Abu-Daud:
Purification (Kitab Al-Taharah)
(Chapter: It Is Dislikes To Face The Qiblah While Relieving Oneself)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
8.
سیدنا ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’بلاشبہ میں تمہارے لیے والد کی مانند ہوں، تمہیں سکھاتا ہوں۔ جب تم میں سے کوئی پاخانے کے لیے آئے تو قبلہ رخ ہو کر نہ بیٹھے اور نہ قبلے کی طرف پشت کرے اور نہ دائیں ہاتھ سے استنجاء کرے۔‘‘ اور نبی کریم ﷺ حکم دیا کرتے تھے کہ (کم از کم) تین ڈھیلے استعمال کیا کریں اور گوبر اور ہڈی سے منع فرمایا کرتے تھے۔
تشریح:
فوائد ومسائل:( 1)۔ بول وبراز کے وقت عمداً قبلے کی طرف منہ یا پشت کرنا بالکل ناجائز ہے۔ چھوٹے بچے اگرچہ غیر مکلف ہوتے ہیں مگر والدین یا سرپرستوں کی ذمہ داری ہے کہ اس مسئلے کا خیال رکھا کریں۔ (2)۔ استنجا میں اگر تین ڈھیلے، اسی طرح، ٹشو پیپر استعمال کرلیے ہوں اور طہارت حاصل ہوگئی ہو تو ان کے بعد پانی استعمال نہ بھی کیا جائے تو طہارت ہر طرح سے کامل ہوتی ہے۔ (3)۔ استنجا کے لیے دائیں ہاتھ کا استعمال بھی جائز نہیں۔ (4)۔ گوبر اور پلید چیزوں سے طہارت حاصل نہیں ہوتی۔ (5)۔ ہڈی چونکہ جنوں کا طعام ہے اس لیے جائز نہیں۔ دیگر کھانے پینے کی چیزوں سے طہارت حاصل نہیں ہوتی۔ (6)۔ رسول اللہ ﷺ امت کے لیے روحانی باپ اور آپ کی ازواج مطہرات روحانی ماؤں کا مرتبہ رکھتی ہیں (دیکھیے سورۃ الاحزاب، آیت:6 اور 40) ۔ (7)۔ باپ کے فرائض میں سے ہے کہ اپنی اولاد کو ان کی زندگی میں پیش آنے والے تمام مسائل بالخصوص دینی امور کی تعلیم دے حتیٰ کہ مخصوص مسائل بھی سمجھائے اور نوجوان اولاد کو آزاد منش لوگوں کا شکار نہ ہونے دے۔ اسی طرح ماؤں کے ذمے بھی ہے کہ اپنی بچیوں کو ان کی زندگی کے مخصوص لازمی مسائل سے بالضرور آگاہ کیا کریں۔ (8)۔ احکام شریعت کو چھوٹے (صغیرہ) اور بڑے(کبیرہ) میں تقسیم کرنے یا ان کو ہلکا جاننے سے ہمیشہ گریز کرنا چاہیے۔ اللہ عزوجل کے تمام احکام اور نبی ﷺ کی تمام تعلیمات انتہائی عظیم اور ذی شرف ہیں۔ مسلمان کو ان کے اختیار کرنے یا ان کی دعوت دینے میں معذرت خواہانہ انداز سے بچ کر فخر وشرف اور شکر سے ان پر عمل کرنا چاہیے، ان کا اظہار کرنا چاہیے اور ان کی طرف دعوت دینی چاہیے جیسا کہ سیدنا سلمان رضی اللہ عنہ نے کیا اور کہا۔
الحکم التفصیلی:
(قلت: إسناده حسن. وقد أخرجه أبو عوانة وابن خزيمة وابن حبان في صحاحهم . وروى مسلم بعضه) .
إسناده: ثنا عبد الله بن محمد النُّفَيْليُّ: تنا ابن المبارك عن محمد بن عجلان عن القَعْقَاع بن حكيم عن أبي صالح عن أبي هريرة. وهذا إسناد حسن، رجاله رجال الصحيح ؛ غير أن ابن عجلان إنما أخرج له مسلم متابعة.
والحديث أخرجه أبو عوانة أيضا في صحيحه (1/200) ، والنسائي والدارمي وابن ماجه والبيهقي، وأحمد 2/247- 250) من طرق عن ابن عجلان ورواه ابن خزيمة وابن حجان (128- 130) في صحيحيهما كما في التلخيص (1/456) .
