Abu-Daud:
Prayer (Kitab Al-Salat)
(Chapter: The Time For The Later Isha')
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
422.
سیدنا ابو سعید خدری ؓ سے روایت ہے کہ (ایک بار) ہم نے رسول اللہ ﷺ کے ساتھ عشاء کی نماز پڑھنا چاہی مگر (اس روز) آپ تشریف نہ لائے حتیٰ کہ تقریباً آدھی رات گزر گئی۔ (آخر جب آپ آئے) تو فرمایا ”اپنی اپنی جگہوں پر بیٹھے رہو۔“ تو ہم اپنی اپنی جگہوں پر بیٹھے رہے۔ آپ ﷺ نے فرمایا ”لوگوں نے نماز پڑھ لی اور اپنے اپنے بستروں میں جا سوئے ہیں، لیکن تم جس وقت سے انتظار کر رہے ہو نماز ہی میں ہو، اگر کمزورں کی کمزوری اور بیماروں کی بیماری کا خیال نہ ہوتا تو میں اس نماز کو آدھی رات تک مؤخر کرتا۔“
’’نماز‘‘ مسلمانوں کے ہاں اللہ عزوجل کی عبادت کا ایک مخصوص انداز ہے اس میں قیام رکوع‘سجدہ‘ اور تشہد میں متعین ذکر اور دعائیں پڑھی جاتی ہیں اس کی ابتدا کلمہ ’’اللہ اکبر‘‘ سے اور انتہا ’’السلام علیکم ور حمۃ اللہ‘‘ سے ہوتی ہے تمام امتوں میں اللہ کی عبادت کے جو طور طریقے رائج تھے یا ابھی تک موجود ہیں ان سب میں سے ہم مسلمانوں کی نماز ‘انتہائی عمدہ خوبصورت اور کامل عبادت ہے ۔بندے کی بندگی کا عجزہ اور رب ذوالجلال کی عظمت کا جو اظہار اس طریق عبادت میں ہے ‘کسی اور میں دکھائی نہیں دیتا۔ اسلام میں بھی اس کے مقابلے کی اور کوئی عباد نہیں ہے یہ ایک ایساستون ہے جس پر دین کی پوری عمارت کڑی ہوتی ہے ‘ اگر یہ گر جائے تو پوری عمار گر جاتی ہے سب سے پہلے اسی عباد کا حکم دیا گیا اور شب معراج میں اللہ عزوجل نے اپنے رسول کو بلا واسطہ براہ راست خطاب سے اس کا حکم دیا اور پھر جبرئیل امین نے نبئ کریم ﷺ کو دوبار امامت کرائی اور اس کی تمام تر جزئیات سے آپ کو عملاً آگاہ فرمایا اور آپ نے بھی جس تفصیل سے نماز کے احکام و آداب بیان کیے ہیں کسی اور عبادت کے اس طرح بیان نہیں کیے۔قیامت کے روز بھی سب سے پہلے نماز ہی کا حساب ہو گا جس کی نماز درست اور صحیح نکلی اس کے باقی اعمال بھی صحیح ہو جائیں گے اور اگر یہی خراب نکلی تو باقی اعمال بھی برباد ہو جائیں گے رسول اللہ ﷺ اپنی ساری زندگی نماز کی تعلیم و تا کید فرماتے رہے حتی کہ دنیا سے کوچ کے آخری لمحات میں بھی ’’نماز ‘نماز‘‘ کی وصیت آپ کی زبان مبارک پر تھی آپ نے امت کو متنبہ فرمایا کہ اسلام ایک ایک کڑی کر ک ٹوٹتا اور کھلتا چلا جائے گا ‘ جب ایک کڑی ٹوٹے گی تو لوگ دوسری میں مبتلا ہو جائیں گے اور سب سے آخر میں نماز بھی چھوٹ جائے گی ۔۔(موارد الظمآ ن : 1/401‘حدیث 257 الی زوائد ابن حبان)
قرآن مجید کی سیکڑوں آیات اس کی فرضیت اور اہمیت بیان کرتی ہیں سفر ‘حضر‘صحت‘مرض ‘امن اور خوف ‘ہر حال میں نماز فرض ہے اور اس کے آداب بیان کیے گئے ہیں نماز میں کوتاہی کر نے والو کے متعلق قرآن مجید اور احادیث میں بڑی سخت وعید سنائی گئی ہیں۔
امام ابوداود نے اس کتاب میں نماز کے مسائل بڑی تفصیل سے بیان فرمائے ہیں۔
سیدنا ابو سعید خدری ؓ سے روایت ہے کہ (ایک بار) ہم نے رسول اللہ ﷺ کے ساتھ عشاء کی نماز پڑھنا چاہی مگر (اس روز) آپ تشریف نہ لائے حتیٰ کہ تقریباً آدھی رات گزر گئی۔ (آخر جب آپ آئے) تو فرمایا ”اپنی اپنی جگہوں پر بیٹھے رہو۔“ تو ہم اپنی اپنی جگہوں پر بیٹھے رہے۔ آپ ﷺ نے فرمایا ”لوگوں نے نماز پڑھ لی اور اپنے اپنے بستروں میں جا سوئے ہیں، لیکن تم جس وقت سے انتظار کر رہے ہو نماز ہی میں ہو، اگر کمزورں کی کمزوری اور بیماروں کی بیماری کا خیال نہ ہوتا تو میں اس نماز کو آدھی رات تک مؤخر کرتا۔“
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ابو سعید خدری ؓ کہتے ہیں کہ ہم نے رسول اللہ ﷺ کے ساتھ عشاء پڑھنی چاہی تو آپ باہر تشریف نہ لائے یہاں تک کہ آدھی رات گزر گئی (اس کے بعد تشریف لائے) اور فرمایا: ”تم لوگ اپنی اپنی جگہ بیٹھے رہو، ہم لوگ اپنی اپنی جگہ بیٹھے رہے۔“ پھر آپ ﷺ نے فرمایا: ”لوگوں نے نماز پڑھ لی اور اپنی خواب گاہوں میں جا کر سو رہے، اور تم برابر نماز ہی میں رہے جب تک کہ تم نماز کا انتظار کرتے رہے، اگر مجھے کمزور کی کمزوری، اور بیمار کی بیماری کا خیال نہ ہوتا تو میں اس نماز کو آدھی رات تک مؤخر کرتا۔“
حدیث حاشیہ:
0
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Abu Sa'id al-Khudri (RA): We observed the prayer after nightfall with the Apostle of Allah (ﷺ), and he did not come out till about half the night had passed. He then said: Take your places. We then took our places. Then he said: The people have prayed and gone to bed, but you are still engaged in prayer as long as you wait for the prayer. Were it not for the weakness of the weak and for the sickness of the sick. I would delay this prayer till half the night had gone.