Abu-Daud:
Prayer (Kitab Al-Salat)
(Chapter: (What Should Be Done) If the Imam Delays The Prayer)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
434.
سیدنا قبیصہ بن وقاص ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”میرے بعد تم پر ایسے حکام آئیں گے جو نمازوں میں تاخیر کریں گے۔ تو ایسی نمازیں تمہارے لیے باعث اجر ہوں گی جب کہ ان کے لیے وبال ہوں گی۔ پس تم ان کے ساتھ مل کر پڑھ لیا کرنا جب تک کہ وہ قبلہ رخ ہو کر نمازیں پڑھتے رہیں۔“
تشریح:
تفصیل اوپر بیان ہوئی ہے اور ایسی نمازیں تمہارے لیے باعث اجر اس لیے ہوں گی کہ اس تاخیر میں تمہارے اپنا قصور نہیں ہوگا۔ جب کہ ان حکام کے جبر کی وجہ سے تم ان کی مخالفت کی بھی جرات نہ کرسکو گے۔ لہذا ان کی وجہ سے نماز میں تاخیر پر تم گناہ گار نہیں ہوگے بلکہ اس ساراوبال انہی پر ہوگا۔ واللہ أعلم.
’’نماز‘‘ مسلمانوں کے ہاں اللہ عزوجل کی عبادت کا ایک مخصوص انداز ہے اس میں قیام رکوع‘سجدہ‘ اور تشہد میں متعین ذکر اور دعائیں پڑھی جاتی ہیں اس کی ابتدا کلمہ ’’اللہ اکبر‘‘ سے اور انتہا ’’السلام علیکم ور حمۃ اللہ‘‘ سے ہوتی ہے تمام امتوں میں اللہ کی عبادت کے جو طور طریقے رائج تھے یا ابھی تک موجود ہیں ان سب میں سے ہم مسلمانوں کی نماز ‘انتہائی عمدہ خوبصورت اور کامل عبادت ہے ۔بندے کی بندگی کا عجزہ اور رب ذوالجلال کی عظمت کا جو اظہار اس طریق عبادت میں ہے ‘کسی اور میں دکھائی نہیں دیتا۔ اسلام میں بھی اس کے مقابلے کی اور کوئی عباد نہیں ہے یہ ایک ایساستون ہے جس پر دین کی پوری عمارت کڑی ہوتی ہے ‘ اگر یہ گر جائے تو پوری عمار گر جاتی ہے سب سے پہلے اسی عباد کا حکم دیا گیا اور شب معراج میں اللہ عزوجل نے اپنے رسول کو بلا واسطہ براہ راست خطاب سے اس کا حکم دیا اور پھر جبرئیل امین نے نبئ کریم ﷺ کو دوبار امامت کرائی اور اس کی تمام تر جزئیات سے آپ کو عملاً آگاہ فرمایا اور آپ نے بھی جس تفصیل سے نماز کے احکام و آداب بیان کیے ہیں کسی اور عبادت کے اس طرح بیان نہیں کیے۔قیامت کے روز بھی سب سے پہلے نماز ہی کا حساب ہو گا جس کی نماز درست اور صحیح نکلی اس کے باقی اعمال بھی صحیح ہو جائیں گے اور اگر یہی خراب نکلی تو باقی اعمال بھی برباد ہو جائیں گے رسول اللہ ﷺ اپنی ساری زندگی نماز کی تعلیم و تا کید فرماتے رہے حتی کہ دنیا سے کوچ کے آخری لمحات میں بھی ’’نماز ‘نماز‘‘ کی وصیت آپ کی زبان مبارک پر تھی آپ نے امت کو متنبہ فرمایا کہ اسلام ایک ایک کڑی کر ک ٹوٹتا اور کھلتا چلا جائے گا ‘ جب ایک کڑی ٹوٹے گی تو لوگ دوسری میں مبتلا ہو جائیں گے اور سب سے آخر میں نماز بھی چھوٹ جائے گی ۔۔(موارد الظمآ ن : 1/401‘حدیث 257 الی زوائد ابن حبان)
قرآن مجید کی سیکڑوں آیات اس کی فرضیت اور اہمیت بیان کرتی ہیں سفر ‘حضر‘صحت‘مرض ‘امن اور خوف ‘ہر حال میں نماز فرض ہے اور اس کے آداب بیان کیے گئے ہیں نماز میں کوتاہی کر نے والو کے متعلق قرآن مجید اور احادیث میں بڑی سخت وعید سنائی گئی ہیں۔
امام ابوداود نے اس کتاب میں نماز کے مسائل بڑی تفصیل سے بیان فرمائے ہیں۔
تمہید باب
یہاں ’’امام‘‘ سے مراد شرعی حاکم یا اس کا مقررہ نمائندہ ہے نماز کی اقامت اور امامت ان کے فرائض میں شامل ہے۔
سیدنا قبیصہ بن وقاص ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”میرے بعد تم پر ایسے حکام آئیں گے جو نمازوں میں تاخیر کریں گے۔ تو ایسی نمازیں تمہارے لیے باعث اجر ہوں گی جب کہ ان کے لیے وبال ہوں گی۔ پس تم ان کے ساتھ مل کر پڑھ لیا کرنا جب تک کہ وہ قبلہ رخ ہو کر نمازیں پڑھتے رہیں۔“
حدیث حاشیہ:
تفصیل اوپر بیان ہوئی ہے اور ایسی نمازیں تمہارے لیے باعث اجر اس لیے ہوں گی کہ اس تاخیر میں تمہارے اپنا قصور نہیں ہوگا۔ جب کہ ان حکام کے جبر کی وجہ سے تم ان کی مخالفت کی بھی جرات نہ کرسکو گے۔ لہذا ان کی وجہ سے نماز میں تاخیر پر تم گناہ گار نہیں ہوگے بلکہ اس ساراوبال انہی پر ہوگا۔ واللہ أعلم.
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
قبیصہ بن وقاص ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”میرے بعد تم پر ایسے حکمران مسلط ہوں گے جو نماز تاخیر سے پڑھیں گے، یہ تمہارے لیے مفید ہو گی، اور ان کے حق میں غیر مفید، لہٰذا تم ان کے ساتھ نماز پڑھتے رہنا جب تک وہ قبلہ رخ ہو کر پڑھیں۔۱؎“
حدیث حاشیہ:
۱؎: تفصیل پچھلی احادیث میں ذکر ہوئی ہے اور ایسی نمازیں تمہارے لیے باعث اجر اس لیے ہوں گی کہ اس تاخیر میں تمہارا اپنا قصور نہیں ہوگا جب کہ ان حکام کے جبر کی وجہ سے تم ان کی مخالفت کی بھی جرات نہ کر سکو گے۔ لہذا ان کی وجہ سے نماز میں تاخیر پر تم گناہ گار نہیں ہو گے بلکہ اس کا سارا وبال انہی پر ہو گا۔ «واللہ أعلم» قبلہ رخ وہی نماز پڑھتا ہے جو مسلمان ہوتا ہے، مطلب یہ ہے کہ جب تک وہ نماز پڑھتے اور اسے قائم کرتے رہیں وہ مسلمان ہیں، نیک کاموں میں ان کی اطاعت واجب ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Qabisah ibn Waqqas (RA): The Apostle of Allah (ﷺ) said: After me you will be ruled by rulers who will delay the prayer and it will be to your credit but to their discredit. So pray with them so long as they pray facing the qiblah.