وروى بعضه مسلم (1/155) من طريق سهيل عن القعقاع به بلفظ: إذا جلس أحدكم على حاجته؛ فلا يستقبل القبلة ولا يستدبرها . والحديث صححه النووي (2/95 و 109) .
گندگی و نجاست سے صفائی ستھرائی جو شرعی اصولوں کے مطابق ہو‘ اسے شرعی اصطلاح میں ’’طہارت ‘‘ کہتے ہیں نجاست خواہ حقیقی ہو ، جیسے کہ پیشاب اور پاخانہ ، اسے (خَبَثَ ) کہتے ہیں یا حکمی اور معنوی ہو ،جیسے کہ دبر سے ریح (ہوا) کا خارج ہونا، اسے (حَدَث) کہتے ہیں دین اسلام ایک پاکیزہ دین ہے اور اسلام نے اپنے ماننے والوں کو بھی طہارت اور پاکیزگی اختیار کرنے کو کہا ہے اور اس کی فضیلت و اہمیت اور وعدووعید کا خوب تذکرہ کیا ہے ۔ رسول اللہ ﷺنے طہارت کی فضیلت کے بابت فرمایا:( الطُّهُورُ شَطْرُ الْإِيمَانِ)(صحیح مسلم ‘الطہارۃ‘ حدیث:223)’’طہارت نصف ایمان ہے ‘‘ ایک اور حدیث میں طہارت کی فضیلت کے متعلق ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا : .’’وضو کرنے سے ہاتھ ‘منہ اور پاؤں کے تمام (صغیرہ) گناہ معاف ہو جاتے ہیں ۔‘‘ (سنن النسائی ‘ الطہارۃ‘ حدیث: 103) طہارت اور پاکیزگی کے متعلق سرور کائنات ﷺ کا ارشاد ہے (لاَ تُقْبَلُ صَلاَةٌ بِغَيْرِ طُهُوْرٍ)(صحيح مسلم ‘الطہارۃ‘ حدیث:224) ’’ اللہ تعالیٰ طہارت کے بغیر کوئی نماز قبول نہیں فرماتا ۔‘‘اور اسی کی بابت حضرت ابوسعید خدری فرماتے ہیں ‘نبی کریم نے فرمایا (مِفْتِاحُ الصَّلاَةِ الطُّهُوْرٍ)(سنن اابن ماجہ ‘الطہارۃ‘حدیث 275۔276 ) ’’طہارت نماز کی کنجی ہے ۔‘‘ طہارت سے غفلت برتنے کی بابت نبی ﷺ سے مروی ہے :’’قبر میں زیادہ تر عذاب پیشاب کے بعد طہارت سے غفلت برتنے پر ہوتا ہے ۔‘‘ صحیح االترغیب والترھیب‘حدیث:152)
ان مذکورہ احادیث کی روشنی میں میں ایک مسلمان کے لیے واجب ہے کہ اپنے بدن ‘کپڑے اور مکان کو نجاست سے پاک رکھے ۔اللہ عزوجل نے اپنے نبی کو سب سے پہلے اسی بات کا حکم دیا تھا(وَثِيَابَكَ فَطَهِّرْ وَالرُّجْزَ فَاهْجُرْ)المدثر:4‘5) ’’اپنے لباس کو پاکیزہ رکھیے اور گندگی سے دور رہیے۔‘‘ مکان اور بالخصوص مقام عبادت کے سلسلہ میں سیدنا ابراہیم اور اسماعیل کو حکم دیا گیا:(أَنْ طَهِّرَا بَيْتِيَ لِلطَّائِفِينَ وَالْعَاكِفِينَ وَالرُّكَّعِ السُّجُودِ)(البقرۃ:125)’’میرے گھر کو طواف کرنے والوں ‘اعتکاف کرنے والوں اور رکوع و سجدہ کرنے والوں کے لیے پاک صاف رکھیں۔‘‘ اللہ عزوجل اپنے طاہر اور پاکیزہ بندوں ہی سے محبت کرتا ہے ۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے (إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ التَّوَّابِينَ وَيُحِبُّ الْمُتَطَهِّرِينَ)( البقرۃ:222)’’بلاشبہ اللہ توبہ کرنے والوں اور پاک رہنے والوں سے محبت کرتا ہے ۔‘‘ نیز اہل قباء کی مدح میں فرمایا:(فِيهِ رِجَالٌ يُحِبُّونَ أَنْ يَتَطَهَّرُوا وَاللَّهُ يُحِبُّ الْمُطَّهِّرِينَ)(التوبۃ:108)’’اس میں ایسے آدمی ہیں جو خوب پاک ہوتے کو پسند کرتے ہیں اور اللہ عزوجل پاک صاف رہنے والوں سے محبت فرماتا ہے۔‘‘
