Abu-Daud:
Purification (Kitab Al-Taharah)
(Chapter: How To Use The Siwak)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
49.
جناب ابوبردہ اپنے والد (سیدنا ابوموسیٰ اشعری ؓ) سے روایت کرتے ہیں کہ ہم رسول اللہ ﷺ کے پاس آپ سے سواری طلب کرنے آئے تو میں نے دیکھا کہ آپ ﷺ اپنی زبان پر مسواک کر رہے تھے۔ یہ مسدد کی روایت کے الفاظ ہیں۔ اور سلیمان کی روایت میں یہ الفاظ ہیں کہ میں نبی کریم ﷺ کے پاس آیا، آپ ﷺ مسواک کر رہے تھے اور آپ ﷺ نے اپنی مسواک زبان کے کنارے پر رکھی ہوئی تھی اور آپ ﷺ سے “اہ، اہ‘‘ کی آواز نکل رہی تھی جیسے کہ ابکائی آ رہی ہو۔ امام ابوداؤد رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ مسدد نے کہا کہ حدیث لمبی تھی مگر میں نے اسے مختصر کر دیا ہے۔
تشریح:
فائدہ: اس میں بیان ہے کہ نبی ﷺ مسواک کرنے میں مبالغے سے کام لیتے تھے اور آپ صرف دانت ہی نہیں بلکہ اپنی زبان، حلق کے قریب تک مسواک سے صاف کیا کرتے تھے۔
الحکم التفصیلی:
(قلت: إسناد الرواية الأولى صحيح على شرط البخاري، والأخرى على شرطهما. وقد أخرجاه، وكذا أبو عوانة في صحاحهم ) إسناده: حدثنا مسدَّد وسليمان بن داود العَتَكِيُ قالا: حدثنا حماد بن زيد عن غَيلان بن جرير عن أبي ئردة. وهذا إسناد صحيح على شرط الشيخين. ثمّ قال أبو داود عقب الحديث: قال مسدد: فكان حديثاً طويلاًا ختصره . كذا في بعض النسخ! وفي عامة النسخ: اختصرته . وهو الصحيح، كما في عون العبود ، وسيأتي بعض الحديث في النذور رقم (...) . والحديث أخرجه الشيخان، وأبو عوانة في صحيحه (1/192) ، والنسائي،
وأحمد (4/417) من طرق عن حماد بن زيد... به. وكذلك أخرجه البيهقي. وليس عند مسلم وأحمد قوله: وهو يقول... إلخ. وزاد أحمد: يسن إلى فوق؛ فوصف حماد كأنه يرفع سواكه، قال حماد: ووصفه لنا غيلان قال: كان يسق طولاً.
وإسناده صحيح على شرطهما. وتابعه حميد بن هلال عن أبي بردة بلفظ: رأيت النّبيّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يستاك، فكأنما أنظر إلى السواك قد قلص وهو يستاك. أخرجه أبو عوانة والنساثي، وهو عنده أنم، ويأتي في أول الحدود .
گندگی و نجاست سے صفائی ستھرائی جو شرعی اصولوں کے مطابق ہو‘ اسے شرعی اصطلاح میں ’’طہارت ‘‘ کہتے ہیں نجاست خواہ حقیقی ہو ، جیسے کہ پیشاب اور پاخانہ ، اسے (خَبَثَ ) کہتے ہیں یا حکمی اور معنوی ہو ،جیسے کہ دبر سے ریح (ہوا) کا خارج ہونا، اسے (حَدَث) کہتے ہیں دین اسلام ایک پاکیزہ دین ہے اور اسلام نے اپنے ماننے والوں کو بھی طہارت اور پاکیزگی اختیار کرنے کو کہا ہے اور اس کی فضیلت و اہمیت اور وعدووعید کا خوب تذکرہ کیا ہے ۔ رسول اللہ ﷺنے طہارت کی فضیلت کے بابت فرمایا:( الطُّهُورُ شَطْرُ الْإِيمَانِ)(صحیح مسلم ‘الطہارۃ‘ حدیث:223)’’طہارت نصف ایمان ہے ‘‘ ایک اور حدیث میں طہارت کی فضیلت کے متعلق ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا : .’’وضو کرنے سے ہاتھ ‘منہ اور پاؤں کے تمام (صغیرہ) گناہ معاف ہو جاتے ہیں ۔‘‘ (سنن النسائی ‘ الطہارۃ‘ حدیث: 103) طہارت اور پاکیزگی کے متعلق سرور کائنات ﷺ کا ارشاد ہے (لاَ تُقْبَلُ صَلاَةٌ بِغَيْرِ طُهُوْرٍ)(صحيح مسلم ‘الطہارۃ‘ حدیث:224) ’’ اللہ تعالیٰ طہارت کے بغیر کوئی نماز قبول نہیں فرماتا ۔‘‘اور اسی کی بابت حضرت ابوسعید خدری فرماتے ہیں ‘نبی کریم نے فرمایا (مِفْتِاحُ الصَّلاَةِ الطُّهُوْرٍ)(سنن اابن ماجہ ‘الطہارۃ‘حدیث 275۔276 ) ’’طہارت نماز کی کنجی ہے ۔‘‘ طہارت سے غفلت برتنے کی بابت نبی ﷺ سے مروی ہے :’’قبر میں زیادہ تر عذاب پیشاب کے بعد طہارت سے غفلت برتنے پر ہوتا ہے ۔‘‘ صحیح االترغیب والترھیب‘حدیث:152)
