Abu-Daud:
Chapter On Sleep
(Chapter: Regarding rain)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
5100.
سیدنا انس ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ ہم رسول اللہ ﷺ کے ساتھ تھے کہ بارش ہونے لگی۔ تو رسول اللہ ﷺ نکلے اور اپنے جسم سے کپڑا ہٹا لیا حتیٰ کہ وہ آپ ﷺ کے جسم پر پڑنے لگی۔ ہم نے عرض کیا: اے ﷲ کے رسول! آپ نے ایسے کیوں کیا ہے؟ آپ ﷺ نے فرمایا: ”کیونکہ یہ ابھی ابھی اپنے رب کے پاس سے آئی ہے۔“
تشریح:
1۔ تبرک حاصل کرنے کی غرض سے بارش میں نہانا مستحب ہے۔ اور تبرک کا مسئلہ توفیقی ہے قیاسی نہیں۔ 2۔ اس میں اللہ عزوجل کےلئے جہت علو (آسمان پر ہونے) کا بیان بھی ہے۔
سیدنا انس ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ ہم رسول اللہ ﷺ کے ساتھ تھے کہ بارش ہونے لگی۔ تو رسول اللہ ﷺ نکلے اور اپنے جسم سے کپڑا ہٹا لیا حتیٰ کہ وہ آپ ﷺ کے جسم پر پڑنے لگی۔ ہم نے عرض کیا: اے ﷲ کے رسول! آپ نے ایسے کیوں کیا ہے؟ آپ ﷺ نے فرمایا: ”کیونکہ یہ ابھی ابھی اپنے رب کے پاس سے آئی ہے۔“
حدیث حاشیہ:
1۔ تبرک حاصل کرنے کی غرض سے بارش میں نہانا مستحب ہے۔ اور تبرک کا مسئلہ توفیقی ہے قیاسی نہیں۔ 2۔ اس میں اللہ عزوجل کےلئے جہت علو (آسمان پر ہونے) کا بیان بھی ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
انس ؓ کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ ﷺ کے ساتھ تھے کہ بارش ہونے لگی، آپ باہر نکلے اور اپنے کپڑے اتار لیے یہاں تک کہ بارش کے قطرات آپ کے بدن پر پڑنے لگے، ہم نے عرض کیا: اللہ کے رسول! آپ نے ایسا کیوں کیا؟ آپ نے فرمایا: ”اس لیے کہ یہ ابھی ابھی اپنے رب کے پاس سے آ رہی ہے۱؎۔“
حدیث حاشیہ:
۱؎: اس حدیث سے رب عزوجل کا بلندی پر ہونا ثابت ہے جب کہ قرآن و احادیث اور عقائد سلف صالحین سے قطعیت کے ساتھ معلوم ہے، اور یہ بھی ثابت ہوتا ہے کہ بدن پر بارش کا گرنا برکت کا باعث ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Anas said; A shower of rain fell on us when we were with the Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم). The Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) went out and removed his garment till some of the rain fell on him. We asked him; apostle of Allah! Why did you do this? He replied: Because it has recently been with its Lord.