Abu-Daud:
General Behavior (Kitab Al-Adab)
(Chapter: Regarding gentleness)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
4810.
جناب مصعب اپنے والد (سیدنا سعد بن ابی وقاص ؓ) سے روایت کرتے ہیں۔ اعمش کہتے ہیں اور مجھے ایسے ہی معلوم ہے کہ انہوں نے نبی کریم ﷺ سے روایت کیا، آپ ﷺ نے فرمایا: ”کسی کام میں جلد بازی نہیں (کرنی) چاہیئے سوائے اس کے کہ آخرت کا کام ہو۔“
تشریح:
ایسے تمام اعمال جو اللہ کی رضامندی کے حصول کا ذریعہ ہوں، حقوق اللہ ہوں یا حقوق العباد ان کی انجام دہی میں دیر نہیں کرنی چاہیئے۔ البتہ دنیاوی کاموں میں سوچ بچار اور مشورے سے اقدام کرنا چاہیئے۔ یہ حدیث بعض محقیقن کے نزدیک صحیح ہے۔ تفصیل کے لیئے دیکھیئے: (الصحیحة: حدیث: 1794)
٭ : ادب کے لغوی اور اصطلاحی معنی : لغت میں "ادب " سے مرادہیں اخلاق،اچھا طریقہ ،شائستگی سلیقہ شعاری اور تہذیب ۔ اصطلاح میں ادب کی تعریف یوں کی گئی ہے :قابل ستائش قول وفعل کو اپناناادب ہے ۔
اسلامی تعلیمات کے روشن ابواب پر ایک طائرانہ نظر ڈالی جائے تویہ حقیقت پوری طرح عیاں ہوجاتی ہے اس کا نظام اوب وتربیت نہایت شاندارہے۔ دنیا کا کوئی بھی مذہب یا تہذیب اس کا مقابلہ کرنے سے قاصرہے ۔ اسلام نے اپنےپیروکاروں کو زندگی کے ہر شعبے میں سلیقہ شعاری اور مہذب اندازاپنانے کے لئے خوبصورت آداب کی تعلیم دی ہے ۔ ان آداب کو اپنی زندگی کا جزولاینفک بنا کر ہی مسلمان دنیا وآخرت میں سرخروہو سکتے ہیں ۔ کیو نکہ دنیا وآخرت کی کامیابی وکامرانی دین سے وابستگی کے ساتھ ممکن ہے اوردین حنیف سراپا ادب ہے ۔
٭:حافظ قیم ؒ فرماتے ہیں :"دین (محمدی )سراپا ادب ہے ۔
٭ :اسلامی آداب کی اہمیت کے پیش نظر امام عبداللہ بن مبارک ؒ فرماتے ہیں "ہمیں بہت زیادہ علم کی بجائے تھوڑے سے ادب کی زیادہ ضرورت ہے "
٭ :اللہ تعالی نے مومنوں کو آگ سے بچنے اور اپنی اولاد کو بچانے کا حکم دیا ہے ،ارشاد باری تعالی ہے :"اے ایمان والو!اپنی جانوں اور گھر والوں کو آگ سے بچاو۔ "
٭:حضرت علی رضی اللہ اس کی تفسیر کرتے ہوئے فرماتے ہیں "اپنے گھروالوں کواسلامی آداب سکھاو اور اسلامی تعلیمات دو ۔
٭ :ادب کی اہمیت واضح کرتے ہوئے جناب یوسف بن حسین ؒ فرماتے ہیں "ادب ہی کے ساتھ علم کی فہم وفراست ملتی ہے اور علم ہی کے ساتھ اعمال درست ہوتے ہیں اور حکمت کا حصول اعمال پر منحصرہے جبکہ زہدوتقوی کی بنیاد بھی حکمت ہی پر ہے ،دنیا سے بے رغبتی زیدوتقوی ہی سے حاصل ہوتی ہے اوردنیا سے بے رغبتی آخرت میں دلچسپی کی چابی ہے اور آخرت کی سعادت کےذوق وشوق ہی سے اللہ تعالی کے ہاں رتبے ملتے ہیں ۔
الغرض آداب مسلمان کی زندگی کا لازمی جز ہیں اور یہ اس کی زندگی کی تمام سرگرمیوں پر حاوی ہیں ، مثلا :آداب الہی ،آداب رسول ﷺ،آداب قرآن حکیم ،آداب حقوق العباد ،آداب سفر وحضر،آداب تجارت ،آداب تعلیم وتعلم ،آداب طعام وشراب ،آداب مجلس ومحفل ،آداب لباس،آداب نیند ،آداب مہمان نوازی ،آداب والدین واستاتذہ ،آداب سیاست وحکمرانی وغیرہ ۔ ان آداب زندگی کو اپنانادنیا وآخرت کی سعادت کا باعث ہے جبکہ ان آداب سے تہی دامنی درحقیقت اصل محرومی اور بد نصیبی ہے ۔ اللہ تعالی ہمیں اسلامی آداب اپنانے کی توفیق فرمائے ،آمین
جناب مصعب اپنے والد (سیدنا سعد بن ابی وقاص ؓ) سے روایت کرتے ہیں۔ اعمش کہتے ہیں اور مجھے ایسے ہی معلوم ہے کہ انہوں نے نبی کریم ﷺ سے روایت کیا، آپ ﷺ نے فرمایا: ”کسی کام میں جلد بازی نہیں (کرنی) چاہیئے سوائے اس کے کہ آخرت کا کام ہو۔“
حدیث حاشیہ:
ایسے تمام اعمال جو اللہ کی رضامندی کے حصول کا ذریعہ ہوں، حقوق اللہ ہوں یا حقوق العباد ان کی انجام دہی میں دیر نہیں کرنی چاہیئے۔ البتہ دنیاوی کاموں میں سوچ بچار اور مشورے سے اقدام کرنا چاہیئے۔ یہ حدیث بعض محقیقن کے نزدیک صحیح ہے۔ تفصیل کے لیئے دیکھیئے: (الصحیحة: حدیث: 1794)
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
سعد ؓ کہتے ہیں کہ تاخیر اور آہستگی ہر چیز میں (بہتر) ہے، سوائے آخرت کے عمل کے۱؎۔ اعمش کہتے ہیں میں یہی جانتا ہوں کہ یہ حدیث نبی اکرم ﷺ سے مروی ہے، یعنی مرفوع ہے۔
حدیث حاشیہ:
۱؎: کیونکہ نیک کاموں میں تاخیر اور التواء «سارِعُوا إلى مغفرةٍ من ربِّكُم» کے منافی ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Sa'd: The Prophet (ﷺ) said: There is hesitation in everything except in the actions of the next world.