صحیح مسلم
8. کتاب: قرآن کے فضائل اور متعلقہ امور
15. باب: جس شخص کی فضیلت جو خود قرآن کے ساتھ(اس کی تلاوت کرتے ہوئے)قیام کرتا ہے اور (دوسروں کو)اس کی تعلیم دیتا ہے اور اس انسان کی فضیلت جس نے فقہ وغیرہ پر مشتمل حکمت (سنت )سیکھی ‘اس پر عمل کیا اور اس کی تعلیم دی
صحيح مسلم
8. کتاب فضائل القرآن وما يتعلق به
15. بَابُ فَضْلِ مَنْ يَقُومُ بِالْقُرْآنِ، وَيُعَلِّمُهُ، وَفَضْلِ مَنْ تَعَلَّمَ حِكْمَةً مِنْ فِقْهٍ، أَوْ غَيْرِهِ فَعَمِلَ بِهَا وَعَلَّمَهَا
Muslim
8. Chapter: The book of the virtues of the Qur’an etc
15. Chapter: The virtue of one who acts in accordance with the Qur’an and teaches it. And the virtue of one who learns wisdom from Fiqh or other types of knowledge, then acts upon it and teaches it
باب: جس شخص کی فضیلت جو خود قرآن کے ساتھ(اس کی تلاوت کرتے ہوئے)قیام کرتا ہے اور (دوسروں کو)اس کی تعلیم دیتا ہے اور اس انسان کی فضیلت جس نے فقہ وغیرہ پر مشتمل حکمت (سنت )سیکھی ‘اس پر عمل کیا اور اس کی تعلیم دی
)
Muslim:
Chapter: The book of the virtues of the Qur’an etc
(Chapter: The virtue of one who acts in accordance with the Qur’an and teaches it. And the virtue of one who learns wisdom from Fiqh or other types of knowledge, then acts upon it and teaches it)
مترجم: ١. الشيخ محمد يحيىٰ سلطان محمود جلالبوري (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
1931.
حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’ دو باتوں کے سوا کسی چیز میں حسد (رشک) نہیں کیا جا سکتا: ایک وہ آدمی جسے اللہ تعالیٰ نے مال دیا پھر اسے اس پر مسلط کردیا کہ وہ اس مال کو حق کی راہ میں بے دریغ لٹائے۔ دوسرا وہ انسان جسے اللہ تعالیٰ نے حکمت (دانائی) عطا کی اور وہ اس کے مطابق (اپنے اور دوسروں کے) معاملات طے کر تا ہے اور اس کی تعلیم دیتا ہے۔‘‘
یہ کتاب بھی در حقیقت کتاب الصلاۃ ہی کا تسلسل ہے قرآن مجید کی تلا وت نماز کے اہم ترین ارکان میں سے ہے اس کتاب نے دنیا میں سب سے بڑی اور سب سے مثبت تبدیلی پیدا کی ۔اس کی تعلیمات سے صرف ماننے والوں نے فائدہ نہیں اٹھا یا نہ ماننے والوں کی زندگیاں بھی اس کی بنا پر بدل گئیں ۔یہ کتاب مجموعی طور پر بنی نوع انسان کے افکار میں مثبت تبدیلی ،رحمت ،شفقت ،مواسات، انصاف اور رحمد لی کے جذبات میں اضافے کا باعث بنی ۔یہ کتاب اس کا ئنات کی سب سے عظیم اور سب سے اہم سچائیوں کو واشگاف کرتی ہے ماننے والوں کے لیے اس کی برکات ،عبادت کے دوران میں عروج پر پہنچ جاتی ہیں اس کے ذریعے سے انسانی شخصیت ارتقاء کے عظیم مراحل طے کرتی ہے اس کی دو تین آیتیں تلاوت کرنے کا اجرو ثواب ہی انسان کے وہم و گمان سے زیادہ ہے ۔اس کی رحمتیں اور برکتیں ہر ایک کے لیے عام ہیں اس بات کا خاص اہتمام کیا گیا ہے کہ اسے ہر کو ئی پڑھ سکے۔ جس طرح کو ئی پڑھ سکتا ہے وہی باعث فضیلت ہے۔ یہ کتاب اُمیوں (ان پڑھوں ) میں نازل ہوئی ایک اُمی بھی اسے یاد کرسکتا ہے اس کی تلاوت کرسکتا ہے ۔تھوڑی کوشش کرے تو اسے سمجھ سکتا ہے اور سمجھ لے اور اپنالے تو دانا ترین انسانوں میں شامل ہو جا تا ہے اس کی تلاوت میں جو جمال اور سماعت میں جو لذت ہے اسکی دوسری کو ئی مثال موجود نہیں ۔
امام مسلمؒ نے قرآن مجید کے حفظ اس کی فضیلت اس کے حوالے سے بات کرنے کے آداب خوبصورت آواز میں تلاوت کرنے اس کے سننے کے آداب ،نماز میں اس کی قراءت چھوٹی اور بڑی سورتوں کی تلاوت کے فضائل مختلف لہجوں میں قرآن کے نزول کے حوالے سے احادیث مبارکہ ذکر کی ہیں ۔ اسی کتاب میں امام مسلمؒ نے اپنی خصوصی ترتیب کے تحت نماز کے ممنوعہ اوقات اور بعض نوافل کے استحباب کی روایتیں بھی بیان کی ہیں ۔
حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’ دو باتوں کے سوا کسی چیز میں حسد (رشک) نہیں کیا جا سکتا: ایک وہ آدمی جسے اللہ تعالیٰ نے مال دیا پھر اسے اس پر مسلط کردیا کہ وہ اس مال کو حق کی راہ میں بے دریغ لٹائے۔ دوسرا وہ انسان جسے اللہ تعالیٰ نے حکمت (دانائی) عطا کی اور وہ اس کے مطابق (اپنے اور دوسروں کے) معاملات طے کر تا ہے اور اس کی تعلیم دیتا ہے۔‘‘
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’دو چیزوں کے علا وہ کسی پر رشک جائز نہیں، ایک وہ آدمی جسے اللہ تعالیٰ نے بہت مال دیا ہے اور اسے حق کی راہ میں بے دریغ خرچ کرنے کی توفیق دی ہے، دوسرا وہ انسان جس کو اللہ تعالیٰ نے حکمت (دین کا صحیح فہم) دیا اور وہ اس کے مطابق (اپنے اور دوسروں کے) فیصلے کر تا ہے اور لوگوں کو اس کی تعلیم دیتا ہے۔‘‘
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
'Abdullah bin Mas'ud reported Allah's Messenger (ﷺ) as saying: There should be no envy but only in case of two persons: one having been endowed with wealth and power to spend it in the cause of Truth, and (the other) who has been endowed with wisdom and he decides cases with the help of it and teaches it (to others).