Abu-Daud:
Prayer (Kitab Al-Salat)
(Chapter: On Cleaning The Masjid)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
461.
سیدنا انس بن مالک ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ”مجھے میری امت کے ثواب (اور نیکیاں) دکھائی گئیں، حتی کہ ایک تنکا بھی جو کوئی مسجد سے نکالتا ہے۔ (یہ بھی نیکیوں میں شامل تھا) اور مجھے میری امت کے گناہ دکھائے گئے تو میں نے دیکھا کہ اس سے بڑھ کر اور کوئی گناہ نہیں کہ ایک آدمی کو قرآن مجید کی کوئی سورت یا آیت یاد ہو اور وہ اسے بھلا دے۔“
تشریح:
(1)امام ترمذی نےاس روایت کو ’’غریب،، مگر امام ابن خزیمہ نے صحیح کہا ہے۔ علامہ خطابی ناقل ہیں کہ امام بخاری اور دیگر کہتے ہیں مطلب بن عبداللہ کو کسی صحابی سےسماع نہیں ہے۔ نیز عبدالمجید بن عبدالعزیز پربھی کلام ہے، بہرحال دوسری صحیح روایات سے مسجد کی صفائی ستھرائی کی فضیلت ثابت ہے۔ جیسے کہ ایک صحابیہ نےمسجد کی صفائی کی اپنا معمول بنایا ہوا تھا تورسو ل اللہ ﷺ نےاس کی قبر پرجا کر اس کا جنازہ پڑھا تھا۔ (صحیح بخاری، حدیث: 458) (2) اسی طرح قرآن مجید یاد کر کے بھلا دینا بھی مہجوری کی دلیل میں آ سکتا ہے، اس لیے یہ بھی قابل گرفت ہوسکتا ہے۔
’’نماز‘‘ مسلمانوں کے ہاں اللہ عزوجل کی عبادت کا ایک مخصوص انداز ہے اس میں قیام رکوع‘سجدہ‘ اور تشہد میں متعین ذکر اور دعائیں پڑھی جاتی ہیں اس کی ابتدا کلمہ ’’اللہ اکبر‘‘ سے اور انتہا ’’السلام علیکم ور حمۃ اللہ‘‘ سے ہوتی ہے تمام امتوں میں اللہ کی عبادت کے جو طور طریقے رائج تھے یا ابھی تک موجود ہیں ان سب میں سے ہم مسلمانوں کی نماز ‘انتہائی عمدہ خوبصورت اور کامل عبادت ہے ۔بندے کی بندگی کا عجزہ اور رب ذوالجلال کی عظمت کا جو اظہار اس طریق عبادت میں ہے ‘کسی اور میں دکھائی نہیں دیتا۔ اسلام میں بھی اس کے مقابلے کی اور کوئی عباد نہیں ہے یہ ایک ایساستون ہے جس پر دین کی پوری عمارت کڑی ہوتی ہے ‘ اگر یہ گر جائے تو پوری عمار گر جاتی ہے سب سے پہلے اسی عباد کا حکم دیا گیا اور شب معراج میں اللہ عزوجل نے اپنے رسول کو بلا واسطہ براہ راست خطاب سے اس کا حکم دیا اور پھر جبرئیل امین نے نبئ کریم ﷺ کو دوبار امامت کرائی اور اس کی تمام تر جزئیات سے آپ کو عملاً آگاہ فرمایا اور آپ نے بھی جس تفصیل سے نماز کے احکام و آداب بیان کیے ہیں کسی اور عبادت کے اس طرح بیان نہیں کیے۔قیامت کے روز بھی سب سے پہلے نماز ہی کا حساب ہو گا جس کی نماز درست اور صحیح نکلی اس کے باقی اعمال بھی صحیح ہو جائیں گے اور اگر یہی خراب نکلی تو باقی اعمال بھی برباد ہو جائیں گے رسول اللہ ﷺ اپنی ساری زندگی نماز کی تعلیم و تا کید فرماتے رہے حتی کہ دنیا سے کوچ کے آخری لمحات میں بھی ’’نماز ‘نماز‘‘ کی وصیت آپ کی زبان مبارک پر تھی آپ نے امت کو متنبہ فرمایا کہ اسلام ایک ایک کڑی کر ک ٹوٹتا اور کھلتا چلا جائے گا ‘ جب ایک کڑی ٹوٹے گی تو لوگ دوسری میں مبتلا ہو جائیں گے اور سب سے آخر میں نماز بھی چھوٹ جائے گی ۔۔(موارد الظمآ ن : 1/401‘حدیث 257 الی زوائد ابن حبان)
قرآن مجید کی سیکڑوں آیات اس کی فرضیت اور اہمیت بیان کرتی ہیں سفر ‘حضر‘صحت‘مرض ‘امن اور خوف ‘ہر حال میں نماز فرض ہے اور اس کے آداب بیان کیے گئے ہیں نماز میں کوتاہی کر نے والو کے متعلق قرآن مجید اور احادیث میں بڑی سخت وعید سنائی گئی ہیں۔
امام ابوداود نے اس کتاب میں نماز کے مسائل بڑی تفصیل سے بیان فرمائے ہیں۔
سیدنا انس بن مالک ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ”مجھے میری امت کے ثواب (اور نیکیاں) دکھائی گئیں، حتی کہ ایک تنکا بھی جو کوئی مسجد سے نکالتا ہے۔ (یہ بھی نیکیوں میں شامل تھا) اور مجھے میری امت کے گناہ دکھائے گئے تو میں نے دیکھا کہ اس سے بڑھ کر اور کوئی گناہ نہیں کہ ایک آدمی کو قرآن مجید کی کوئی سورت یا آیت یاد ہو اور وہ اسے بھلا دے۔“
حدیث حاشیہ:
(1)امام ترمذی نےاس روایت کو ’’غریب،، مگر امام ابن خزیمہ نے صحیح کہا ہے۔ علامہ خطابی ناقل ہیں کہ امام بخاری اور دیگر کہتے ہیں مطلب بن عبداللہ کو کسی صحابی سےسماع نہیں ہے۔ نیز عبدالمجید بن عبدالعزیز پربھی کلام ہے، بہرحال دوسری صحیح روایات سے مسجد کی صفائی ستھرائی کی فضیلت ثابت ہے۔ جیسے کہ ایک صحابیہ نےمسجد کی صفائی کی اپنا معمول بنایا ہوا تھا تورسو ل اللہ ﷺ نےاس کی قبر پرجا کر اس کا جنازہ پڑھا تھا۔ (صحیح بخاری، حدیث: 458) (2) اسی طرح قرآن مجید یاد کر کے بھلا دینا بھی مہجوری کی دلیل میں آ سکتا ہے، اس لیے یہ بھی قابل گرفت ہوسکتا ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
انس بن مالک ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”مجھ پر میری امت کے ثواب پیش کئے گئے یہاں تک کہ وہ تنکا بھی جسے آدمی مسجد سے نکالتا ہے، اور مجھ پر میری امت کے گناہ پیش کئے گئے تو میں نے دیکھا کہ اس سے بڑا کوئی گناہ نہیں کہ کسی کو قرآن کی کوئی سورت یا آیت یاد ہو پھر وہ اسے بھلا دے۔“
حدیث حاشیہ:
0
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Anas ibn Malik (RA): The Prophet (ﷺ) said: The rewards of my people were presented before me, so much so that even the reward for removing a mote by a person from the mosque was presented to me. The sins of my people were also presented before me. I did not find a sin greater than that of a person forgetting the Qur'anic chapter or verse memorised by him.