Muslim:
The Book of Mosques and Places of Prayer
(Chapter: The times of the five prayers)
مترجم: ١. الشيخ محمد يحيىٰ سلطان محمود جلالبوري (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
1419.
حرمی بن عمارہ نے کہا: ہمیں شعبہ نے علقمہ بن مرثد سے حدیث سنائی، انھوں نےسلیمان بن بریدہ سے اور انھوں نے اپنے والد سے روایت کیا کہ ایک آدمی نبی اکرم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور آپﷺ سے نمازوں کے اوقات کے بارے میں سوال کیا آپﷺ نے فرمایا: ’’نمازوں میں ہمارے ساتھ موجود رہو۔‘‘ پھر آپﷺ نے بلال رضی اللہ تعالی عنہ کو حکم دیا تو انھوں نے اندھیرے میں اذان کہی، جب فجر طلوع ہوئی آپﷺ نے صبح کی نماز پڑھائی، پھر جب سورج آسمان کے درمیان سے ڈھلا تو آپﷺ نے انھیں ظہر کا حکم دیا، پھر جب سورج (ابھی )اونچا تھا، آپﷺ نے انھیں عصر کا حکم دیا، پھر جب سورج غروب ہو گیا تو آپﷺ نے انھیں مغرب کا حکم دیا، پھر جب شفق نیچے چلی گئی تو انھوں نے صبح کو روشن ہونے دیا (پھر فجر ادا کی)، پھر انھیں ظہر کا حکم دیا تو انھوں نے اسے ٹھنڈا ہونے دیا، پھر انھیں عصر کا حکم دیا جبکہ سورج ابھی سفید اور صاف تھا، اس میں زردی کی کوئی آمیزش نہ تھی، پہر انھیں شفق گر (کر غائب ہو) جانے سے قبل مغرب کے بارے میں حکم دیا، پھر تہائی رات یا رات کا کچھ حصہ گزر جانے کے بعد انھیں عشاء کے بارے میں حکم دیا۔ حرمی کو شک ہوا۔ پھر جب صبح ہوئی تو آپﷺ نے پوچھا۔ سائل کہاں ہے؟ جو تم نے دیکھا، ان کے درمیان (نمازوں کا) وقت ہے۔‘‘
امام مسلم کتاب الصلاۃ میں اذان اقامت اور بنیادی ارکانِ صلاۃ کے حوالے سے روایات لائے ہیں۔ مساجد اور نماز سے متعلقہ ایسے مسائل جو براہ راست ارکانِ نماز کی ادائیگی کا حصہ نہیں نماز سے متعلق ہیں انھیں امام مسلم نے کتاب المساجد میں ذکر کیا ہے مثلاً:قبلۂ اول اور اس کی تبدیلی نماز کے دوران میں بچوں کو اٹھانا‘ضروری حرکات جن کی اجازت ہے نماز میں سجدے کی جگہ کو صاف یا برابر کرنا ‘ کھانے کی موجودگی میں نماز پڑھنا‘بدبو دار چیزیں کھا کر آنا‘وقار سے چلتے ہوئے نماز کے لیے آنا‘بعض دعائیں جو مستحب ہیں حتی کہ اوقات نماز کو بھی امام مسلم نے کتاب المساجد میں صحیح احادیث کے ذریعے سے واضح کیا ہے۔ یہ ایک مفصل اور جامع حصہ ہے جو انتہائی ضروری عنوانات پر مشتمل ہے اور کتاب الصلاۃ سے زیادہ طویل ہے۔
حرمی بن عمارہ نے کہا: ہمیں شعبہ نے علقمہ بن مرثد سے حدیث سنائی، انھوں نےسلیمان بن بریدہ سے اور انھوں نے اپنے والد سے روایت کیا کہ ایک آدمی نبی اکرم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور آپﷺ سے نمازوں کے اوقات کے بارے میں سوال کیا آپﷺ نے فرمایا: ’’نمازوں میں ہمارے ساتھ موجود رہو۔‘‘ پھر آپﷺ نے بلال رضی اللہ تعالی عنہ کو حکم دیا تو انھوں نے اندھیرے میں اذان کہی، جب فجر طلوع ہوئی آپﷺ نے صبح کی نماز پڑھائی، پھر جب سورج آسمان کے درمیان سے ڈھلا تو آپﷺ نے انھیں ظہر کا حکم دیا، پھر جب سورج (ابھی )اونچا تھا، آپﷺ نے انھیں عصر کا حکم دیا، پھر جب سورج غروب ہو گیا تو آپﷺ نے انھیں مغرب کا حکم دیا، پھر جب شفق نیچے چلی گئی تو انھوں نے صبح کو روشن ہونے دیا (پھر فجر ادا کی)، پھر انھیں ظہر کا حکم دیا تو انھوں نے اسے ٹھنڈا ہونے دیا، پھر انھیں عصر کا حکم دیا جبکہ سورج ابھی سفید اور صاف تھا، اس میں زردی کی کوئی آمیزش نہ تھی، پہر انھیں شفق گر (کر غائب ہو) جانے سے قبل مغرب کے بارے میں حکم دیا، پھر تہائی رات یا رات کا کچھ حصہ گزر جانے کے بعد انھیں عشاء کے بارے میں حکم دیا۔ حرمی کو شک ہوا۔ پھر جب صبح ہوئی تو آپﷺ نے پوچھا۔ سائل کہاں ہے؟ جو تم نے دیکھا، ان کے درمیان (نمازوں کا) وقت ہے۔‘‘
