قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن أبي داؤد: كِتَابُ الْحُدُودِ (بَابُ مَا لَا قَطْعَ فِيهِ)

حکم : صحیح 

4388. حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَى بْنِ حَبَّانَ, أَنَّ عَبْدًا سَرَقَ وَدِيًّا مِنْ حَائِطِ رَجُلٍ، فَغَرَسَهُ فِي حَائِطِ سَيِّدِهِ، فَخَرَجَ صَاحِبُ الْوَدِيِّ يَلْتَمِسُ وَدِيَّهُ، فَوَجَدَهُ، فَاسْتَعْدَى عَلَى الْعَبْدِ مَرْوَانَ بْنَ الْحَكَمِ- وَهُوَ أَمِيرُ الْمَدِينَةِ يَوْمَئِذٍ-، فَسَجَنَ مَرْوَانُ الْعَبْدَ، وَأَرَادَ قَطْعَ يَدِهِ، فَانْطَلَقَ سَيِّدُ الْعَبْدِ إِلَى رَافِعِ ابْنِ خَدِيجٍ، فَسَأَلَهُ، عَنْ ذَلِكَ؟ فَأَخْبَرَهُ أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: >لَا قَطْعَ فِي ثَمَرٍ، وَلَا كَثَرٍ<، فَقَالَ الرَّجُلُ: إِنَّ مَرْوَانَ أَخَذَ غُلَامِي وَهُوَ يُرِيدُ قَطْعَ يَدِهِ, وَأَنَا أُحِبُّ أَنْ تَمْشِيَ مَعِي إِلَيْهِ فَتُخْبِرَهُ بِالَّذِي سَمِعْتَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ! فَمَشَى مَعَهُ رَافِعُ بْنُ خَدِيجٍ، حَتَّى أَتَى مَرْوَانَ بْنَ الْحَكَمِ، فَقَالَ لَهُ رَافِعٌ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: >لَا قَطْعَ فِي ثَمَرٍ وَلَا كَثَرٍ< فَأَمَرَ مَرْوَانُ بِالْعَبْدِ فَأُرْسِلَ. قَالَ أَبُو دَاوُد: الْكَثَرُ: الْجُمَّارُ.

مترجم:

4388.

محمد بن یحییٰ بن حبان نے بیان کیا کہ ایک غلام نے کسی کے باغ سے کھجور کا ایک پودا چوری کر کے اپنے مالک کے باغ میں لگا دیا۔ پودے والا اپنا پودا ڈھونڈنے نکلا اور اسے پا لیا۔ پھر اس غلام کا مقدمہ مروان بن حکم کے ہاں پیش کر دیا جو ان دنوں مدینے کے امیر تھے۔ مروان نے غلام کو قید کر لیا اور چاہا کہ اس کا ہاتھ کاٹ دے۔ تب غلام کا مالک سیدنا رافع بن خدیج ؓ کے ہاں گیا اور ان سے یہ مسئلہ پوچھا تو انہوں نے بتایا کہ انہوں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا تھا، وہ فرماتے تھے: ”(درختوں پر لگے) پھل میں اور کھجور کی گری میں ہاتھ نہیں کٹتا۔“ تو اس آدمی نے کہا: تحقیق مروان نے میرے غلام کو پکڑا ہوا ہے اور وہ اس کا ہاتھ کاٹنا چاہتا ہے۔ اور میں چاہتا ہوں کہ آپ میرے ساتھ اس کے پاس چلیں اور جو حدیث آپ نے رسول اللہ ﷺ سے سنی ہے اسے بھی بتائیں۔ چنانچہ سیدنا رافع بن خدیج ؓ اس کے ساتھ گئے اور مروان کے پاس پہنچے اور اس کے سامنے بیان کیا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے سنا ہے کہ ”پھل میں اور کھجور کی گری میں ہاتھ نہیں کٹتا۔“ چنانچہ مروان نے حکم دیا اور غلام کو چھوڑ دیا گیا۔ امام ابوداؤد ؓ فرماتے ہیں کہ «الكثر» سے مراد کھجور کی وہ نرم گری ہے جو اس کے تنے کے اوپر کنارے میں ہوتی ہے۔