Abu-Daud:
General Behavior (Kitab Al-Adab)
(Chapter: Regarding suppressing anger)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
4778.
اصحاب نبی کریم ﷺ میں سے کسی کے بیٹے نے اپنے والد سے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: اور مندرجہ بالا حدیث کی مانند ذکر کیا کہا: ”ﷲ اسے امن اور ایمان سے بھر دے گا۔“ مگر اس میں یہ نہیں: ”ﷲ اسے بلائے گا۔“ مزید کہا: ”جس شخص نے زینت اور جمال والا لباس ترک کیا حالانکہ وہ اس کی استطاعت رکھتا ہو۔“ بشر بن منصور نے کہا میرا خیال ہے کہ آپ نے فرمایا: ”وہ اس نے تواضع کی وجہ سے چھوڑا ہو تو اﷲ اسے عزت اور کرامت کا جوڑا پہنائے گا۔ اور جس نے اﷲ کی رضا کے لیے نکاح کر دیا ہو تو اﷲ اسے تاج شاہی پہنائے گا۔“
٭ : ادب کے لغوی اور اصطلاحی معنی : لغت میں "ادب " سے مرادہیں اخلاق،اچھا طریقہ ،شائستگی سلیقہ شعاری اور تہذیب ۔ اصطلاح میں ادب کی تعریف یوں کی گئی ہے :قابل ستائش قول وفعل کو اپناناادب ہے ۔
اسلامی تعلیمات کے روشن ابواب پر ایک طائرانہ نظر ڈالی جائے تویہ حقیقت پوری طرح عیاں ہوجاتی ہے اس کا نظام اوب وتربیت نہایت شاندارہے۔ دنیا کا کوئی بھی مذہب یا تہذیب اس کا مقابلہ کرنے سے قاصرہے ۔ اسلام نے اپنےپیروکاروں کو زندگی کے ہر شعبے میں سلیقہ شعاری اور مہذب اندازاپنانے کے لئے خوبصورت آداب کی تعلیم دی ہے ۔ ان آداب کو اپنی زندگی کا جزولاینفک بنا کر ہی مسلمان دنیا وآخرت میں سرخروہو سکتے ہیں ۔ کیو نکہ دنیا وآخرت کی کامیابی وکامرانی دین سے وابستگی کے ساتھ ممکن ہے اوردین حنیف سراپا ادب ہے ۔
٭:حافظ قیم ؒ فرماتے ہیں :"دین (محمدی )سراپا ادب ہے ۔
٭ :اسلامی آداب کی اہمیت کے پیش نظر امام عبداللہ بن مبارک ؒ فرماتے ہیں "ہمیں بہت زیادہ علم کی بجائے تھوڑے سے ادب کی زیادہ ضرورت ہے "
٭ :اللہ تعالی نے مومنوں کو آگ سے بچنے اور اپنی اولاد کو بچانے کا حکم دیا ہے ،ارشاد باری تعالی ہے :"اے ایمان والو!اپنی جانوں اور گھر والوں کو آگ سے بچاو۔ "
٭:حضرت علی رضی اللہ اس کی تفسیر کرتے ہوئے فرماتے ہیں "اپنے گھروالوں کواسلامی آداب سکھاو اور اسلامی تعلیمات دو ۔
٭ :ادب کی اہمیت واضح کرتے ہوئے جناب یوسف بن حسین ؒ فرماتے ہیں "ادب ہی کے ساتھ علم کی فہم وفراست ملتی ہے اور علم ہی کے ساتھ اعمال درست ہوتے ہیں اور حکمت کا حصول اعمال پر منحصرہے جبکہ زہدوتقوی کی بنیاد بھی حکمت ہی پر ہے ،دنیا سے بے رغبتی زیدوتقوی ہی سے حاصل ہوتی ہے اوردنیا سے بے رغبتی آخرت میں دلچسپی کی چابی ہے اور آخرت کی سعادت کےذوق وشوق ہی سے اللہ تعالی کے ہاں رتبے ملتے ہیں ۔
