Abu-Daud:
Prayer (Kitab Al-Salat)
(Chapter: Al-Isbal During The Prayer)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
638.
سیدنا ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ ایک دفعہ ایک آدمی نماز پڑھ رہا تھا اور وہ اپنا تہ بند ٹخنوں سے نیچے لٹکائے ہوئے تھا۔ رسول اللہ ﷺ نے (دیکھا تو) اسے فرمایا: ”جاؤ اور وضو کر کے آؤ۔“ چنانچہ وہ گیا اور وضو کر کے آیا۔ آپ ﷺ نے اسے دوبارہ فرمایا: ”جاؤ اور وضو کر کے آؤ۔“ چنانچہ وہ گیا اور وضو کر کے آیا۔ تو ایک آدمی نے آپ ﷺ سے کہا: اے اللہ کے رسول! کس وجہ سے آپ نے اسے وضو کرنے کا حکم دیا، پھر آپ اس سے خاموش ہو رہے؟ آپ ﷺ نے فرمایا: ”یہ شخص اپنا تہ بند لٹکا کر نماز پڑھ رہا تھا اور اللہ تعالیٰ ایسے بندے کی نماز قبول نہیں کرتا جو اپنا تہ بند لٹکا کر نماز پڑھ رہا ہو۔“
تشریح:
(1) تہبند، چادر اورشلوار کا ٹخنوں سے نیچے لٹکائے رکھنا علامت تکبر ہے۔ اس لیے یہ سخت ممنوع اور کبیرہ گناہ ہے۔ (2) تاہم کیا یہ عمل نافص وضو بھی ہے؟ اس میں اختلاف ہے، کیونکہ اس حدیث کےصحت میں اختلاف ہے۔ شیخ البانی سمیت اکثر علماء کےنزدیک یہ حدیث ضعیف ہے اس لیے ان کے نزدیک ٹخنوں کےنیچے کپڑا لٹکنےسے وضونہیں ٹوٹے گا، مگر جن کےنزدیک یہ حدیث صحیح یا حسن درجے کی ہے، ان کے نزدیک وضو ٹوٹ جائے گا، جیسا کہ اس حدیث سے مستفادہ ہوتا ہے۔ اور بعض کےنزدیک یہ ایک تہدیدی حکم ہے جس کا مقصد لوگوں کواسبال ازار سے روکنا ہے، وضو اس سے نہیں ٹوٹے گا۔ بہرحال ایک مومن نمازی کی شلوار ہمیشہ اور ہر وقت ٹخنوں سے اوپر ہی رہنی چاہیے۔
’’نماز‘‘ مسلمانوں کے ہاں اللہ عزوجل کی عبادت کا ایک مخصوص انداز ہے اس میں قیام رکوع‘سجدہ‘ اور تشہد میں متعین ذکر اور دعائیں پڑھی جاتی ہیں اس کی ابتدا کلمہ ’’اللہ اکبر‘‘ سے اور انتہا ’’السلام علیکم ور حمۃ اللہ‘‘ سے ہوتی ہے تمام امتوں میں اللہ کی عبادت کے جو طور طریقے رائج تھے یا ابھی تک موجود ہیں ان سب میں سے ہم مسلمانوں کی نماز ‘انتہائی عمدہ خوبصورت اور کامل عبادت ہے ۔بندے کی بندگی کا عجزہ اور رب ذوالجلال کی عظمت کا جو اظہار اس طریق عبادت میں ہے ‘کسی اور میں دکھائی نہیں دیتا۔ اسلام میں بھی اس کے مقابلے کی اور کوئی عباد نہیں ہے یہ ایک ایساستون ہے جس پر دین کی پوری عمارت کڑی ہوتی ہے ‘ اگر یہ گر جائے تو پوری عمار گر جاتی ہے سب سے پہلے اسی عباد کا حکم دیا گیا اور شب معراج میں اللہ عزوجل نے اپنے رسول کو بلا واسطہ براہ راست خطاب سے اس کا حکم دیا اور پھر جبرئیل امین نے نبئ کریم ﷺ کو دوبار امامت کرائی اور اس کی تمام تر جزئیات سے آپ کو عملاً آگاہ فرمایا اور آپ نے بھی جس تفصیل سے نماز کے احکام و آداب بیان کیے ہیں کسی اور عبادت کے اس طرح بیان نہیں کیے۔قیامت کے روز بھی سب سے پہلے نماز ہی کا حساب ہو گا جس کی نماز درست اور صحیح نکلی اس کے باقی اعمال بھی صحیح ہو جائیں گے اور اگر یہی خراب نکلی تو باقی اعمال بھی برباد ہو جائیں گے رسول اللہ ﷺ اپنی ساری زندگی نماز کی تعلیم و تا کید فرماتے رہے حتی کہ دنیا سے کوچ کے آخری لمحات میں بھی ’’نماز ‘نماز‘‘ کی وصیت آپ کی زبان مبارک پر تھی آپ نے امت کو متنبہ فرمایا کہ اسلام ایک ایک کڑی کر ک ٹوٹتا اور کھلتا چلا جائے گا ‘ جب ایک کڑی ٹوٹے گی تو لوگ دوسری میں مبتلا ہو جائیں گے اور سب سے آخر میں نماز بھی چھوٹ جائے گی ۔۔(موارد الظمآ ن : 1/401‘حدیث 257 الی زوائد ابن حبان)
