قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

صحيح مسلم: كِتَابُ الصِّيَامِ (بَابُ تَغْلِيظِ تَحْرِيمِ الْجِمَاعِ فِي نَهَارِ رَمَضَانَ عَلَى الصَّائِمِ،)

حکم : صحیح

ترجمة الباب:

2647 .   حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى، وَأَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، وَابْنُ نُمَيْرٍ، كُلُّهُمْ عَنِ ابْنِ عُيَيْنَةَ، قَالَ يَحْيَى: أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: هَلَكْتُ، يَا رَسُولَ اللهِ، قَالَ: «وَمَا أَهْلَكَكَ؟» قَالَ: وَقَعْتُ عَلَى امْرَأَتِي فِي رَمَضَانَ، قَالَ: «هَلْ تَجِدُ مَا تُعْتِقُ رَقَبَةً؟» قَالَ: لَا، قَالَ: «فَهَلْ تَسْتَطِيعُ أَنْ تَصُومَ شَهْرَيْنِ مُتَتَابِعَيْنِ؟» قَالَ: لَا، قَالَ: «فَهَلْ تَجِدُ مَا تُطْعِمُ سِتِّينَ مِسْكِينًا؟» قَالَ: لَا، قَالَ: ثُمَّ جَلَسَ، فَأُتِيَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِعَرَقٍ فِيهِ تَمْرٌ، فَقَالَ: «تَصَدَّقْ بِهَذَا» قَالَ: أَفْقَرَ مِنَّا؟ فَمَا بَيْنَ لَابَتَيْهَا أَهْلُ بَيْتٍ أَحْوَجُ إِلَيْهِ مِنَّا، فَضَحِكَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى بَدَتْ أَنْيَابُهُ، ثُمَّ قَالَ: «اذْهَبْ فَأَطْعِمْهُ أَهْلَكَ»

صحیح مسلم:

کتاب: روزے کے احکام و مسائل

 

تمہید کتاب  (

باب: رمضان میں دن کے وقت روزہ دار کے لیے مجامعت کرنے کی سخت حرمت ‘اس پربڑا کفارا واجب ہو جاتا ہے

)
 

مترجم: ١. الشيخ محمد يحيىٰ سلطان محمود جلالبوري (دار السّلام)

2647.   سفیان بن عینیہ نے زہری سے، انھوں نے حمید بن عبداالرحمٰن سے اور انھوں نے حضرت ابوہریرۃ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی، کہا: ایک آدمی نبی اکرم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا، اور عرض کی: اے اللہ کے رسول ﷺ! میں ہلاک ہو گیا۔ آپﷺ نے پوچھا: ’’ تمھیں کس چیز نے ہلاک کر دیا؟‘‘ اس نے کہا: میں نے رمضان میں اپنی بیوی سے مجامعت کر لی۔ آپﷺ نے فرمایا: ’’کیا تم (اتنی) طاقت رکھتے ہو کی ایک (غلام کی) گردن آزاد کو دو۔‘‘ اس نے کہا: نہیں۔ آپﷺ نے فرمایا: ’’کیا تم (انقطاع کے بغیر) مسلسل دو ماہ کے روزے رکھ سکتے ہو؟‘‘ اس نے کہا: نہیں۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ’’کیا تہمارے پاس اتنی گنجائش ہے کہ ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلا سکو؟‘‘ اس نے کہا: نہیں۔ پھر وہ بیٹھ گیا۔ اس کے بعد نبی اکرم ﷺ کے پاس ایک بڑا ٹوکرا لایا گیا، جس میں کھجوریں تھیں، آپﷺ نے فرمایا: ’’اسے صدقہ کردو‘‘ تو اس نے کہا: (جو) ہم سے بھی زیادہ محتاج ہو اس پر؟ اس (شہر) کے دونوں (طرف کی) پتھریلی زمینون کے درمیان کوئی گھرانہ ہم سے زیادہ اس کا ضرورت مند نہیں۔ اس پر نبی اکرم ﷺ مسکرا دیے حتی کہ آپ ﷺ کے دونوں جانب کے دندان مبارک ظاہر ہو گئے، پھر آبﷺ نے فرمایا: ’’جاؤ اور اپنے گھر والوں کو کھلا دو‘‘