Abu-Daud:
Prayer (Kitab Al-Salat)
(Chapter: Praying In Sandals)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
652.
سیدنا شداد بن اوس ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”یہود کی مخالفت کرو۔ یہ لوگ اپنے جوتوں یا موزوں میں نماز نہیں پڑھتے ہیں۔“
تشریح:
(1) معلوم ہوا کہ جوتوں میں نماز پڑھنا درست ہے۔ (2) اہل کتاب اورمشرکین کی مخالفت ان امور میں ہے، جن کی شریعت اسلامیہ نےصراحت کی ہے یا ان کی خاص مذہبی یا قومی علامت ہے۔ (3) ہمارے ہاں مذکورہ مسئلہ اور اس قسم کے بعض دیگر مسائل متروک ہوگئے ہیں۔ ان سنتوں کی احیاء کےلیے (ادْعُ إِلَى سَبِيلِ رَبِّكَ بِالْحِكْمَةِ وَالْمَوْعِظَةِ الْحَسَنَةِ)(النحل: 125) کی بنیاد پر رسول اللہ ﷺ اور آپ کی سنت سے محبت کا داعیہ پیدا کرنا ضروری ہے، تاکہ بےعلم لوگ دین سے اور علمائے حق سے متنفر نہ ہوں۔
’’نماز‘‘ مسلمانوں کے ہاں اللہ عزوجل کی عبادت کا ایک مخصوص انداز ہے اس میں قیام رکوع‘سجدہ‘ اور تشہد میں متعین ذکر اور دعائیں پڑھی جاتی ہیں اس کی ابتدا کلمہ ’’اللہ اکبر‘‘ سے اور انتہا ’’السلام علیکم ور حمۃ اللہ‘‘ سے ہوتی ہے تمام امتوں میں اللہ کی عبادت کے جو طور طریقے رائج تھے یا ابھی تک موجود ہیں ان سب میں سے ہم مسلمانوں کی نماز ‘انتہائی عمدہ خوبصورت اور کامل عبادت ہے ۔بندے کی بندگی کا عجزہ اور رب ذوالجلال کی عظمت کا جو اظہار اس طریق عبادت میں ہے ‘کسی اور میں دکھائی نہیں دیتا۔ اسلام میں بھی اس کے مقابلے کی اور کوئی عباد نہیں ہے یہ ایک ایساستون ہے جس پر دین کی پوری عمارت کڑی ہوتی ہے ‘ اگر یہ گر جائے تو پوری عمار گر جاتی ہے سب سے پہلے اسی عباد کا حکم دیا گیا اور شب معراج میں اللہ عزوجل نے اپنے رسول کو بلا واسطہ براہ راست خطاب سے اس کا حکم دیا اور پھر جبرئیل امین نے نبئ کریم ﷺ کو دوبار امامت کرائی اور اس کی تمام تر جزئیات سے آپ کو عملاً آگاہ فرمایا اور آپ نے بھی جس تفصیل سے نماز کے احکام و آداب بیان کیے ہیں کسی اور عبادت کے اس طرح بیان نہیں کیے۔قیامت کے روز بھی سب سے پہلے نماز ہی کا حساب ہو گا جس کی نماز درست اور صحیح نکلی اس کے باقی اعمال بھی صحیح ہو جائیں گے اور اگر یہی خراب نکلی تو باقی اعمال بھی برباد ہو جائیں گے رسول اللہ ﷺ اپنی ساری زندگی نماز کی تعلیم و تا کید فرماتے رہے حتی کہ دنیا سے کوچ کے آخری لمحات میں بھی ’’نماز ‘نماز‘‘ کی وصیت آپ کی زبان مبارک پر تھی آپ نے امت کو متنبہ فرمایا کہ اسلام ایک ایک کڑی کر ک ٹوٹتا اور کھلتا چلا جائے گا ‘ جب ایک کڑی ٹوٹے گی تو لوگ دوسری میں مبتلا ہو جائیں گے اور سب سے آخر میں نماز بھی چھوٹ جائے گی ۔۔(موارد الظمآ ن : 1/401‘حدیث 257 الی زوائد ابن حبان)
قرآن مجید کی سیکڑوں آیات اس کی فرضیت اور اہمیت بیان کرتی ہیں سفر ‘حضر‘صحت‘مرض ‘امن اور خوف ‘ہر حال میں نماز فرض ہے اور اس کے آداب بیان کیے گئے ہیں نماز میں کوتاہی کر نے والو کے متعلق قرآن مجید اور احادیث میں بڑی سخت وعید سنائی گئی ہیں۔
امام ابوداود نے اس کتاب میں نماز کے مسائل بڑی تفصیل سے بیان فرمائے ہیں۔
سیدنا شداد بن اوس ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”یہود کی مخالفت کرو۔ یہ لوگ اپنے جوتوں یا موزوں میں نماز نہیں پڑھتے ہیں۔“
حدیث حاشیہ:
(1) معلوم ہوا کہ جوتوں میں نماز پڑھنا درست ہے۔ (2) اہل کتاب اورمشرکین کی مخالفت ان امور میں ہے، جن کی شریعت اسلامیہ نےصراحت کی ہے یا ان کی خاص مذہبی یا قومی علامت ہے۔ (3) ہمارے ہاں مذکورہ مسئلہ اور اس قسم کے بعض دیگر مسائل متروک ہوگئے ہیں۔ ان سنتوں کی احیاء کےلیے (ادْعُ إِلَى سَبِيلِ رَبِّكَ بِالْحِكْمَةِ وَالْمَوْعِظَةِ الْحَسَنَةِ)(النحل: 125) کی بنیاد پر رسول اللہ ﷺ اور آپ کی سنت سے محبت کا داعیہ پیدا کرنا ضروری ہے، تاکہ بےعلم لوگ دین سے اور علمائے حق سے متنفر نہ ہوں۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
شداد بن اوس ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”یہود کی مخالفت کرو، کیونکہ نہ وہ اپنے جوتوں میں نماز پڑھتے ہیں اور نہ اپنے موزوں میں۔“
حدیث حاشیہ:
جوتے پہن کر یا اتار کر نماز پڑھنا دونوں طرح جائز ہے۔ اگر جوتے پہنے ہوں تو ان کا پاک ہونا شرط ہے۔ جوتوں میں نماز احادیث کی روشنی میں ایک درست عمل ہے۔ اس کا ثواب کی کمی بیشی سے کوئی تعلق نہیں۔ اہل کتاب اور مشرکین کی مخالفت ان امور مین ہے، جن کی شریعت اسلامیہ نے صراحت کی ہے یا ان کی خاص مذہبی یا قومی علامت ہے۔ ہمارے ہاں مذکورہ مسئلہ اور اس قسم کے بعض دیگر مسائل متروک ہو گئے ہیں۔ ان سنتوں کے احیاء کے لیے پہلے (ادْعُ إِلَى سَبِيلِ رَبِّكَ بِالْحِكْمَةِ وَالْمَوْعِظَةِ الْحَسَنَةِ)(سورۃ النحل، آیت ۱۲۵) کی بنیاد پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کی سنت سے محبت کا داعیہ پیدا کرنا ضروری ہے، تاکہ بے علم لوگ دین سے اور علمائے حق سے متنفر نہ ہوں۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Aws ibn Thabit al-Ansari (RA): The Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) said: Act differently from the Jews, for they do not pray in their sandals or their shoes.