت کے سوا ہر بیماری کی شفا ہے۔‘‘
تمہید باب
مدینہ منورہ کے علاقے میں پائی جانے والی ایک خاص قسمکی عمدہ کھجور کا نا م عجوہ ہے۔
سیدنا سعد (سعد بن ابی وقاص ؓ) بیان کرتے ہیں کہ میں بہت سخت بیمار ہو گیا تو رسول اللہ ﷺ میری عیادت کے لیے تشریف لائے۔ آپ ﷺ نے اپنا دست مبارک میری چھاتی کے درمیان رکھا، حتیٰ کہ میں نے اس کی ٹھنڈک اپنے دل میں محسوس کی۔ تو آپ ﷺ نے فرمایا: ”تم دل کے مریض ہو، بنو ثقیف کے حارث بن کلدہ کے پاس جاؤ، وہ طبابت کرتا ہے، اسے چاہیے کہ مدینہ کی عجوہ کھجوروں میں سے سات کھجوریں لے کر انہیں گٹھلیوں سمیت کوٹ لے اور پھر تمہیں کھلا دے۔“
حدیث حاشیہ:
ملحوظہ یہ روایت اگرچہ سندَ ضعیف ہے، لیکن عجوہ کھجور میں شفاء ہو نے کے بارے میں متعدد صحیح احادیث موجود ہیں، ان میں سے حضرت عائشہ کی روایت بھی ہے جو صحیح مسلم (الشربہ حدیث2048) میں مروی ہے۔ دوسری زہر اور جادو سے بچاؤ کے لیئے اگلی حدیث میں عجوہ کا ذکر ہے جو صحیحین میں مروی ہے۔ تاہم ادویہ تیار کرنا اور مناسب خوراکوں سے استعمال کرانا مہارت کا کام ہے، اسی لیئے حاذق طبیب کی طرف مراجعت ضروری ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
سعد ؓ کہتے ہیں میں بیمار ہوا تو رسول اللہ ﷺ میری عیادت کے لیے آئے، آپ نے میری دونوں چھاتیوں کے درمیان اپنا ہاتھ رکھا میں نے اس کی ٹھنڈک اپنے دل میں محسوس کی، آپ ﷺ نے فرمایا: ”تمہیں دل کی بیماری ہے حارث بن کلدہ کے پاس جاؤ جو قبیلہ ثقیف کے ہیں، وہ دوا علاج کرتے ہیں، ان کو چاہیئے کہ مدینہ کی عجوہ کھجوروں میں سات کھجوریں لیں اور انہیں گٹھلیوں سمیت کوٹ ڈالیں پھر اس کا «لدود» بنا کر تمہارے منہ میں ڈالیں۔“
حدیث حاشیہ:
0
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Sa'd: I suffered from an illness. The Apostle of Allah (ﷺ) came to pay a visit to me. He put his hands between my nipples and I felt its coolness at my heart. He said: You are a man suffering from heart sickness. Go to al-Harith ibn Kaladah, brother of Thaqif. He is a man who gives medical treatment. He should take seven ajwah dates of Madinah and grind them with their kernels, and then put them into your mouth.