Muslim:
The Book of Prayer - Travellers
(Chapter: Praying in dwellings when it is raining)
مترجم: ١. الشيخ محمد يحيىٰ سلطان محمود جلالبوري (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
1633.
اسماعیل (ابن علیہ) نے (ابن ابی سفیان) الزیادی کے ساتھی عبدالحمید سے، انھوں نے عبداللہ بن حارث سے اور انھوں نے حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت کیا کہ انھوں نے ایک بارش والے دن اپنے مؤذن سے فرمایا: جب تم (أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللّٰہ) کہہ چکو تو (حَيَّ عَلَى الصَّلَاةِ) نہ کہنا (بلکہ) (صَلُّوا فِي بُيُوتِكُمْ) (اپنے گھروں میں نماز پڑھو) کہنا۔ کہا: لوگوں نے گویا اس کو ایک غیر معروف کام سمجھا تو ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما نے کہا: کیا تم اس پر تعجب کر رہے ہو؟ یہ کام انھوں نے کیا جو مجھ سے بہت زیادہ بہترتھے۔ جمعہ پڑھنا لازم ہے اور مجھے برا معلوم ہوا کہ میں تمھیں تنگی میں مبتلا کروں اور تم کیچڑ اور پھسلن میں چل کر آؤ۔
صحیح مسلم کی کتابوں اور ابواب کے عنوان امام مسلمؒ کے اپنے نہیں۔انہوں نے سنن کی ایک عمدہ ترتیب سے احادیث بیان کی ہیں،کتابوں اور ابواب کی تقسیم بعد میں کی گئی فرض نمازوں کے متعدد مسائل پر احادیث لانے کے بعد یہاں امام مسلمؒ نے سفر کی نماز اور متعلقہ مسائل ،مثلاً ،قصر،اور سفر کے علاوہ نمازیں جمع کرنے ،سفر کے دوران میں نوافل اور دیگر سہولتوں کے بارے میں احادیث لائے ہیں۔امام نوویؒ نے یہاں اس حوالے سے کتاب صلاۃ المسافرین وقصرھا کا عنوان باندھ دیا ہے۔ان مسائل کے بعد امام مسلم ؒ نے امام کی اقتداء اور اس کے بعد نفل نمازوں کے حوالے سے احادیث بیان کی ہیں۔آخر میں بڑا حصہ رات کےنوافل۔(تہجد) سے متعلق مسائل کے لئے وقف کیا ہے۔ان سب کے عنوان ابواب کی صورت میں ہیں۔ا س سے پتہ چلتا ہے کہ کتاب صلااۃ المسافرین وقصرھا مستقل کتاب نہیں بلکہ ذیلی کتاب ہے۔اصل کتاب صلاۃ ہی ہے جو اس ذیلی کتاب ہے کے ختم ہونے کے بہت بعد اختتام پزیر ہوتی ہے۔یہ وجہ ہے کہ بعض متاخرین نے اپنی شروح میں اس زیلی کتاب کو اصل کتاب الصلاۃ میں ہی ضم کردیا ہے۔
کتاب الصلاۃ کے اس حصے میں ان سہولتوں کا ذکر ہے۔جو اللہ کی طرف سے پہلے حالت جنگ میں عطا کی گئیں اور بعد میں ان کو تمام مسافروں کےلئے تمام کردیا گیا۔تحیۃ المسجد،چاشت کی نماز ،فرض نمازوں کے ساتھ ادا کئے جانے والے نوافل کے علاوہ رات کی نماز میں ر ب تعالیٰ کے ساتھ مناجات کی لذتوں،ان گھڑیوں میں مناجات کرنے والے بندوں کے لئے اللہ کے قرب اور اس کی بے پناہ رحمت ومغفرت کے دروازے کھل جانے اور رسول اللہ ﷺ کی خوبصورت دعاؤں کا روح پرورتذکرہ،پڑھنے والے کے ایمان میں اضافہ کردیتا ہے۔
