قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: صفات وشمائل للنبيﷺ

صحيح مسلم: كِتَابُ الْوَصِيَّةِ (بَابُ تَرْكِ الْوَصِيَّةِ لِمَنْ لَيْسَ لَهُ شَيْءٌ يُوصِي فِيهِ)

حکم : أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة 

1637. حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مَنْصُورٍ، وَقُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، وَأَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَعَمْرٌو النَّاقِدُ، وَاللَّفْظُ لِسَعِيدٍ، قَالُوا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ سُلَيْمَانَ الْأَحْوَلِ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، قَالَ: قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: يَوْمُ الْخَمِيسِ، وَمَا يَوْمُ الْخَمِيسِ ثُمَّ بَكَى حَتَّى بَلَّ دَمْعُهُ الْحَصَى، فَقُلْتُ: يَا ابْنَ عَبَّاسٍ، وَمَا يَوْمُ الْخَمِيسِ؟ قَالَ: اشْتَدَّ بِرَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَجَعُهُ، فَقَالَ: «ائْتُونِي أَكْتُبْ لَكُمْ كِتَابًا لَا تَضِلُّوا بَعْدِي»، فَتَنَازَعُوا وَمَا يَنْبَغِي عِنْدَ نَبِيٍّ تَنَازُعٌ، وَقَالُوا: مَا شَأْنُهُ أَهَجَرَ؟ اسْتَفْهِمُوهُ، قَالَ: " دَعُونِي فَالَّذِي أَنَا فِيهِ خَيْرٌ، أُوصِيكُمْ بِثَلَاثٍ: أَخْرِجُوا الْمُشْرِكِينَ مِنْ جَزِيرَةِ الْعَرَبِ، وَأَجِيزُوا الْوَفْدَ بِنَحْوِ مَا كُنْتُ أُجِيزُهُمْ "، قَالَ: وَسَكَتَ، عَنِ الثَّالِثَةِ، أَوْ قَالَهَا فَأُنْسِيتُهَا.

مترجم:

1637.

ہمیں سعید بن منصور،قتیبہ بن سعید، ابوبکر بن ابی شیبہ اور عمرو ناقد نے حدیث بیان کی ۔۔ الفاظ سعید کے ہیں ۔۔ سب نے کہا: ہمیں سفیان نے سلیمان احول سے حدیث بیان کی، انہوں نے سعید بن جبیر سے روایت کی، انہوں نے کہا: حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہما نے کہا: جمعرات کا دن، اور جمعرات کا دن کیسا تھا! پھر وہ رونے لگے یہاں تک کہ ان کے آنسوؤں نے سنگریزوں کو تر کر دیا۔ میں نے کہا: ابوعباس! جمعرات کا دن کیا تھا؟ انہون نے کہا: رسول اللہ ﷺ کا مرض شدت اختیار کر گیا تو آپﷺ نے فرمایا: ’’میرے پاس (لکھنے کا سامان) لاؤ، میں تمہیں ایک کتاب (تحریر) لکھ دوں تاکہ تم میرے بعد گمراہ نہ ہو۔‘‘ تو لوگ جھگڑ پڑے، اور کسی بھی نبی کے پاس جھگڑنا مناسب نہیں۔ انہوں نے کہا: آپﷺ کا کیا حال ہے؟ کیا آپﷺ نے بیماری کے زیر اثر گفتگو کی ہے؟ آپﷺ ہی سے اس کا مفہوم پوچھو! آپﷺ نے فرمایا: ’’مجھے چھوڑ دو، میں جس حالت میں ہوں وہ بہتر ہے۔ میں تمہیں تین چیزوں کی وصیت کرتا ہوں؛ مشرکوں کو جزیرہ عرب سے نکال دینا اور آنے والے وفود کو اسی طرح عطیے دینا جس طرح میں انہیں دیا کرتا تھا۔‘‘ (سلیمان احول نے) کہا: وہ (سعید بن جبیر) تیسری بات کہنے سے خاموش ہو گئے یا انہوں نے کہی اور میں اسے بھول گیا۔