قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: فعلی

صحيح مسلم: كِتَابُ الطَّهَارَةِ (بَابٌ فِي وُضُوءِ النَّبِيِّ ﷺ)

حکم : أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة 

235. حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ عَبْدِ اللهِ، عَنْ عَمْرِو بْنِ يَحْيَى بْنِ عُمَارَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ زَيْدِ بْنِ عَاصِمٍ الْأَنْصَارِيِّ، - وَكَانَتْ لَهُ صُحْبَةٌ - قَالَ: قِيلَ لَهُ: " تَوَضَّأْ لَنَا وُضُوءَ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: فَدَعَا بِإِنَاءٍ فَأَكْفَأَ مِنْهَا عَلَى يَدَيْهِ فَغَسَلَهُمَا ثَلَاثًا، ثُمَّ أَدْخَلَ يَدَهُ فَاسْتَخْرَجَهَا فَمَضْمَضَ، وَاسْتَنْشَقَ مِنْ كَفٍّ وَاحِدَةٍ فَفَعَلَ ذَلِكَ ثَلَاثًا، ثُمَّ أَدْخَلَ يَدَهُ فَاسْتَخْرَجَهَا فَغَسَلَ وَجْهَهُ ثَلَاثًا، ثُمَّ أَدْخَلَ يَدَهُ فَاسْتَخْرَجَهَا فَغَسَلَ يَدَيْهِ إِلَى الْمِرْفَقَيْنِ مَرَّتَيْنِ مَرَّتَيْنِ، ثُمَّ أَدْخَلَ يَدَهُ فَاسْتَخْرَجَهَا فَمَسَحَ بِرَأْسِهِ فَأَقْبَلَ بِيَدَيْهِ وَأَدْبَرَ، ثُمَّ غَسَلَ رِجْلَيْهِ إِلَى الْكَعْبَيْنِ، ثُمَّ قَالَ هَكَذَا كَانَ وُضُوءُ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ".

مترجم:

235.

خالد بن عبد اللہ نےعمرو بن یحییٰ بن عمارہ سے، انہوں نے اپنے والد (یحییٰ بن عمارہ) سے، انہوں نے حضرت عبد اللہ بن زید بن عاصم انصاری ؓ سے روایت کی (انہیں شرف صحبت حاصل تھا)، (یحییٰ بن عمارہ نے) کہا:حضرت عبد اللہ بن زیدؓ سے کہا گیا: ہمیں رسول اللہ ﷺ کا (سا) وضو کر کے دکھائیں! اس پر انہوں نے پانی کا ایک برتن منگوایا، اسے جھکا کر اس میں سے اپنے دونوں ہاتھوں پر پانی انڈیلا اور انہیں تین بار دھویا، پھر اپنا ہاتھ ڈال کر پانی نکالا اور ایک ہی چلو سے کلی کی اور ناک میں پانی کھینچا، یہ تین بار کیا،  پھر اپنا ہاتھ ڈال کر پانی نکالا اور اپنا چہرہ تین بار دھویا، پھر اپنا ہاتھ ڈال کر پانی نکالا اور اپنے بازو کہنیوں تک دو دو بار دھوئے، (تاکہ امت کو معلوم ہو جائے کہ کسی عضو کو دوبار دھونا بھی جائز ہے) پھر ہاتھ ڈال کر پانی نکالا اور اپنے سر کا مسح کیا اور (آپ) اپنے دونوں ہاتھ (سر پر) آگے سے پیچھے کو اور پیچھے سے آگے کو لائے، (ایک طرف مسح کرنا اور اسی ہاتھ کو دوبارہ واپس لانامستحب ہے) پھر دونوں پاؤں ٹخنوں تک دھوئے، پھرکہا: ’’رسول اللہ ﷺ کا وضو اسی طرح تھا۔‘‘