سیدنا ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’بلاشبہ میں تمہارے لیے والد کی مانند ہوں، تمہیں سکھاتا ہوں۔ جب تم میں سے کوئی پاخانے کے لیے آئے تو قبلہ رخ ہو کر نہ بیٹھے اور نہ قبلے کی طرف پشت کرے اور نہ دائیں ہاتھ سے استنجاء کرے۔‘‘ اور نبی کریم ﷺ حکم دیا کرتے تھے کہ (کم از کم) تین ڈھیلے استعمال کیا کریں اور گوبر اور ہڈی سے منع فرمایا کرتے تھے۔
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:( 1)۔ بول وبراز کے وقت عمداً قبلے کی طرف منہ یا پشت کرنا بالکل ناجائز ہے۔ چھوٹے بچے اگرچہ غیر مکلف ہوتے ہیں مگر والدین یا سرپرستوں کی ذمہ داری ہے کہ اس مسئلے کا خیال رکھا کریں۔ (2)۔ استنجا میں اگر تین ڈھیلے، اسی طرح، ٹشو پیپر استعمال کرلیے ہوں اور طہارت حاصل ہوگئی ہو تو ان کے بعد پانی استعمال نہ بھی کیا جائے تو طہارت ہر طرح سے کامل ہوتی ہے۔ (3)۔ استنجا کے لیے دائیں ہاتھ کا استعمال بھی جائز نہیں۔ (4)۔ گوبر اور پلید چیزوں سے طہارت حاصل نہیں ہوتی۔ (5)۔ ہڈی چونکہ جنوں کا طعام ہے اس لیے جائز نہیں۔ دیگر کھانے پینے کی چیزوں سے طہارت حاصل نہیں ہوتی۔ (6)۔ رسول اللہ ﷺ امت کے لیے روحانی باپ اور آپ کی ازواج مطہرات روحانی ماؤں کا مرتبہ رکھتی ہیں (دیکھیے سورۃ الاحزاب، آیت:6 اور 40) ۔ (7)۔ باپ کے فرائض میں سے ہے کہ اپنی اولاد کو ان کی زندگی میں پیش آنے والے تمام مسائل بالخصوص دینی امور کی تعلیم دے حتیٰ کہ مخصوص مسائل بھی سمجھائے اور نوجوان اولاد کو آزاد منش لوگوں کا شکار نہ ہونے دے۔ اسی طرح ماؤں کے ذمے بھی ہے کہ اپنی بچیوں کو ان کی زندگی کے مخصوص لازمی مسائل سے بالضرور آگاہ کیا کریں۔ (8)۔ احکام شریعت کو چھوٹے (صغیرہ) اور بڑے(کبیرہ) میں تقسیم کرنے یا ان کو ہلکا جاننے سے ہمیشہ گریز کرنا چاہیے۔ اللہ عزوجل کے تمام احکام اور نبی ﷺ کی تمام تعلیمات انتہائی عظیم اور ذی شرف ہیں۔ مسلمان کو ان کے اختیار کرنے یا ان کی دعوت دینے میں معذرت خواہانہ انداز سے بچ کر فخر وشرف اور شکر سے ان پر عمل کرنا چاہیے، ان کا اظہار کرنا چاہیے اور ان کی طرف دعوت دینی چاہیے جیسا کہ سیدنا سلمان رضی اللہ عنہ نے کیا اور کہا۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’ ( لوگو!) میں تمہارے لیے والد کے درجے میں ہوں، تم کو (ہر چیز) سکھاتا ہوں، تو جب تم میں سے کوئی شخص قضائے حاجت (پیشاب و پاخانہ) کے لیے جائے تو قبلہ کی طرف منہ اور پیٹھ کر کے نہ بیٹھے، اور نہ (ہی) داہنے ہاتھ سے استنجاء کرے‘‘ آپ ﷺ (استنجاء کے لیے) تین پتھر لینے کا حکم فرماتے، اور گوبر اور ہڈی کے استعمال سے روکتے تھے۔
حدیث حاشیہ:
0
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Abu Hurairah (RA): The Apostle of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) as saying: I am like father to you. When any of you goes to privy, he should not face or turn his back towards the qiblah. He should not cleanse with his right hand. He (the Prophet, (صلی اللہ علیہ وسلم)) also commanded the Muslims to use three stones and forbade them to use dung or decayed bone.