Abu-Daud:
Prescribed Punishments (Kitab Al-Hudud)
(Chapter: One who has intercourse with an animal)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
4465.
ابورزین، سیدنا ابن عباس ؓ سے روایت کرتے ہیں کہ جو شخص چوپائے سے بدفعلی کرے اس پر حد نہیں ہے۔ امام ابوداؤد ؓ کہتے ہیں کہ عطاء نے بھی ایسے ہی کہا ہے۔ حکم کہتے ہیں کہ اس کو کوڑے لگائے جائیں، مگر اس تعداد میں کہ حد کو نہ پہنچیں۔ حسن بصری ؓ کہتے ہیں کہ ایسا آدمی زانی کی مانند ہے۔ امام ابوداؤد ؓ کہتے ہیں کہ عاصم کی حدیث عمرو بن ابوعمرو کی روایت (4464) کو ضعیف کرتی ہے۔
تشریح:
مندرجہ بالا بدفعلی کی حرمت پرسب کا اتفاق ہے۔ فاعل کو حد یا تعزیز دونوں طرح کے فتوے فقہاء سے مروی ہیں۔ اور جانور کے متعلق یہ ہے کہ اسےقتل کردیا جائے۔
حدود‘حد کی جمع ہے ۔لغت میں ’’حد‘‘ اس رکاوٹ کو کہتے ہیں جو دو چیزوں کے درمیان حائل ہو اور انہیں آپس میں خلط ہونے سے مانع ہو ۔ اصطلاح شرع میں اس سے مراد ’’ وہ خاص سزائیں ہوتی ہیں جو بلحاظ حقوق اللہ مخصوص غلطیوں اور نا فرمانیوں پر ان کے مرتکبین کو دی جاتی ہیں اور یہ اللہ یا اس کے رسول کی طرف سے مقرر ہیں ۔‘‘ان سزاؤں کو ’’حد ‘‘کہنے کی وجہ یہ ہے کہ یہ سزائیں لوگوں کو ان نافرمانیوں کے ارتکاب سے مانع ہوتی ہیں اور تعزیرات ‘ان سزاؤں کو کہتے ہیں جو مقرر نہیں ہیں ‘ بلکہ قاضی یا حاکم مجاز اپنی صواب دیدے حالات کے مطابق مختلف جرائم پر دیتے ہیں ۔
اللہ تعالیٰ نے چند شنبع جرائم کی سزائیں مقرر فرما دی ہیں جو لوگوں کو جرائم کے ارتکاب سے روکتی ہیں ۔ اس لیے انہیں حدود کہا جاتا ہ وہ جرائم اور ان کی سزائیں درج ذیل ہیں:
1۔چوری: مسلمان کا مال حرمت والا ہے ‘اسے چرانے والے کی سزا ہاتھ کاٹنا ہے ارشاد باری تعالیٰ ہے (وَالسَّارِقُ وَالسَّارِقَةُ فَاقْطَعُوا أَيْدِيَهُمَا جَزَاءً بِمَا كَسَبَا نَكَالًا مِنَ اللَّهِ وَاللَّهُ)(المائدۃ:38)’’اور تم چوری کرنے والے مرد اور چور کرنے والی عورت کے ہاتھ کاٹ دو‘یہ اللہ کی طرف سے اس گناہ کی عبرت ناک سزا ہے جو انہوں نے کیا –‘‘
2 تہمت لگانا : پاک دامن مسلمان پر جھوٹی تہمت لگانا موجب سزا ہے جو کہ 80 کوڑے ہیں ‘ارشاد باری تعالیٰ ہے (فَاجْلِدُوهُمْ ثَمَانِينَ جَلْدَةً) (النور:4)’’ تو تم انہیں اسّی کوڑے مارو۔‘‘
3۔زنا: اس قبیح اور شنبع جرم کی بڑی سخت سزا مقرر کی گئی ہے اگر شادی شدہ شخص یہ جرم کرے تو اسے پتھروں سے رجم کرنے کا حکم دیا گیا اور اگر کنوارا ہو تو سو کوڑے اس کی سزا ہے (صحیح مسلم ‘الحدود ‘باب حدّالزنی‘ حدیث :1690)
