قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

صحيح مسلم: كِتَابُ الزَّكَاةِ (بَابُ إِعْطَاءِ مَنْ يُخَافُ عَلَى إِيمَانِهِ)

حکم : صحیح

ترجمة الباب:

2477 .   حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْحُلْوَانِيُّ وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ قَالَا حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ وَهُوَ ابْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ حَدَّثَنَا أَبِي عَنْ صَالِحٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ أَخْبَرَنِي عَامِرُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ أَبِيهِ سَعْدٍ أَنَّهُ أَعْطَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَهْطًا وَأَنَا جَالِسٌ فِيهِمْ قَالَ فَتَرَكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْهُمْ رَجُلًا لَمْ يُعْطِهِ وَهُوَ أَعْجَبُهُمْ إِلَيَّ فَقُمْتُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَارَرْتُهُ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا لَكَ عَنْ فُلَانٍ وَاللَّهِ إِنِّي لَأَرَاهُ مُؤْمِنًا قَالَ أَوْ مُسْلِمًا فَسَكَتُّ قَلِيلًا ثُمَّ غَلَبَنِي مَا أَعْلَمُ مِنْهُ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا لَكَ عَنْ فُلَانٍ فَوَاللَّهِ إِنِّي لَأَرَاهُ مُؤْمِنًا قَالَ أَوْ مُسْلِمًا فَسَكَتُّ قَلِيلًا ثُمَّ غَلَبَنِي مَا أَعْلَمُ مِنْهُ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا لَكَ عَنْ فُلَانٍ فَوَاللَّهِ إِنِّي لَأَرَاهُ مُؤْمِنًا قَالَ أَوْ مُسْلِمًا قَالَ إِنِّي لَأُعْطِي الرَّجُلَ وَغَيْرُهُ أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْهُ خَشْيَةَ أَنْ يُكَبَّ فِي النَّارِ عَلَى وَجْهِهِ وَفِي حَدِيثِ الْحُلْوَانِيِّ تَكْرِيرُ الْقَوْلِ مَرَّتَيْنِ

صحیح مسلم:

کتاب: زکوٰۃ کے احکام و مسائل

 

تمہید کتاب  (

باب: جن کے ایمان کے بارے میں اندیشہ ہو ان کو دینا

)
 

مترجم: ١. الشيخ محمد يحيىٰ سلطان محمود جلالبوري (دار السّلام)

2477.   حسن بن علی حلوانی اور عبد بن حمید نے کہا: ہمیں یعقوب بن ابراہیم بن سعد نے حدیث سنائی، کہا میرے والد نے ہمیں صالح سے حدیث بیان کی انھوں نے ابن شہاب سے روایت کی انھوں نے کہا: مجھے عامر بن سعد نے اپنے والد حضرت سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے خبر دی کہ رسول اللہ ﷺ نے کچھ لوگوں کو مال دیا جبکہ میں بھی ان میں بیٹھا ہوا تھا۔ رسول اللہ ﷺ نے ان میں سے ایک آدمی کو چھوڑ دیا اس کو نہ دیا۔ وہ میرے لیے ان سب کی نسبت زیادہ پسندیدہ تھا میں اٹھ کر رسول اللہ ﷺ کے پاس گیا اور ازداری کے ساتھ آپﷺ سے عرض کی: اے اللہ کے رسول ﷺ! کیا وجہ ہے آپﷺ فلا ں سے اعراض فرما رہے ہیں؟ اللہ کی قسم! میں تو اسے مو من سمجھتا ہوں آپﷺ نے فرمایا: ’’مسلمان۔‘‘ میں کچھ دیر کے لیے چپ رہا پھر جو میں اس کے بارے میں جانتا تھا وہ بات مجھ پر غالب آ گئی اور میں نے عرض کی: اے اللہ کے رسول ﷺ! کیا وجہ ہے کہ فلا ں کو نہیں دے رہے؟ اللہ کی قسم! میں اسے مومن سمجھتا ہوں آپﷺ نے فرمایا ’’یا مسلمان۔‘‘ اس کے بعد میں تھوڑی دیر چپ رہا پھر جو میں اسکے بارے میں جانتا تھا وہ بات مجھ پر غالب آ گئی میں نے پھر عرض کی: فلاں سے آپ کے اعراض کا سبب کیا ہے اللہ کی قسم! میں تو اسے مومن سمجھتا ہوں، آپﷺ نے فرمایا: ’’مسلمان۔‘‘ (پھر) آپﷺ نے فرمایا: ’’میں ایک آدمی کو دیتا ہوں جبکہ دوسرا مجھے اس سے زیادہ محبوب ہو تا ہے اس ڈر سے (دیتا ہوں) کہ وہ اوندھے منہ آگ میں نہ ڈال دیا جائے‘‘ اور حلوانی کی حدیث میں (رسول اللہ ﷺ کے فرمان ’’یا مسلمان کا) تکرا ر دوبار ہے (تین بار نہیں ۔)