اسماعیل (ابن علیہ) نے (ابن ابی سفیان) الزیادی کے ساتھی عبدالحمید سے، انھوں نے عبداللہ بن حارث سے اور انھوں نے حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت کیا کہ انھوں نے ایک بارش والے دن اپنے مؤذن سے فرمایا: جب تم (أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللّٰہ) کہہ چکو تو (حَيَّ عَلَى الصَّلَاةِ) نہ کہنا (بلکہ) (صَلُّوا فِي بُيُوتِكُمْ)(اپنے گھروں میں نماز پڑھو) کہنا۔ کہا: لوگوں نے گویا اس کو ایک غیر معروف کام سمجھا تو ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما نے کہا: کیا تم اس پر تعجب کر رہے ہو؟ یہ کام انھوں نے کیا جو مجھ سے بہت زیادہ بہترتھے۔ جمعہ پڑھنا لازم ہے اور مجھے برا معلوم ہوا کہ میں تمھیں تنگی میں مبتلا کروں اور تم کیچڑ اور پھسلن میں چل کر آؤ۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
عبداللہ بن حارث بیان کرتے ہیں کہ ایک بارش والے دن، عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما نے اپنے مؤذن سے فرمایا جب تم (أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللّٰہ) کہو تو (حَيَّ عَلَى الصَّلَاةِ) نہ کہنا (صَلُّوا فِي بُيُوتِكُمْ) کہنا، لوگوں نے گویا کہ اس کو ایک نیا کام خیال کیا تو ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما نے کہا، کیا تم اس پر تعجب کر رہے ہو؟ یہ کام انہوں نے کیا جو مجھ سے بہتر تھے، جمعہ پڑھنا لازم ہے، اور مجھے برا معلوم ہوا کہ میں تمہیں تنگی میں مبتلا کروں اور تم کیچڑ اور پھسلن میں چل کر آؤ۔
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث
دَحَضْ، ذَلَلْ، زَلَقْ اور رَدَعْ سب کلمات ہم معنی ہیں کیچڑ اور گارے کو کہتے ہیں جس میں انسان پھسلتا ہے۔
فوائد ومسائل
1۔ (صَلُّوْا فِي بُيُوتِكُمْ اور صَلُّوا فِي رِحَالِكُمْ اور صَلُّوا فِي الرِّحَالِ) ان سب کلمات کا مقصد مسجد میں حاضر ہونے سے رخصت دینا منظور ہے کیونکہ بقول ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما اگر یہ کلمات نہ کہے جائیں تو مسجد میں آنا پڑے گا اور یہ چیز کمزوروں، بوڑھوں اور مریضوں کے لیے مشقت اوراذیت کا باعث ہو گی۔ 2۔ کلماتِ رخصت (حَيَّ عَلَى الصَّلاةِ اور حَيَّ عَلَى الْفَلاحِ) كی جگہ بھی کہے جا سکتے ہیں ان کو اذان کے آخر میں کہنا ضروری نہیں ہے۔ 3۔ کیچڑ اور گارے کی صورت میں جب جمعہ کے لیے مسجد میں آنا کسی کے لیے تکلیف اور مشقت کا باعث ہو تو وہ جمعہ چھوڑ سکتا ہے اور اس کی جگہ نماز ظہر گھر میں پڑھ لے گا۔ اسلام انسانوں کی سہولت اور آسانی کو ملحوظ رکھتا ہے اور مشقت وتکلیف کے اوقات میں تخفیف اور سہولت پیدا کرتا ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
'Abdullah bin 'Abbas reported that he said to the Mu'adhdhin on a rainy day: When you have announced " I testify that there is no god but Allah; I testify that Muhammad is the Messenger of Allah," do not say: "Come to the prayer," but make this announcement: "Say prayer in your houses." He (the narrator) said that the people disapproved of it. Ibn 'Abbas said: Are you astonished at it? He (the Holy Prophet), who is better than I, did it. Jumu'a prayer is no doubt obligatory, but I do not like that I should (force you) to come out and walk in mud and slippery ground.