Abu-Daud:
General Behavior (Kitab Al-Adab)
(Chapter: Regarding one who sneezes and does not praise Allah)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
5039.
سیدنا انس ؓ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ کی مجلس میں دو آدمیوں کو چھینک آئی تو آپ ﷺ نے ایک کو جواب دیا اور دوسرے کو نہ دیا۔ تو آپ ﷺ سے کہا گیا: اے ﷲ کے رسول! دو آدمیوں نے چھینک ماری، مگر آپ نے ایک جو جواب دیا ہے۔ احمد (احمد بن یونس) نے وضاحت کی کہ یہاں لفظ «فشمت أحدهما» تھے یا «فسمت أحدهما» اور دوسرے کو چھوڑ دیا ہے؟ تو آپ ﷺ نے فرمایا: ”اس نے (جس کو میں نے جواب دیا ہے) ﷲ کی حمد کی ہے اور اس نے ﷲ کی حمد نہیں کی۔“
تشریح:
جوشخص چھینک آنے پر (الحمد للہ ) نہ کہے۔ وہ اپنے بھائی کے جواب اور اس کی دعا کا مستحق نہیں رہتا۔
٭ : ادب کے لغوی اور اصطلاحی معنی : لغت میں "ادب " سے مرادہیں اخلاق،اچھا طریقہ ،شائستگی سلیقہ شعاری اور تہذیب ۔ اصطلاح میں ادب کی تعریف یوں کی گئی ہے :قابل ستائش قول وفعل کو اپناناادب ہے ۔
اسلامی تعلیمات کے روشن ابواب پر ایک طائرانہ نظر ڈالی جائے تویہ حقیقت پوری طرح عیاں ہوجاتی ہے اس کا نظام اوب وتربیت نہایت شاندارہے۔ دنیا کا کوئی بھی مذہب یا تہذیب اس کا مقابلہ کرنے سے قاصرہے ۔ اسلام نے اپنےپیروکاروں کو زندگی کے ہر شعبے میں سلیقہ شعاری اور مہذب اندازاپنانے کے لئے خوبصورت آداب کی تعلیم دی ہے ۔ ان آداب کو اپنی زندگی کا جزولاینفک بنا کر ہی مسلمان دنیا وآخرت میں سرخروہو سکتے ہیں ۔ کیو نکہ دنیا وآخرت کی کامیابی وکامرانی دین سے وابستگی کے ساتھ ممکن ہے اوردین حنیف سراپا ادب ہے ۔
٭:حافظ قیم ؒ فرماتے ہیں :"دین (محمدی )سراپا ادب ہے ۔
٭ :اسلامی آداب کی اہمیت کے پیش نظر امام عبداللہ بن مبارک ؒ فرماتے ہیں "ہمیں بہت زیادہ علم کی بجائے تھوڑے سے ادب کی زیادہ ضرورت ہے "
٭ :اللہ تعالی نے مومنوں کو آگ سے بچنے اور اپنی اولاد کو بچانے کا حکم دیا ہے ،ارشاد باری تعالی ہے :"اے ایمان والو!اپنی جانوں اور گھر والوں کو آگ سے بچاو۔ "
٭:حضرت علی رضی اللہ اس کی تفسیر کرتے ہوئے فرماتے ہیں "اپنے گھروالوں کواسلامی آداب سکھاو اور اسلامی تعلیمات دو ۔
٭ :ادب کی اہمیت واضح کرتے ہوئے جناب یوسف بن حسین ؒ فرماتے ہیں "ادب ہی کے ساتھ علم کی فہم وفراست ملتی ہے اور علم ہی کے ساتھ اعمال درست ہوتے ہیں اور حکمت کا حصول اعمال پر منحصرہے جبکہ زہدوتقوی کی بنیاد بھی حکمت ہی پر ہے ،دنیا سے بے رغبتی زیدوتقوی ہی سے حاصل ہوتی ہے اوردنیا سے بے رغبتی آخرت میں دلچسپی کی چابی ہے اور آخرت کی سعادت کےذوق وشوق ہی سے اللہ تعالی کے ہاں رتبے ملتے ہیں ۔
الغرض آداب مسلمان کی زندگی کا لازمی جز ہیں اور یہ اس کی زندگی کی تمام سرگرمیوں پر حاوی ہیں ، مثلا :آداب الہی ،آداب رسول ﷺ،آداب قرآن حکیم ،آداب حقوق العباد ،آداب سفر وحضر،آداب تجارت ،آداب تعلیم وتعلم ،آداب طعام وشراب ،آداب مجلس ومحفل ،آداب لباس،آداب نیند ،آداب مہمان نوازی ،آداب والدین واستاتذہ ،آداب سیاست وحکمرانی وغیرہ ۔ ان آداب زندگی کو اپنانادنیا وآخرت کی سعادت کا باعث ہے جبکہ ان آداب سے تہی دامنی درحقیقت اصل محرومی اور بد نصیبی ہے ۔ اللہ تعالی ہمیں اسلامی آداب اپنانے کی توفیق فرمائے ،آمین
سیدنا انس ؓ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ کی مجلس میں دو آدمیوں کو چھینک آئی تو آپ ﷺ نے ایک کو جواب دیا اور دوسرے کو نہ دیا۔ تو آپ ﷺ سے کہا گیا: اے ﷲ کے رسول! دو آدمیوں نے چھینک ماری، مگر آپ نے ایک جو جواب دیا ہے۔ احمد (احمد بن یونس) نے وضاحت کی کہ یہاں لفظ «فشمت أحدهما» تھے یا «فسمت أحدهما» اور دوسرے کو چھوڑ دیا ہے؟ تو آپ ﷺ نے فرمایا: ”اس نے (جس کو میں نے جواب دیا ہے) ﷲ کی حمد کی ہے اور اس نے ﷲ کی حمد نہیں کی۔“
حدیث حاشیہ:
جوشخص چھینک آنے پر (الحمد للہ ) نہ کہے۔ وہ اپنے بھائی کے جواب اور اس کی دعا کا مستحق نہیں رہتا۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
انس ؓ کہتے ہیں کہ دو لوگوں کو نبی اکرم ﷺ کے پاس چھینک آئی تو آپ نے ان میں سے ایک کی چھینک کا جواب دیا اور دوسرے کو نہ دیا، تو آپ سے پوچھا گیا: اللہ کے رسول! دو لوگوں کو چھینک آئی، تو آپ نے ان میں سے ایک کو جواب دیا؟ احمد کی روایت میں اس طرح ہے: کیا آپ نے ان دونوں میں سے ایک کو جواب دیا، دوسرے کو نہیں دیا ہے؟ تو آپ نے فرمایا: دراصل اس نے «الحمد لله» کہا تھا اور اس نے «الحمد لله» نہیں کہا تھا۔
حدیث حاشیہ:
0
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Anas (RA) said: Two men sneezed in the presence of the Prophet (صلی اللہ علیہ وسلم). He said: Allah have mercy on you! To one and not to the other. He was asked: Messenger of Allah! Two persons sneezed. Ahmad’s version has: You invoked a blessing on one of them and left the other. He replied: This man praised Allah, and this man did not praise Allah.