قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

صحيح مسلم: كِتَابُ الرِّضَاعِ (بَابُ الْقَسْمِ بَيْنَ الزَّوْجَاتِ، وَبَيَانِ أَنَّ السُّنَّةَ أَنْ تَكُونَ لِكُلِّ وَاحِدَةٍ لَيْلَةٌ مَعَ يَوْمِهَا)

حکم : أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة 

1462. حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا شَبَابَةُ بْنُ سَوَّارٍ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ الْمُغِيرَةِ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ: " كَانَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تِسْعُ نِسْوَةٍ، فَكَانَ إِذَا قَسَمَ بَيْنَهُنَّ، لَا يَنْتَهِي إِلَى الْمَرْأَةِ الْأُولَى إِلَّا فِي تِسْعٍ، فَكُنَّ يَجْتَمِعْنَ كُلَّ لَيْلَةٍ فِي بَيْتِ الَّتِي يَأْتِيهَا، فَكَانَ فِي بَيْتِ عَائِشَةَ، فَجَاءَتْ زَيْنَبُ، فَمَدَّ يَدَهُ إِلَيْهَا، فَقَالَتْ: هَذِهِ زَيْنَبُ، فَكَفَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدَهُ، فَتَقَاوَلَتَا حَتَّى اسْتَخَبَتَا، وَأُقِيمَتِ الصَّلَاةُ، فَمَرَّ أَبُو بَكْرٍ عَلَى ذَلِكَ، فَسَمِعَ أَصْوَاتَهُمَا، فَقَالَ: اخْرُجْ يَا رَسُولَ اللهِ إِلَى الصَّلَاةِ، وَاحْثُ فِي أَفْوَاهِهِنَّ التُّرَابَ، فَخَرَجَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتْ عَائِشَةُ: الْآنَ يَقْضِي النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَاتَهُ، فَيَجِيءُ أَبُو بَكْرٍ فَيَفْعَلُ بِي وَيَفْعَلُ، فَلَمَّا قَضَى النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَاتَهُ، أَتَاهَا أَبُو بَكْرٍ، فَقَالَ لَهَا قَوْلًا شَدِيدًا، وَقَالَ: أَتَصْنَعِينَ هَذَا

مترجم:

1462.

حضرت انس رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی نو بیویاں تھیں، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان میں باری تقسیم فرماتے تو پہلی باری والی بیوی کے پاس نویں رات ہی پہنچتے۔ وہ سب ہر رات اس (بیوی کے) گھر میں جمع ہو جاتی تھیں جہاں نبی صلی اللہ علیہ وسلم تشریف فرما ہوتے، حضرت زینب رضی اللہ تعالیٰ عنہا آئیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا ہاتھ ان کی طرف پھیلایا۔ انہوں (عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا) نے کہا: یہ زینب ہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا ہاتھ روک لیا، اس پر ان دونوں میں تکرار ہو گئی حتی کہ ان کی آوازیں بلند ہو گئیں، اور (اسی دوران میں) نماز کی اقامت ہو گئی، حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا وہاں سے گزر ہوا، انہوں نے ان کی آوازیں سنیں تو کہا: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز کے لیے تشریف لائیے اور ان کے منہ میں مٹی ڈالیے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم باہر تشریف لائے تو حضرت عائشہ‬ رضی اللہ تعالیٰ عنہا ن‬ے کہا: ابھی نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنی نماز پوری کریں گے تو ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ آئیں گے وہ مجھے ایسے ایسے (ڈانٹ ڈپٹ) کریں گے۔ جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز مکمل کی، ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ ان (حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا) کے پاس آئے اور انہیں سخت سرزنش کی۔ اور کہا: کیا تم ایسا کرتی ہو؟