موضوعات
![]() |
شجرۂ موضوعات |
![]() |
ایمان (21675) |
![]() |
اقوام سابقہ (2925) |
![]() |
سیرت (18010) |
![]() |
قرآن (6272) |
![]() |
اخلاق و آداب (9763) |
![]() |
عبادات (51486) |
![]() |
کھانے پینے کے آداب و احکام (4155) |
![]() |
لباس اور زینت کے مسائل (3633) |
![]() |
نجی اور شخصی احوال ومعاملات (6547) |
![]() |
معاملات (9225) |
![]() |
عدالتی احکام و فیصلے (3431) |
![]() |
جرائم و عقوبات (5046) |
![]() |
جہاد (5356) |
![]() |
علم (9419) |
![]() |
نیک لوگوں سے اللہ کے لیے محبت کرنا |
قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی
سنن أبي داؤد: كِتَابُ التَّرَجُّلِ (بَابٌ فِي الْخَلُوقِ لِلرِّجَالِ)
حکم : حسن
4176 . حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، أَخْبَرَنَا عَطَاءٌ الْخُرَاسَانِيُّ، عَنْ يَحْيَى بْنِ يَعْمَرَ، عَنْ عَمَّارِ بْنِ يَاسِرٍ، قَالَ: قَدِمْتُ عَلَى أَهْلِي لَيْلًا، وَقَدْ تَشَقَّقَتْ يَدَايَ، فَخَلَّقُونِي بِزَعْفَرَانٍ، فَغَدَوْتُ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَسَلَّمْتُ عَلَيْهِ، فَلَمْ يَرُدَّ عَلَيَّ، وَلَمْ يُرَحِّبْ بِي، وَقَالَ: >اذْهَبْ فَاغْسِلْ هَذَا عَنْكَ<، فَذَهَبْتُ فَغَسَلْتُهُ، ثُمَّ جِئْتُ، وَقَدْ بَقِيَ عَلَيَّ مِنْهُ رَدْعٌ، فَسَلَّمْتُ، فَلَمْ يَرُدَّ عَلَيَّ، وَلَمْ يُرَحِّبْ بِي، وَقَالَ: اذْهَبْ فَاغْسِلْ هَذَا عَنْكَ، فَذَهَبْتُ فَغَسَلْتُهُ، ثُمَّ جِئْتُ، فَسَلَّمْتُ عَلَيْهِ، فَرَدَّ عَلَيَّ، وَرَحَّبَ بِي، وَقَالَ: إِنَّ الْمَلَائِكَةَ لَا تَحْضُرُ جَنَازَةَ الْكَافِرِ بِخَيْرٍ، وَلَا الْمُتَضَمِّخَ بِالزَّعْفَرَانِ، وَلَا الْجُنُبَ. قَالَ: وَرَخَّصَ لِلْجُنُبِ إِذَا نَامَ، أَوْ أَكَلَ، أَوْ شَرِبَ, أَنْ يَتَوَضَّأَ.
سنن ابو داؤد:
کتاب: بالوں اور کنگھی چوٹی کے احکام و مسائل
باب: مردوں کے لیے زعفران کا استعمال
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
4176. سیدنا عمار بن یاسر ؓ نے بیان کیا کہ میں (سفر سے واپس آیا اور) رات کو اپنے گھر والوں کے ہاں پہنچا جب کہ میرے ہاتھ پھٹ چکے تھے۔ تو انہوں نے مجھے زعفران لگا دی۔ میں صبح کے وقت نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور سلام عرض کیا تو آپ ﷺ نے مجھے جواب دیا نہ خوش آمدید کہا: بلکہ فرمایا: ”جاؤ اور اسے اپنے آپ سے دھو کر آؤ۔“ چنانچہ میں گیا اور اسے دھو ڈالا اور آپ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا جبکہ اس کا کچھ اثر اور داغ مجھ پر باقی رہ گیا تھا۔ میں نے سلام پیش کیا تو آپ نے مجھے جواب نہ دیا، نہ خوش آمدید کہا: اور فرمایا: ”جاؤ اور اسے اپنے آپ سے دھو کر آؤ۔“ چنانچہ میں گیا اور اسے (دوبارہ) دھو کر حاضر خدمت ہوا اور سلام کہا: تو آپ نے مجھے جواب دیا اور خوش آمدید بھی کہا اور فرمایا: ”بلاشبہ فرشتے کافر کے جنازے پر خیر کے ساتھ حاضر نہیں ہوتے اور نہ ایسے آدمی کے پاس آتے ہیں جس نے زعفران لگائی ہو اور نہ جنبی کے پاس آتے ہیں۔“ البتہ جنبی کے لیے رخصت دی کہ جب وہ سونا یا کھانا پینا چاہے تو وضو کر لے۔