تشریح:
1: بظاہر اگر کوئی انسان ایک راہ پر جارہا ہوتو یہ نہیں سمجھنا چاہیے کہ وہ ہمیشہ اسی راہ پر چلتا رہے گا، اس کے اگر آخر میں جا کر بھی راستہ بدل لینا ہے تو یہ سب پہلے سے اللہ کے علم کے مطابق لکھا ہواہے۔
2: تقدیرکا معاملہ سراسر غیب کا معاملہ ہے، انسان کو خود بھی خیر کے عمل کرکے دھوکے میں نہیں پڑنا چاہیے کہ بس بخشا گیا یا غلط ہونے کی وجہ سے بابکل ہی مایوس نہیں ہونا چاہیے کہ بس مارا گیا، بلکہ ہمیشہ اللہ الرحمن الرحیم سے بھلائی کی توفیق مانگتے رہنا چاہیے اور غلط کشی سے فورا توبہ کرنی چاہیے اور یہ دعا بھی کرنا چاہیے: (یا مقلبَ القلوبِ ثَبِّت قلبي علی دینِكَ) (جامع الترمذي، الدعوات،باب: الدعاء، یا مقلب القلوب، حدیث: 3522) (اللهم مصرفَ القلوبِ صرِّف قلبي علی طاعتِكَ) (صحیح مسلم، القدر،باب تصریف اللہ تعالی القلوب کیف یشاء، حدیث: 2654) اے دلوں کے بدلنے والے، مجھے اپنے دین کی اطاعت پر ثابت قدم رکھ۔۔۔۔ اور اے دلوں کے پھیرنے والے! میرے دل کو اپنی اطاعت کی طرف پھیر دے۔