موضوعات
قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی
صحيح مسلم: كِتَابُ الْجَنَائِزِ (بَابُ الْمَيِّتِ يُعَذَّبُ بِبُكَاءِ أَهْلِهِ عَلَيْهِ)
حکم : صحیح
2190 . فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ قَدْ كَانَ عُمَرُ يَقُولُ بَعْضَ ذَلِكَ ثُمَّ حَدَّثَ فَقَالَ صَدَرْتُ مَعَ عُمَرَ مِنْ مَكَّةَ حَتَّى إِذَا كُنَّا بِالْبَيْدَاءِ إِذَا هُوَ بِرَكْبٍ تَحْتَ ظِلِّ شَجَرَةٍ فَقَالَ اذْهَبْ فَانْظُرْ مَنْ هَؤُلَاءِ الرَّكْبُ فَنَظَرْتُ فَإِذَا هُوَ صُهَيْبٌ قَالَ فَأَخْبَرْتُهُ فَقَالَ ادْعُهُ لِي قَالَ فَرَجَعْتُ إِلَى صُهَيْبٍ فَقُلْتُ ارْتَحِلْ فَالْحَقْ أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ فَلَمَّا أَنْ أُصِيبَ عُمَرُ دَخَلَ صُهَيْبٌ يَبْكِي يَقُولُ وَا أَخَاهْ وَا صَاحِبَاهْ فَقَالَ عُمَرُ يَا صُهَيْبُ أَتَبْكِي عَلَيَّ وَقَدْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ الْمَيِّتَ يُعَذَّبُ بِبَعْضِ بُكَاءِ أَهْلِهِ عَلَيْهِ.
صحیح مسلم:
کتاب: جنازے کے احکام و مسائل
باب: میت کے گھر والوں کے رونے پراسے عذاب دیا جاتا ہے
)مترجم: ١. الشيخ محمد يحيىٰ سلطان محمود جلالبوري (دار السّلام)
2190. ااس پر ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما نے کہا: حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ اس کے بعض طرح کے رونے سے) کہا کرتے تھے پھر انھوں نے (مکمل) حدیث بیان کی کہا: میں عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ساتھ مکہ سے لوٹا حتیٰ کہ جب ہم مقام بیداء پر پہنچے تو اچانک انھیں درخت کے سائے تلے کچھ اونٹ سوار دکھائی دیے انھوں نے کہا: جا کر دیکھو یہ اونٹ سوار کون ہیں؟ میں نے دیکھا تو وہ صہیب رضی اللہ تعالیٰ عنہ تھے میں نے (آکر) انھیں بتایا تو انھوں نے کہا: انھیں میرے پاس بلاؤ۔ میں لوٹ کر صہیب رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس گیا۔ میں نے کہا: چلیے امیر المومنین کے ساتھ ہو جائیے اس کے بعد جب حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ زخمی کر دیے گئے تو صہیب رضی اللہ تعالیٰ عنہ روتے ہوئے اندر آئے کہہ رہے تھے ہائے میرا بھائی! ہائے میرا ساتھی! تو حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا صہیب! کیا تم مجھ پر رو رہے ہو؟ حالانکہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہے: ’’میت کو اس کے گھر والوں کے بعض (طرح کے) رونے سے عذاب دیا جا تا ہے۔‘‘