4۔بغاوت اور ارتداد: اگر کوئی شخص اسلام لانے کے بعد مرتد ہو جائے تو اس کی گردن اڑا دی جائے ۔ باغیوں کے خلاف مسلح جدوجہد کی جائے گی تا آنکہ وہ مسلمان امام کی اطاعت میں واپس آ جائیں ۔ارشاد باری تعالیٰ ہے (إِنَّمَا جَزَاءُ الَّذِينَ يُحَارِبُونَ اللَّهَ وَرَسُولَهُ وَيَسْعَوْنَ فِي الْأَرْضِ فَسَادًا أَنْ يُقَتَّلُوا أَوْ يُصَلَّبُوا أَوْ تُقَطَّعَ أَيْدِيهِمْ وَأَرْجُلُهُمْ مِنْ خِلَافٍ أَوْ يُنْفَوْا مِنَ الْأَرْضِ....)الایۃ ’’ جو لوگ اللہ اور اس کے رسول سے جنگ کرتے ہیں اور زمین میں فساد کے لیے بھاگ دوڑ کرتے ہیں ان کی سزا تو صرف یہ ہے کہ انہیں قتل کیا جائے یا سولی دی جائے یا ان کے ہاتھ اور پاؤں مخالف جانب سے کاٹ دیے جائیں یا انہیں جلاوطن کر دیا جائے ۔ یہ دنیا میں ان کے لیے ذلت ہے اور آخرت میں ان کے لیے بہت بڑا عذاب ہے ۔‘‘ المائدۃ:33)
5۔قتل عدم صورت میں اس جرم کے مرتکب شخص کی سزا بھی قتل ہے ‘ ارشاد باری تعالیٰ ہے : (وَكَتَبْنَا عَلَيْهِمْ فِيهَا أَنَّ النَّفْسَ بِالنَّفْسِ) ’’ اور ہم نے ان کے ذمہ یہ بات تو رات میں مقرر کر دی تھی کہ جان کے بدلے جان ہے ۔‘‘المائدۃ:45)
ابورزین، سیدنا ابن عباس ؓ سے روایت کرتے ہیں کہ جو شخص چوپائے سے بدفعلی کرے اس پر حد نہیں ہے۔ امام ابوداؤد ؓ کہتے ہیں کہ عطاء نے بھی ایسے ہی کہا ہے۔ حکم کہتے ہیں کہ اس کو کوڑے لگائے جائیں، مگر اس تعداد میں کہ حد کو نہ پہنچیں۔ حسن بصری ؓ کہتے ہیں کہ ایسا آدمی زانی کی مانند ہے۔ امام ابوداؤد ؓ کہتے ہیں کہ عاصم کی حدیث عمرو بن ابوعمرو کی روایت (4464) کو ضعیف کرتی ہے۔
حدیث حاشیہ:
مندرجہ بالا بدفعلی کی حرمت پرسب کا اتفاق ہے۔ فاعل کو حد یا تعزیز دونوں طرح کے فتوے فقہاء سے مروی ہیں۔ اور جانور کے متعلق یہ ہے کہ اسےقتل کردیا جائے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
عبداللہ بن عباس ؓ کہتے ہیں کہ جو چوپائے سے جماع کرے اس پر حد نہیں ہے، ابوداؤد کہتے ہیں: اسی طرح عطاء نے کہا ہے۔ اور حکم کہتے ہیں: میری رائے یہ ہے کہ اسے کوڑے مارے جائیں، لیکن اتنے کوڑے جو حد سے کم ہوں۔ اور حسن کہتے ہیں: وہ زانی ہی کے درجہ میں ہے یعنی اس کی وہی سزا ہو گی جو زانی کی ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: عاصم کی حدیث عمرو بن ابی عمرو کی حدیث کی تضعیف کر رہی ہے۱؎۔
حدیث حاشیہ:
۱؎: ملاحظہ ہو حدیث نمبر (۴۴۶۲)
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated 'Abdullah ibn 'Abbas (RA): There is no prescribed punishment for one who has sexual intercourse with an animal.