Abu-Daud:
Chapter On Sleep
(Chapter: Regarding honoring one's parents)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
5139.
جناب بہز بن حکیم اپنے والد سے، وہ دادا سے روایت کرتے ہیں، وہ کہتے ہیں کہ اللہ کے رسول! میں کس کے ساتھ حسن سلوک کروں؟ آپ نے فرمایا: ”اپنی ماں کے ساتھ، پھر اپنی ماں کے ساتھ ، پھر اپنی ماں کے ساتھ، پھر اپنے باپ کے ساتھ، پھر جو قریبی رشتہ دار ہوں ان کے ساتھ، پھر جو اس کے بعد قریب ہوں۔“ پھر رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”جو شخص اپنے غلام سے وہ مال مانگے، جو اس کی حاجت سے زیادہ ہو اور وہ اسے نہ دے تو قیامت کے دن اس کا وہ فاضل مال جس کے دینے سے اس نے انکار کیا ایک گنجے سانپ کی صورت میں اس کے سامنے لایا جائے گا “ ۔ ابوداؤد کہتے ہیں: «أقرع» سے وہ سانپ مراد ہے جس کے سر کے بال زہر کی تیزی کے سبب جھڑ گئے ہوں (اور وہ گنجا ہو گیا ہو)۔
تشریح:
1۔ شریعت نے ماں کے حقوق کو تین گنا بتایا ہے۔ اور باپ کے حقوق کو ایک چوتھائی مگر اسے جنت (میں داخلے) کا بہترین دروازہ قرار دیا ہے۔ دیکھئے۔ (مسند أحمد:196/5و 445/6۔448۔451) غلام اور اس کے مالک کا تعلق آزاد کر دینے کے بعد بھی قائم رہتا ہے۔ جسے تعلق ولا کہتے ہیں۔ اور آزاد ہونے پر واجب ہوتا ہے کہ اپنے آزاد کرنے والے کے ساتھ حتیٰ الامکان حسن سلوک کرتا رہے۔ 2۔ اس سے یہ بھی واضح ہوا کہ صاحب ایمان کو کبھی کسی کا احسان نہیں بھولنا چاہیے۔
جناب بہز بن حکیم اپنے والد سے، وہ دادا سے روایت کرتے ہیں، وہ کہتے ہیں کہ اللہ کے رسول! میں کس کے ساتھ حسن سلوک کروں؟ آپ نے فرمایا: ”اپنی ماں کے ساتھ، پھر اپنی ماں کے ساتھ ، پھر اپنی ماں کے ساتھ، پھر اپنے باپ کے ساتھ، پھر جو قریبی رشتہ دار ہوں ان کے ساتھ، پھر جو اس کے بعد قریب ہوں۔“ پھر رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”جو شخص اپنے غلام سے وہ مال مانگے، جو اس کی حاجت سے زیادہ ہو اور وہ اسے نہ دے تو قیامت کے دن اس کا وہ فاضل مال جس کے دینے سے اس نے انکار کیا ایک گنجے سانپ کی صورت میں اس کے سامنے لایا جائے گا “ ۔ ابوداؤد کہتے ہیں: «أقرع» سے وہ سانپ مراد ہے جس کے سر کے بال زہر کی تیزی کے سبب جھڑ گئے ہوں (اور وہ گنجا ہو گیا ہو)۔
حدیث حاشیہ:
1۔ شریعت نے ماں کے حقوق کو تین گنا بتایا ہے۔ اور باپ کے حقوق کو ایک چوتھائی مگر اسے جنت (میں داخلے) کا بہترین دروازہ قرار دیا ہے۔ دیکھئے۔ (مسند أحمد:196/5و 445/6۔448۔451) غلام اور اس کے مالک کا تعلق آزاد کر دینے کے بعد بھی قائم رہتا ہے۔ جسے تعلق ولا کہتے ہیں۔ اور آزاد ہونے پر واجب ہوتا ہے کہ اپنے آزاد کرنے والے کے ساتھ حتیٰ الامکان حسن سلوک کرتا رہے۔ 2۔ اس سے یہ بھی واضح ہوا کہ صاحب ایمان کو کبھی کسی کا احسان نہیں بھولنا چاہیے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
معاویہ بن حیدہ قشیری کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! میں کس کے ساتھ حسن سلوک کروں؟ آپ ﷺ نے درمایا: ’’اپنی ماں کے ساتھ، پھر اپنی ماں کے ساتھ، پھر اپنی ماں کے ساتھ، پھر اپنے باپ کے ساتھ اور پھر جو قریبی رشتے دار ہوں ان کے ساتھ، پھر جو اس کے بعد قریب ہوں۔‘‘ پھر رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’جو شخص اپنے غلام سے وہ مال مانگے جو اس کی ضرورت سے زیادہ ہو اور وہ اسے نہ دے تو قیامت کے دن اس کا وہ فاضل مال جس کے دینے اس نے انکار کیا ایک گنجے سانپ کی صورت میں اس کے سامنے لایا جائے گا۔‘‘ امام ابوداود کہتے ہیں: (أقرع) سے وہ سانپ مراد ہے جس کے سر کے بال زہر کی تییزی کے سبب جھڑ گئے ہوں۔
حدیث حاشیہ:
0
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Mu'awiyah ibn Hayadah (RA): I said: Apostle of Allah (ﷺ)! To whom should I show kindness? He replied: Your mother, next your mother, next your mother, and then comes your father, and then your relatives in order of relationship. The Apostle of Allah (ﷺ) said: If a man asks his slave whom he freed for giving him property which is surplus with him and he refuses to give it to him, the surplus property which he refused to give will be called on the Day of resurrection as a large bald snake.