تشریح:
فوائدومسائل
حضرت ابوحذیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے سالم کو متبنیّٰ بنایا ہوا تھا۔ انہیں سالم بن ابی حذیفہ کہا جا تا تھا۔ جب قرآن میں اس کی ممانعت آ گئی اور واضح کر دیا گیا کہ خود کسی کو بیٹا وغیرہ قرار دینے سے یہ رشتہ قائم نہیں ہو جاتا تو وہ سالم مولیٰ ابی حذیفہ کہلانے لگے۔ وہ اب بڑے بھی ہو گئے تھے۔ بدر کی جنگ میں شریک ہو چکے تھے لیکن وہ ابوحذیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور ان کی اہلیہ سہلہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کو پہلے کی طرح اپنے ماں باپ ہی سمجھتے تھے اور بیٹے کی طرح گھر میں مقیم تھے۔ حضرت ابوحذیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو قرآن کے حکم کی بنا پر ان کا گھر میں آنا پسند نہ تھا۔ حضرت سہلہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے ان کے بارے وہی جذبات تھے جو ماں کے ہوتے ہیں۔ وہ روک کر سالم کا دل دکھانا نہیں چاہتی تھیں۔ یہی مشکل لے کر وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے لئے اس کا حل یہی تجویز فرمایا کہ وہ اب کسی برتن کے ذریعے ان کو دودھ پلا کر ان کی رضاعی ماں بن جائیں۔ سننِ ابوداؤد میں ہے کہ حضرت سہلہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے انہیں پانچ بار دودھ پلوایا۔ (سننِ أبی داؤد، حدیث: 2061)