Abu-Daud:
Model Behavior of the Prophet (Kitab Al-Sunnah)
(Chapter: The Vision Of Allah)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
4729.
سیدنا جریر بن عبداللہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ ہم رسول اللہ ﷺ کے ساتھ بیٹھے ہوئے تھے کہ آپ ﷺ نے چاند کی طرف نظر اٹھائی جبکہ رات چودھویں کی تھی اور چاند خوب چمک رہا تھا۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ”تم اپنے رب کو دیکھو گے جیسے اس کو دیکھ رہے ہو، اس کے دیکھنے میں کوئی جمگھٹا نہیں ہو گا چنانچہ اگر کر سکتے ہو تو یہ کرو کہ سورج نکلنے اور غروب ہونے سے پہلے کی نمازوں میں مغلوب نہ ہو جاؤ، پھر آپ ﷺ نے یہ آیت تلاوت فرمائی: {سَبِّحْ بِحَمْدِ رَبِّكَ قَبْلَ طُلُوعِ الشَّمْسِ وَقَبْلَ غُرُوبِهَا} ”پس اپنے رب کی حمد بیان کر، سورج طلوع ہونے سے پہلے اور اس کے غروب ہونے سے پہلے۔“
تشریح:
1: قیامت میں اور جنت میں رب ذوالجلال کا دیدار عین حق ہے اور یہ شرف اہل ایمان کو انتہائی آسانی کے ساتھ اور بغیر کسی دھکم پیل کے حاصل ہو گا۔ مگر وہی ایمان دار اس سے بہرہ ور ہوں گے جو نمازوں کی پابندی کرنے والے ہوں گے۔ 2: جو شخص طلوع آفتاب سے پہلے فجر اور غروب آفتاب سے پہلے نماز عصر کی پابندی کر لے وہ نمازوں سے بھی غافل نہیں روہ سکتا۔ 3: رسول ؐ کا چاند کی طرف دیکھ کر یہ مسئلہ بیان کرنا نظر کو نظرسے تشبیہ دینے کے لئے تھا۔ ورنہ عزوجل کے مثل کوئی شے نہیں ہے۔
عربی لغت میں سنت طریق کو کہتے ہیں محدثین اور علمائے اصول کے نزدیک سنت سے مراد "رسول اللہ ﷺکے اقوال ،اعمال ،تقریرات اور جو کچھ آپ نے کرنے کا ارادہ فرمایا نیزوہ سب کچھ بھی شامل ہے جو آپ ؐ کی طرف سے (امت تک ) پہنچا "۔فتح الباری‘کتاب الاعتصام بالسنۃ
"كتاب السنةايك جامع باب ہے جس میں عقائد اوراعمال دونوں میں رسول ﷺکی پیروی کی اہمیت واضح کی گئی ہے ،رسول ﷺ اور خلفائے راشدین کے بعد واعمال میں جو بھی انحراف سامنے آیا تھا اس کی تفصیلات اور اس حوالے سےرسول ﷺکے اختیار کردی طریق کی وضاحت بیان کی گئی ہے اس کتاب کے موضوعات میں سنت اور اس پیروی ،دعوت الی السنۃ اور اس کا اجر ،امت کا اتفاق واتحاداور وہ فتنےجن سےیہ اتفاق انتشار میں بدلا شامل ہیں ، عقائد ونظریات میں جو انحراف آیااس کے اسباب کا بھی اچھی جائزہ لیا گیا اور منحرف نظریات کے معاملے میں صحیح عقائد کی وضاحت کی گئی ہے۔ یہ نظریاتی انحراف صحابہ کے درمیان تفصیل مسئلہ خلافت کے حوالے سے اختلاف ،حکمرانوں کی آمریت اور سرکشی سے پیدا ہوا اور آہستہ آہستہ ،فتنہ پردازوں نے ایمان ،تقدیر ،صفات باری تعالی ،حشر ونشر ،میزان،شفاعت ،جنت ،دوزخ حتی کہ قرآن کے حوالے سے لوگوں میں شکوک وشبہات پیداکرنے کی کوشش کی ۔
امام ابوداودؒ نے اپنی کتاب کے اس حصے میں ان تمام موضوعات کے حوالے سے صحیح عقائد اور رسول ﷺکی تعلیمات کو پیش کیا ۔ ان فتنوں کے استیصال کا کام محدثین ہی کا کارنامہ ہے ۔ محدثین کے علاوہ دوسر ے علما وقفہاء نے اس میدان میں اس انداز سے کام نہیں کیا بلکہ مختلف فقہی مکاتب فکر کے لوگ خصوصااپنی رائے اور عقل پر اعتماد کرنے والے حضرات خود ان کے فتنوں کا شکار ہو گئے
