Muslim:
The Book of Mosques and Places of Prayer
(Chapter: The virtue of the Subh and the `Asr prayers, and of maintaining them)
مترجم: ١. الشيخ محمد يحيىٰ سلطان محمود جلالبوري (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
1462.
زہیر بن حرب نے کہا: ہمیں مروان بن معاویہ فزاری نے حدیث سنائی، انھوں کہا: ہمیں اسماعیل بن ابی خالد نے خبر دی، انھوں نے کہا: ہمیں قیس بن ابی حازم نے حدیث سنائی، انھوں نے کہا: میں نے حضرت جریر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سنا، وہ کہے رہے تھے: ہم رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں بیٹھے ہوئے تھے کہ آپﷺ نے چودھویں رات کے چاند کی طرف نظر کی اور فرمایا: ’’سنو! تم لوگ اپنے رب کو اس طرح دیکھوں گے، جس طرح اس پورے چاند کو دیکھ رہےہو، اس کے دیکھنے میں تم بھیٹر نہ لگاؤ گے، اگر تم یہ کر سکو کہ سورج نکلنے سے پہلے کی اور سورج غروب ہونے سے پہلے کی نماز میں (مصروفیت ،سستی وغیرہ سے) مغلوب نہ ہو (تو تمہیں یہ نعمت عظمیٰ مل جائے گئی ۔)‘‘ آپﷺ کی مراد عصر اور فجر کی نماز سے تھی، پھر جرییر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے یہ آیت پڑھی ﴿وَسَبِّحْ بِحَمْدِ رَبِّكَ قَبْلَ طُلُوعِ الشَّمْسِ وَقَبْلَ غُرُوبِهَا﴾ اور اپنے رب کی حمد کی تسبیح بیان کرو، سورج کے نکلنے سے پہلے اور اس کے غروب ہونے سے پہلے ۔‘‘
امام مسلم کتاب الصلاۃ میں اذان اقامت اور بنیادی ارکانِ صلاۃ کے حوالے سے روایات لائے ہیں۔ مساجد اور نماز سے متعلقہ ایسے مسائل جو براہ راست ارکانِ نماز کی ادائیگی کا حصہ نہیں نماز سے متعلق ہیں انھیں امام مسلم نے کتاب المساجد میں ذکر کیا ہے مثلاً:قبلۂ اول اور اس کی تبدیلی نماز کے دوران میں بچوں کو اٹھانا‘ضروری حرکات جن کی اجازت ہے نماز میں سجدے کی جگہ کو صاف یا برابر کرنا ‘ کھانے کی موجودگی میں نماز پڑھنا‘بدبو دار چیزیں کھا کر آنا‘وقار سے چلتے ہوئے نماز کے لیے آنا‘بعض دعائیں جو مستحب ہیں حتی کہ اوقات نماز کو بھی امام مسلم نے کتاب المساجد میں صحیح احادیث کے ذریعے سے واضح کیا ہے۔ یہ ایک مفصل اور جامع حصہ ہے جو انتہائی ضروری عنوانات پر مشتمل ہے اور کتاب الصلاۃ سے زیادہ طویل ہے۔
زہیر بن حرب نے کہا: ہمیں مروان بن معاویہ فزاری نے حدیث سنائی، انھوں کہا: ہمیں اسماعیل بن ابی خالد نے خبر دی، انھوں نے کہا: ہمیں قیس بن ابی حازم نے حدیث سنائی، انھوں نے کہا: میں نے حضرت جریر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سنا، وہ کہے رہے تھے: ہم رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں بیٹھے ہوئے تھے کہ آپﷺ نے چودھویں رات کے چاند کی طرف نظر کی اور فرمایا: ’’سنو! تم لوگ اپنے رب کو اس طرح دیکھوں گے، جس طرح اس پورے چاند کو دیکھ رہےہو، اس کے دیکھنے میں تم بھیٹر نہ لگاؤ گے، اگر تم یہ کر سکو کہ سورج نکلنے سے پہلے کی اور سورج غروب ہونے سے پہلے کی نماز میں (مصروفیت ،سستی وغیرہ سے) مغلوب نہ ہو (تو تمہیں یہ نعمت عظمیٰ مل جائے گئی ۔)‘‘ آپﷺ کی مراد عصر اور فجر کی نماز سے تھی، پھر جرییر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے یہ آیت پڑھی ﴿وَسَبِّحْ بِحَمْدِ رَبِّكَ قَبْلَ طُلُوعِ الشَّمْسِ وَقَبْلَ غُرُوبِهَا﴾ اور اپنے رب کی حمد کی تسبیح بیان کرو، سورج کے نکلنے سے پہلے اور اس کے غروب ہونے سے پہلے ۔‘‘
