Abu-Daud:
Combing the Hair (Kitab Al-Tarajjul)
(Chapter: Dyeing Hair)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
4208.
سیدنا ابورمثہ ؓ سے روایت ہے کہ میں اور میرے والد نبی کریم ﷺ کے پاس آئے۔ آپ ﷺ نے ایک شخص سے یا میرے والد سے (میرے متعلق پوچھا) کہ ”یہ کون ہے؟“ انہوں نے کہا: یہ میرا بیٹا ہے۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ”یہ تیرا قصور نہیں اٹھائے گا۔“ (یعنی ہر شخص اپنے اعمال کا خود ذمہ دار اور جوابدہ ہے) اور آپ ﷺ نے اپنی ڈاڑھی مہندی سے رنگی ہوئی تھی۔
تشریح:
قرآن مجید میں ہے کہ کوئی جان کسی دوسری جان کا بوجھ نہیں اُٹھائے گی۔ (بني إسرائیل: 15) یہ قاعدہ آخرت کے علاوہ دنیا میں بھی ہے، جرم کی سزا اصل مجرم ہی کو دینی چاہیئےنہ کہ ان کے عزیزو اقارب کو۔ یہ جو ہمارے ہاں بسا اوقات پولیس والے اصل مجرم کی بجائے یا مجرم کے فرار ہوجانے پر اس کے باپ یا بیٹے یا کسی دوسرے عزیز رشتے دار کو پکڑ لیتے ہیں تو یہ شر عاََ ناجائز ہے، نیز اخلاقی یا قانونی طور پر بھی اس کا کو ئی جواز نہیں، لیکن چونکہ ان لوگوں کے دلوں میں اللہ کو کوئی ڈر خوف ہے نہ اخلاقی اور قانونی تقاضوں کا کوئی لحاظ، اس لیئے یہ لوگ ایسی قبیح اور گندی حرکتیں کرتے ہیں۔ ایسے لوگوں کے لیئے اللہ کے ہاں نہایت ہی درد ناک عذاب ہے۔
سیدنا ابورمثہ ؓ سے روایت ہے کہ میں اور میرے والد نبی کریم ﷺ کے پاس آئے۔ آپ ﷺ نے ایک شخص سے یا میرے والد سے (میرے متعلق پوچھا) کہ ”یہ کون ہے؟“ انہوں نے کہا: یہ میرا بیٹا ہے۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ”یہ تیرا قصور نہیں اٹھائے گا۔“ (یعنی ہر شخص اپنے اعمال کا خود ذمہ دار اور جوابدہ ہے) اور آپ ﷺ نے اپنی ڈاڑھی مہندی سے رنگی ہوئی تھی۔
حدیث حاشیہ:
قرآن مجید میں ہے کہ کوئی جان کسی دوسری جان کا بوجھ نہیں اُٹھائے گی۔ (بني إسرائیل: 15) یہ قاعدہ آخرت کے علاوہ دنیا میں بھی ہے، جرم کی سزا اصل مجرم ہی کو دینی چاہیئےنہ کہ ان کے عزیزو اقارب کو۔ یہ جو ہمارے ہاں بسا اوقات پولیس والے اصل مجرم کی بجائے یا مجرم کے فرار ہوجانے پر اس کے باپ یا بیٹے یا کسی دوسرے عزیز رشتے دار کو پکڑ لیتے ہیں تو یہ شر عاََ ناجائز ہے، نیز اخلاقی یا قانونی طور پر بھی اس کا کو ئی جواز نہیں، لیکن چونکہ ان لوگوں کے دلوں میں اللہ کو کوئی ڈر خوف ہے نہ اخلاقی اور قانونی تقاضوں کا کوئی لحاظ، اس لیئے یہ لوگ ایسی قبیح اور گندی حرکتیں کرتے ہیں۔ ایسے لوگوں کے لیئے اللہ کے ہاں نہایت ہی درد ناک عذاب ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ابورمثہ ؓ کہتے ہیں کہ میں اور میرے والد نبی اکرم ﷺ کے پاس آئے آپ نے ایک شخص سے یا میرے والد سے پوچھا: ”یہ کون ہے؟“ وہ بولے: میرا بیٹا ہے، آپ نے فرمایا: ”یہ تمہارا بوجھ نہیں اٹھائے گا، تم جو کرو گے اس کی باز پرس تم سے ہو گی، آپ نے اپنی داڑھی میں مہندی لگا رکھی تھی۔“
حدیث حاشیہ:
0
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Abu Rimthah (RA): I and my father came to the Prophet (ﷺ). He said to a man or to my father: Who is this? He replied: He is my son. He said: Do not commit a crime on him. He had stained his beard with henna.