تشریح:
فائدہ:
دل سے ابو جہل بھی جانتا تھا کہ رسول اللہ ﷺ سچے ہیں لیکن ضد اور عناد میں جکڑا ہوا تھا۔ اس نے لوگوں کوآپ پر ایمان لانے سے روکنے کے لیے ہر حربہ اختیار کیا۔ لوگوں کے سامنے کی جانے والی چالاکی پر مبنی یہ دعا بھی ایسا ہی ایک حربہ تھا۔ مکہ میں اللہ کے رسول ﷺ اور آپ ﷺ پر ایمان لانے والے موجود تھے نیزبیت اللہ تھا جو تمام اہل ایمان کا قبلہ تھا اے اور مکہ کو ساری دنیا کے لیے مرکز ہدایت و نور بننا تھا۔ ابو جہل کومعلوم تھا کہ اس صورت میں مکہ پر اللہ تعالی پتھر نہیں برسائے گا، بیت اللہ کو نقصان پہنچانے کےارادے سے آنےوالے اصحاب فیل کواللہ تعالی ان کے سامنے برباد کر چکا تھا۔ اس کی چالاکی یہ تھی کہ اللہ یہاں عذاب نہیں بھیجے گا اور اس کی تعلّی قائم رہے گی۔ اس کے باوجود مشرکین کے دلوں میں خوف بھی موجود تھا، اس لیے چھپ چھپ کر یہ لوگ استغفار بھی کرتے جا رہے تھے۔ اللہ تعالی نےان کے اس راز کا پردہ چاک فرمایا کہ اپنے دلوں میں یہ لوگ رسول اللہ ﷺ کو سچا سمجھتے ہیں اس لیے چھپ کر استغفار بھی کرتے جا رہے ہیں اللہ تعالی نے یہ بھی واضح کر دیا کہ مکہ پر عمومی عذاب نازل نہ کرنے کے باوجود جو بڑے شدمن ہیں وہ ان کے اپنے طریقے سے عذاب ضرور دے گا، چنانچہ جب وہ لوگ مکہ سے باہر نکل کر رسول اللہ ﷺ کے مدمقابل آئے تو وہاں ان پر عذاب نازل کر دیا گیا۔ اللہ تعالی نے مٹھی بھر نہتے مسلمانوں کے ہاتھوں سے ان کے ستر ساطین کفر کر قتل کرا دیا اور ستر قید کر لیے گئے۔