الغرض آداب مسلمان کی زندگی کا لازمی جز ہیں اور یہ اس کی زندگی کی تمام سرگرمیوں پر حاوی ہیں ، مثلا :آداب الہی ،آداب رسول ﷺ،آداب قرآن حکیم ،آداب حقوق العباد ،آداب سفر وحضر،آداب تجارت ،آداب تعلیم وتعلم ،آداب طعام وشراب ،آداب مجلس ومحفل ،آداب لباس،آداب نیند ،آداب مہمان نوازی ،آداب والدین واستاتذہ ،آداب سیاست وحکمرانی وغیرہ ۔ ان آداب زندگی کو اپنانادنیا وآخرت کی سعادت کا باعث ہے جبکہ ان آداب سے تہی دامنی درحقیقت اصل محرومی اور بد نصیبی ہے ۔ اللہ تعالی ہمیں اسلامی آداب اپنانے کی توفیق فرمائے ،آمین
اصحاب نبی کریم ﷺ میں سے کسی کے بیٹے نے اپنے والد سے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: اور مندرجہ بالا حدیث کی مانند ذکر کیا کہا: ”ﷲ اسے امن اور ایمان سے بھر دے گا۔“ مگر اس میں یہ نہیں: ”ﷲ اسے بلائے گا۔“ مزید کہا: ”جس شخص نے زینت اور جمال والا لباس ترک کیا حالانکہ وہ اس کی استطاعت رکھتا ہو۔“ بشر بن منصور نے کہا میرا خیال ہے کہ آپ نے فرمایا: ”وہ اس نے تواضع کی وجہ سے چھوڑا ہو تو اﷲ اسے عزت اور کرامت کا جوڑا پہنائے گا۔ اور جس نے اﷲ کی رضا کے لیے نکاح کر دیا ہو تو اﷲ اسے تاج شاہی پہنائے گا۔“
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
نبی اکرم ﷺ کے اصحاب کے فرزندوں میں سے ایک شخص اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے اسی طرح فرمایا، آپ نے فرمایا: ”اللہ اسے امن اور ایمان سے بھر دے گا اور اس میں یہ واقعہ مذکور نہیں کہ اللہ اسے بلائے گا، البتہ اتنا اضافہ ہے، اور جو خوب (تواضع و فروتنی میں) صورتی کا لباس پہننا ترک کر دے، حالانکہ وہ اس کی قدرت رکھتا ہو، تو اللہ تعالیٰ اسے عزت کا جوڑا پہنائے گا، اور جو اللہ کی خاطر شادی کرائے گا۱؎ تو اللہ اسے بادشاہت کا تاج پہنائے گا۔“
حدیث حاشیہ:
۱؎: «من زوج لله» میں مفعول محذوف ہے، اصل عبارت یوں ہے «من زوج من يحتاج إلى الزواج» یعنی جو کسی ایسے شخص کی شادی کرائے گا جو شادی کا ضرورت مند ہو، بعض لوگوں نے کہا ہے کہ اس کا مفعول «كريمته» ہے یعنی جو اپنی بیٹی کی شادی کرے گا، اور بعض لوگوں نے کہا ہے کہ «من زوَّج» کے معنی «من أعطى لله اثنين من الأشياء» کے ہیں، یعنی جس نے اللہ کی خاطر کسی کو دو چیز دی۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Son of a Companion: The Apostle of Allah (ﷺ) said: He then mentioned a similar tradition described above. This version has: Allah will fill his heart with security and faith. He did not mention the words "Allah will call him". This version further adds: He who gives up wearing beautiful garments when he is able to do so (out of humility, as Bishr's version has) will be clothed by Allah with the robe of honour, and he who marries for Allah's sake will be crowned by Allah with the crown of Kingdom.