قرآن مجید کی سیکڑوں آیات اس کی فرضیت اور اہمیت بیان کرتی ہیں سفر ‘حضر‘صحت‘مرض ‘امن اور خوف ‘ہر حال میں نماز فرض ہے اور اس کے آداب بیان کیے گئے ہیں نماز میں کوتاہی کر نے والو کے متعلق قرآن مجید اور احادیث میں بڑی سخت وعید سنائی گئی ہیں۔
امام ابوداود نے اس کتاب میں نماز کے مسائل بڑی تفصیل سے بیان فرمائے ہیں۔
سیدنا ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ ایک دفعہ ایک آدمی نماز پڑھ رہا تھا اور وہ اپنا تہ بند ٹخنوں سے نیچے لٹکائے ہوئے تھا۔ رسول اللہ ﷺ نے (دیکھا تو) اسے فرمایا: ”جاؤ اور وضو کر کے آؤ۔“ چنانچہ وہ گیا اور وضو کر کے آیا۔ آپ ﷺ نے اسے دوبارہ فرمایا: ”جاؤ اور وضو کر کے آؤ۔“ چنانچہ وہ گیا اور وضو کر کے آیا۔ تو ایک آدمی نے آپ ﷺ سے کہا: اے اللہ کے رسول! کس وجہ سے آپ نے اسے وضو کرنے کا حکم دیا، پھر آپ اس سے خاموش ہو رہے؟ آپ ﷺ نے فرمایا: ”یہ شخص اپنا تہ بند لٹکا کر نماز پڑھ رہا تھا اور اللہ تعالیٰ ایسے بندے کی نماز قبول نہیں کرتا جو اپنا تہ بند لٹکا کر نماز پڑھ رہا ہو۔“
حدیث حاشیہ:
(1) تہبند، چادر اورشلوار کا ٹخنوں سے نیچے لٹکائے رکھنا علامت تکبر ہے۔ اس لیے یہ سخت ممنوع اور کبیرہ گناہ ہے۔ (2) تاہم کیا یہ عمل نافص وضو بھی ہے؟ اس میں اختلاف ہے، کیونکہ اس حدیث کےصحت میں اختلاف ہے۔ شیخ البانی سمیت اکثر علماء کےنزدیک یہ حدیث ضعیف ہے اس لیے ان کے نزدیک ٹخنوں کےنیچے کپڑا لٹکنےسے وضونہیں ٹوٹے گا، مگر جن کےنزدیک یہ حدیث صحیح یا حسن درجے کی ہے، ان کے نزدیک وضو ٹوٹ جائے گا، جیسا کہ اس حدیث سے مستفادہ ہوتا ہے۔ اور بعض کےنزدیک یہ ایک تہدیدی حکم ہے جس کا مقصد لوگوں کواسبال ازار سے روکنا ہے، وضو اس سے نہیں ٹوٹے گا۔ بہرحال ایک مومن نمازی کی شلوار ہمیشہ اور ہر وقت ٹخنوں سے اوپر ہی رہنی چاہیے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ ایک آدمی اپنا تہبند ٹخنوں سے نیچے لٹکائے ہوئے نماز پڑھ رہا تھا، تو رسول اللہ ﷺ نے اس سے فرمایا: ”جا کر دوبارہ وضو کرو۔“ چنانچہ وہ گیا اور اس نے (دوبارہ) وضو کیا، پھر آیا تو آپ ﷺ نے دوبارہ فرمایا: ”جا کر پھر سے وضو کرو۔“ چنانچہ وہ پھر گیا اور تیسری بار وضو کیا، پھر آیا تو ایک شخص نے آپ ﷺ سے عرض کیا: اے اللہ کے رسول ﷺ! کیا بات ہے! آپ نے اسے وضو کرنے کا حکم دیا پھر آپ خاموش رہے؟ تو آپ ﷺ نے فرمایا: ”وہ اپنا تہہ بند ٹخنے سے نیچے لٹکا کر نماز پڑھ رہا تھا، اور اللہ تعالیٰ ٹخنے سے نیچے تہبند لٹکا کر نماز پڑھنے والے کی نماز قبول نہیں فرماتا۔“
حدیث حاشیہ:
0
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Abu Hurairah (RA) said: While a man was praying letting his lower garment trail, the Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) said to him: Go and perform ablution. He, therefore, went and performed ablution and then returned. He (the Prophet (صلی اللہ علیہ وسلم)) again said: Go and perform ablution. He again went, performed ablution and returned. A man said to him (the Prophet (صلی اللہ علیہ وسلم)): Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم), why did you order him to perform ablution? He said: he was praying with lower garment trailing, and does not accept the prayer of a man who lets his lower garment trail.