ان مذکورہ احادیث کی روشنی میں میں ایک مسلمان کے لیے واجب ہے کہ اپنے بدن ‘کپڑے اور مکان کو نجاست سے پاک رکھے ۔اللہ عزوجل نے اپنے نبی کو سب سے پہلے اسی بات کا حکم دیا تھا(وَثِيَابَكَ فَطَهِّرْ وَالرُّجْزَ فَاهْجُرْ)المدثر:4‘5) ’’اپنے لباس کو پاکیزہ رکھیے اور گندگی سے دور رہیے۔‘‘ مکان اور بالخصوص مقام عبادت کے سلسلہ میں سیدنا ابراہیم اور اسماعیل کو حکم دیا گیا:(أَنْ طَهِّرَا بَيْتِيَ لِلطَّائِفِينَ وَالْعَاكِفِينَ وَالرُّكَّعِ السُّجُودِ)(البقرۃ:125)’’میرے گھر کو طواف کرنے والوں ‘اعتکاف کرنے والوں اور رکوع و سجدہ کرنے والوں کے لیے پاک صاف رکھیں۔‘‘ اللہ عزوجل اپنے طاہر اور پاکیزہ بندوں ہی سے محبت کرتا ہے ۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے (إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ التَّوَّابِينَ وَيُحِبُّ الْمُتَطَهِّرِينَ)( البقرۃ:222)’’بلاشبہ اللہ توبہ کرنے والوں اور پاک رہنے والوں سے محبت کرتا ہے ۔‘‘ نیز اہل قباء کی مدح میں فرمایا:(فِيهِ رِجَالٌ يُحِبُّونَ أَنْ يَتَطَهَّرُوا وَاللَّهُ يُحِبُّ الْمُطَّهِّرِينَ)(التوبۃ:108)’’اس میں ایسے آدمی ہیں جو خوب پاک ہوتے کو پسند کرتے ہیں اور اللہ عزوجل پاک صاف رہنے والوں سے محبت فرماتا ہے۔‘‘
جناب ابوبردہ اپنے والد (سیدنا ابوموسیٰ اشعری ؓ) سے روایت کرتے ہیں کہ ہم رسول اللہ ﷺ کے پاس آپ سے سواری طلب کرنے آئے تو میں نے دیکھا کہ آپ ﷺ اپنی زبان پر مسواک کر رہے تھے۔ یہ مسدد کی روایت کے الفاظ ہیں۔ اور سلیمان کی روایت میں یہ الفاظ ہیں کہ میں نبی کریم ﷺ کے پاس آیا، آپ ﷺ مسواک کر رہے تھے اور آپ ﷺ نے اپنی مسواک زبان کے کنارے پر رکھی ہوئی تھی اور آپ ﷺ سے “اہ، اہ‘‘ کی آواز نکل رہی تھی جیسے کہ ابکائی آ رہی ہو۔ امام ابوداؤد رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ مسدد نے کہا کہ حدیث لمبی تھی مگر میں نے اسے مختصر کر دیا ہے۔
حدیث حاشیہ:
فائدہ: اس میں بیان ہے کہ نبی ﷺ مسواک کرنے میں مبالغے سے کام لیتے تھے اور آپ صرف دانت ہی نہیں بلکہ اپنی زبان، حلق کے قریب تک مسواک سے صاف کیا کرتے تھے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ابوموسیٰ اشعری ؓ (عبداللہ بن قیس) کہتے ہیں: (مسدد کی روایت میں ہے کہ) ہم سواری طلب کرنے کے لیے رسول اللہ ﷺ کے پاس آئے، دیکھا کہ آپ ﷺ اپنی زبان پر مسواک پھیر رہے ہیں۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اور سلیمان کی روایت میں ہے: میں نبی اکرم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا، تو آپ ﷺ مسواک کر رہے تھے، اور مسواک کو اپنی زبان کے کنارے پر رکھ کر فرماتے تھے: ’’اخ اخ‘‘ جیسے آپ قے کر رہے ہوں۔ ابوداؤد کہتے ہیں: مسدد نے کہا: حدیث لمبی تھی مگر میں نے اس کو مختصر کر دیا ہے۔
حدیث حاشیہ:
0
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Abu Burdah (RA): On the authority of his father (Abu Musa al-Ash'ari), reported (according to the version of Musaddad): We came to the Apostle of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) to provide us with a mount, and found him using the tooth-stick, its one end being at his tongue (i.e. he wsa rinsing his mouth). According to the version of Sulaiman it goes: I entered upon the Prophet (صلی اللہ علیہ وسلم) who was using the tooth-stick, and had it placed at one side of his tongue, producing a gurgling sound. Abu Dawud رحمۃ اللہ said: Musaddad said that the tradition was a lengthy but he shortened it.