ابو داودکی "كتاب السنة "اور دیگر محدثین کے متعلقہ ابواب کا مطالعہ کرنے سے پتہ چلتاہے کہ جامعیت کے ساتھ محدثین نے ہر میدان میں کس طرح رہنمائی مہیاکی اور اہل یہود کے حملوں سے اسلام کا دفاع کیا ۔ انہوں نےمحض شرعی اور فقہی امور تک اپنی توجہ محدود نہیں رکھی بلکہ اسلام کے ہر پہلو اور دفاع عن الاسلام کے ہرمیدان میں کمر بستہ رہے ۔
سیدنا جریر بن عبداللہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ ہم رسول اللہ ﷺ کے ساتھ بیٹھے ہوئے تھے کہ آپ ﷺ نے چاند کی طرف نظر اٹھائی جبکہ رات چودھویں کی تھی اور چاند خوب چمک رہا تھا۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ”تم اپنے رب کو دیکھو گے جیسے اس کو دیکھ رہے ہو، اس کے دیکھنے میں کوئی جمگھٹا نہیں ہو گا چنانچہ اگر کر سکتے ہو تو یہ کرو کہ سورج نکلنے اور غروب ہونے سے پہلے کی نمازوں میں مغلوب نہ ہو جاؤ، پھر آپ ﷺ نے یہ آیت تلاوت فرمائی: {سَبِّحْ بِحَمْدِ رَبِّكَ قَبْلَ طُلُوعِ الشَّمْسِ وَقَبْلَ غُرُوبِهَا} ”پس اپنے رب کی حمد بیان کر، سورج طلوع ہونے سے پہلے اور اس کے غروب ہونے سے پہلے۔“
حدیث حاشیہ:
1: قیامت میں اور جنت میں رب ذوالجلال کا دیدار عین حق ہے اور یہ شرف اہل ایمان کو انتہائی آسانی کے ساتھ اور بغیر کسی دھکم پیل کے حاصل ہو گا۔ مگر وہی ایمان دار اس سے بہرہ ور ہوں گے جو نمازوں کی پابندی کرنے والے ہوں گے۔ 2: جو شخص طلوع آفتاب سے پہلے فجر اور غروب آفتاب سے پہلے نماز عصر کی پابندی کر لے وہ نمازوں سے بھی غافل نہیں روہ سکتا۔ 3: رسول ؐ کا چاند کی طرف دیکھ کر یہ مسئلہ بیان کرنا نظر کو نظرسے تشبیہ دینے کے لئے تھا۔ ورنہ عزوجل کے مثل کوئی شے نہیں ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
جریر بن عبداللہ ؓ کہتے ہیں کہ ہم لوگ رسول اللہ ﷺ کے ساتھ بیٹھے ہوئے تھے کہ آپ نے چودہویں شب کے چاند کی طرف دیکھا، اور فرمایا: ”تم لوگ عنقریب اپنے رب کو دیکھو گے، جیسے تم اسے دیکھ رہے ہو، تمہیں اس کے دیکھنے میں کوئی زحمت نہ ہو گی، لہٰذا اگر تم قدرت رکھتے ہو کہ تم فجر اور عصر کی نماز میں مغلوب نہ ہو تو ایسا کرو۔“ پھر آپ نے یہ آیت {سَبِّحْ بِحَمْدِ رَبِّكَ قَبْلَ طُلُوعِ الشَّمْسِ وَقَبْلَ غُرُوبِهَا}”اور اپنے رب کی تسبیح کرو، سورج کے نکلنے اور ڈوبنے سے پہلے۔“ (سورة طه: ۱۳۰) پڑھی۱؎۔
حدیث حاشیہ:
۱؎: قیامت میں موحدین کو اللہ تعالیٰ کا دیدار نصیب ہو گا، اہل سنت و الجماعت اور صحابہ و تابعین کا یہی مسلک ہے، جہمیہ و معتزلہ اور بعض مرجئہ اس کے خلاف ہیں، ان کے پاس کوئی دلیل قرآن و سنت سے موجود نہیں ہے، محض تاویل اور بعض بے بنیاد شبہات کے بل بوتے پر انکار کرتے ہیں، اس باب میں ان کی تردید مقصود ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Jarir b. ‘Abd Allah said : When we are were sitting with the Messenger of Allah (May peace be upon him) he looked at the moon on the night when it was full, that is, fourteenth, and said : You will see your Lord as you see this (moon) and have no doubts about seeing him. If, therefore, you can keep from being prevented from prayer before the sun rises and before it sets, do so. He then recited :”Celebrate the praise of your Lord before the rising of the sun and before its setting”.