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
حضرت جریرہ بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ہم رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر تھے کہ اچانک آپ ﷺ نے چودھویں رات کے چاند کی طرف دیکھ کر فرمایا: ہاں تم یقیناً اپنے رب کو دیکھو گے، جس طرح اس چاند (ماہ کامل) کو دیکھ رہے ہو، اس کے دیکھنے میں تمہارا اژدھام (بھیڑ) نہیں ہو گا یا کسی کے ساتھ زیادتی نہیں ہوگی پس اگر تم یہ کر سکو کہ سورج نکلنے سے پہلے اور سورج کے غروب ہونے سے پہلے کی نماز کے سلسلہ میں مغلوب نہ ہو (نہ ہارو) یعنی عصر اور فجر کی نماز کی پابندی کرو ، پھر جریر نے یہ آیت پڑھی،﴿وَسَبِّحْ بِحَمْدِ رَبِّكَ قَبْلَ طُلُوعِ الشَّمْسِ وَقَبْلَ غُرُوبِهَا﴾اپنے رب کی حمد کے ساتھ اس کی پاکیزگی بیان کر سورج نکلنے سے پہلے اور اس کے غروب ہونے سے پہلے ۔ (طہٰ : ۱۳۰)
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث
لَاتَضَامُّونَ:اگر اس لفظ کو ضمسے ماخوذ مانیں تو یہ باب تفاعل سے ہو گا اور ت پر ختم ہو گا اور معنی ہو گا جمع ہونا، اژدحام کرنا اور اگر اس کو ضیم سے (ظلم وزیادتی) سے ماخوذ مانیں تو یہ ثلاثی مجرد سے مضارع مجہول ہو گا مقصد یہ ہے کہ جس طرح چاند ماہ کامل ہو اس کے دیکھنے میں اژدحام یا دھکم پیل نہیں ہوتا، یا ظلم وزیادتی کر کے کسی کو دیکھنے سے محروم نہیں کیا جا سکتا، اس طرح ہر انسان اپنی اپنی جگہ اللہ تعالی کے دیدار سے مشرف ہو گا۔
فوائد ومسائل
(1) اس حدیث میں دیدار الٰہی کی استعداد اور لیاقت پیدا کرنے یا دیدار سے تمتع ہونے کے لیے صرف دو نمازوں کا تذکرہ کیا گیا ہے اس سے ایک طرف تو ان نمازوں کی فضیلت واہمیت ثابت ہوتی ہے تو دوسری طرف یہ پتہ چلتا ہے کہ ان دونوں نمازوں پر ہمیشگی اور دوام باقی نمازیں ادا کرنے کا باعث اور سبب ہے جو ان کی پابندی کرے گا یقیناً وہ باقی نمازوں کو بھی پڑھے گا۔ (2) اس حدیث میں اللہ تعالیٰ کے دیدار کو ماہ کامل کی رؤیت (دیکھنا) سے تشبیہ دی گئی ہے کہ جس طرح ہم اپنے سر کی آنکھوں سے اپنی اپنی جگہ بغیر کسی اژدحام اور مشقت کے ماہ کامل کو دیکھ لیتے ہیں اسی طرح مسلمان اپنے سر کی آنکھوں سے اپنی اپنی جگہ بغیر کسی کلفت ودقت کے اللہ کے دیدار سے لذت و فرحت حاصل کریں گے اس طرح حدیث میں تشبیہ کا تعلق صرف دیکھنے سے ہے۔ ماہ کامل کو اللہ تعالیٰ سے تشبیہ نہیں دی گئی۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Jarir bin 'Abdullah is reported to have said: We were sitting with the Messenger of Allah (ﷺ) that he looked at the full moon and observed: You shall see your Lord as you are seeing this moon, and you will not be harmed by seeing Him. So if you can, do not let yourselves be overpowered in case of prayer observed before the rising of the sun and its setting, i. e. the 'Asr prayer and the morning prayer. Jarir then recited it: "Celebrate the praise of thy Lord before the rising of the sun and before its setting" (xx. 130).