قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

صحيح مسلم: كِتَابُ الْجَنَّةِ وَصِفَةِ نَعِيمِهَا وَأَهْلِهَا (بَابُ النَّارُ يَدْخُلُهَا الْجَبَّارُونَ وَالْجَنَّةُ يَدْخُلُهَا الضُّعَفَاءُ)

حکم : أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة 

2855. حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَأَبُو كُرَيْبٍ قَالَا حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ زَمْعَةَ قَالَ خَطَبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرَ النَّاقَةَ وَذَكَرَ الَّذِي عَقَرَهَا فَقَالَ إِذْ انْبَعَثَ أَشْقَاهَا انْبَعَثَ بِهَا رَجُلٌ عَزِيزٌ عَارِمٌ مَنِيعٌ فِي رَهْطِهِ مِثْلُ أَبِي زَمْعَةَ ثُمَّ ذَكَرَ النِّسَاءَ فَوَعَظَ فِيهِنَّ ثُمَّ قَالَ إِلَامَ يَجْلِدُ أَحَدُكُمْ امْرَأَتَهُ فِي رِوَايَةِ أَبِي بَكْرٍ جَلْدَ الْأَمَةِ وَفِي رِوَايَةِ أَبِي كُرَيْبٍ جَلْدَ الْعَبْدِ وَلَعَلَّهُ يُضَاجِعُهَا مِنْ آخِرِ يَوْمِهِ ثُمَّ وَعَظَهُمْ فِي ضَحِكِهِمْ مِنْ الضَّرْطَةِ فَقَالَ إِلَامَ يَضْحَكُ أَحَدُكُمْ مِمَّا يَفْعَلُ

مترجم:

2855.

ابو بکر بن ابی شیبہ اور ابو کریب نے ہمیں حدیث بیان کی، دونوں نے کہا: ہمیں ابن نمیر کےنے ہشام بن عروہ سے حدیث بیان کی، انھوں نے اپنے والد سے اور انھوں نے حضرت عبداللہ بن زمعہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی، کہا: رسول اللہ ﷺ نے خطبہ ارشاد فرمایا تو (حضرت صالح علیہ السلام کی اونٹنی کا اور اس کی کونچیں کاٹنے والے شخص کا ذکر فرمایا، پھر آپﷺ نے پڑھا: ’’جب اس (قبیلے) کا بدبخت ترین شخص اٹھا‘‘ (آپﷺ نے فرمایا: قبیلہ ثمود کا) سب سے طاقتور، شر پھیلانے والا، جس کو ا پنی قوم کا پورا تحفظ حاصل تھا، جس طرح ابوزمعہ (اسود بن مطلب) ہے، (کونچیں کاٹنے کے لئے) اٹھا۔‘‘ پھر آپ ﷺ نے اس سلسلے میں عورتوں کا بھی ذکر کیا، (صحابہ رضوان اللہ عنھم اجمعین کو) ان کے بارے میں وعظ ونصیحت فرمائی، پھر فرمایا: ’’کیا وجہ ہے کہ تم میں سے کوئی اپنی بیوی کو (اس طرح) کوڑے سے مارتا ہے‘‘ ابو بکر کی روایت میں ہے: ’’جس طرح لونڈی کو مارتا ہے‘‘ اور ابو کریب کی روایت میں ہے۔ ’’جس طرح غلام کو مارتا ہے۔ پھر شاید دن کے آخر میں اسی کےساتھ ہم بستری کرے گا۔‘‘ پھران (صحابہ رضوان اللہ عنھم اجمعین ) کو گوز پر ہنسنے کے بارے میں نصیحت فرمائی: ’’تم میں سے کوئی کب تک اس کام پر ہنستا رہے گا جسے وہ خود کرتا ہے۔‘‘