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
حضرت سلیمان بن بریدہ رحمتہ اللہ علیہ اپنے پاب سے بیان کرتے ہیں کہ ایک آدمی نبی اکرم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور آپﷺ سے نمازوں کے اوقات کے بارے میں سوال کیا؟ آپﷺ نے فرمایا: ’’نمازوں میں ہمارے ساتھ حاضر ہو‘‘، آپﷺ نے بلال ؓ کو حکم دیا، اس نے غلس (اندھیرا) میں اذان کہی، جب فجر طلوع ہوئی تو آپﷺ نے نماز پڑھائی، جب سورج آسمان کے درمیان سے مغرب کی طرف ڈھل گیا تو اسے ظہر کے بارے میں حکم دیا، سورج ابھی بلند ہی تھا کہ اسے عصر کے بارے میں حکم دیا، پھر جب سورج غروب ہو گیا تو اسے مغرب کے بارے میں حکم دیا، پھر جب شفق غروب ہو گیا تو اسے عشاء کے بارے میں حکم دیا، پھر اگلے دن حکم دیا تو اس نے صبح کو روشن کیا، پھر اسے ظہر کے بارے میں حکم دیا، اس نے اس کو ٹھنڈا کیا، پھر اسے عصر کے بارے میں حکم دیا جبکہ سورج ابھی سفید اور صاف تھا اس میں زردی کی آمیزش نہیں ہوئی تھی (دھوپ ابھی زرد نہیں ہوئی تھی) پھر اسے شفق کے غروب سے پہلے مغرب کے بارے میں حکم دیا، پھر اسے تہائی رات کے گزرنے یا قدرے کم وقت پر عشاء کے بارے میں حکم دیا (شک حرمی کو ہے) جب صبح ہوئی تو آپﷺ نے پوچھا: ’’سائل کہاں ہے؟ جو تم نے دیکھا، نمازوں کا وقت اس کے درمیان ہے۔‘‘
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث
(1) غَلَس:رات کی آخری تاریکی، جبکہ صبح کی سفیدی شروع ہو چکی ہو۔ (2) وَجَبَتِ الشَّمسُ: سورج غروب ہو گیا۔ (3) وَقَعَ الشَّفَقُ: شفق غروب ہوگیا۔ (4) نَوَّرَ بِالصُّبحِ: صبح کو روشن کیا، روشنی پھیلنے پر نماز پڑھائی۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Buraida narrated on the authority of his father that a man came to the Prophet (ﷺ) and asked about the times of prayer. He said: You observe with us the prayer. He commanded Bilal (RA) , and he uttered the call to prayer in the darkness of night preceding daybreak and he said the morning prayer till dawn had appeared. He then commanded him ( Bilal (RA) ) to call for the noon prayer when the sun had declined from the zenith. He then commanded him ( Bilal (RA) ) to call for the afternoon prayer when the sun was high. He then commanded him for the evening prayer when the sun had set. He then commanded him for the night prayer when the twilight had disappeared. Then on the next day he commanded him (to call for prayer) when there was light in the morning. He then commanded him (to call) for the noon prayer when the extreme heat was no more. He then commanded him for the afternoon prayer when the sun was bright and clear and yellowness did not blend with it. He then commanded him to observe the sunset prayer. He then commanded him for the night prayer when a third part of the night bad passed or a bit less than that. Harami (the narrator of this hadith) was in doubt about that part of the mentioned hadith which concerned the portion of the night. When it was dawn, he (the Holy Prophet) said: Where is the inquirer (who inquired about the times of prayer and added): Between (these two extremes) is the time for prayer.