قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

صحيح مسلم: كِتَابُ الْحَجِّ (بَابُ مَا يُبَاحُ لِلْمُحْرِمِ بِحَجٍّ أَوْ عُمْرَةٍ، وَمَا لَا يُبَاحُ وَبَيَانِ تَحْرِيمِ الطِّيبِ عَلَيْهِ)

حکم : صحیح

ترجمة الباب:

2855 .   وحَدَّثَنِي إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ، أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِيٍّ عُبَيْدُ اللهِ بْنُ عَبْدِ الْمَجِيدِ، حَدَّثَنَا رَبَاحُ بْنُ أَبِي مَعْرُوفٍ، قَالَ: سَمِعْتُ عَطَاءً، قَالَ: أَخْبَرَنِي صَفْوَانُ بْنُ يَعْلَى، عَنْ أَبِيهِ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، قَالَ: كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَتَاهُ رَجُلٌ عَلَيْهِ جُبَّةٌ بِهَا أَثَرٌ مِنْ خَلُوقٍ، فَقَالَ يَا رَسُولَ اللهِ، إِنِّي أَحْرَمْتُ بِعُمْرَةٍ، فَكَيْفَ أَفْعَلُ؟ فَسَكَتَ عَنْهُ، فَلَمْ يَرْجِعْ إِلَيْهِ، وَكَانَ عُمَرُ يَسْتُرُهُ إِذَا أُنْزِلَ عَلَيْهِ الْوَحْيُ، يُظِلُّهُ، فَقُلْتُ لِعُمَرَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ: إِنِّي أُحِبُّ، إِذَا أُنْزِلَ عَلَيْهِ الْوَحْيُ، أَنْ أُدْخِلَ رَأْسِي مَعَهُ فِي الثَّوْبِ، فَلَمَّا أُنْزِلَ عَلَيْهِ، خَمَّرَهُ عُمَرُ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ بِالثَّوْبِ، فَجِئْتُهُ فَأَدْخَلْتُ رَأْسِي مَعَهُ فِي الثَّوْبِ، فَنَظَرْتُ إِلَيْهِ، فَلَمَّا سُرِّيَ عَنْهُ، قَالَ: «أَيْنَ السَّائِلُ آنِفًا عَنِ الْعُمْرَةِ؟» فَقَامَ إِلَيْهِ الرَّجُلُ، فَقَالَ: «انْزِعْ عَنْكَ جُبَّتَكَ، وَاغْسِلْ أَثَرَ الْخَلُوقِ الَّذِي بِكَ، وَافْعَلْ فِي عُمْرَتِكَ، مَا كُنْتَ فَاعِلًا فِي حَجِّكَ»

صحیح مسلم:

کتاب: حج کے احکام ومسائل 

  (

باب: حج یا عمرے کا احرام باندھنے والے کے لیے کیا پہننا جائز ہے اور کیا ممنوع ؟نیز اس کےلیے خوشبو کا استعمال ممنوع ہے

)
  تمہید باب

مترجم: ١. الشيخ محمد يحيىٰ سلطان محمود جلالبوري (دار السّلام)

2855.   رباح بن ابی معروف نے ہم سے حدیث بیان کی، کہا: میں نے عطاء سے سنا، انھوں نے کہا: مجھے صفوان بن یعلیٰ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اپنے والد یعلیٰ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے خبر دی، کہا: ہم رسول اللہ ﷺ کے ساتھ تھے کہ ایک شخص آیا، اس نے جبہ پہن رکھا تھا جس پر زعفران ملی خوشبو کے نشانات تھے، اس نے کہا: اے اللہ کے رسول ﷺ! میں نے عمرے کا احرام باندھا ہے تو میں کس طر ح کروں؟ آپ ﷺ خاموش رہےاور اسے کوئی جواب نہ دیا، جب آپ ﷺ پر وحی اترتی تو حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ آپﷺ کے آگے اوٹ کرتے، آپ پر سایہ کرتے۔ میں نے حضرت عمر سے کہا: میر ی خواہش ہے کہ جب آپ ﷺ پر وحی نازل ہو، میں بھی کپڑے میں آپ ﷺ کےساتھ اپنا سر داخل کروں۔ جب آپ ﷺ پر وحی نازل ہونے لگی، حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے آپﷺ کو کپڑے سے چھپا دیا۔ میں آپ ﷺ کے پاس آیا اور آپ ﷺ کے ساتھ کپڑے میں اپنا سر داخل کر دیا اور آپﷺ کو (وحی کے نزول کی حالت میں) دیکھا۔ جب آپ کی وہ کیفیت زائل کر دی گئی تو فرمایا: ’’ابھی عمرے کے متعلق سوال کرنے والا شخص کہاں ہے؟ ’’(اتنے میں) وہ شخص آپﷺ کے پاس آ گیا تو آپ ﷺ نے فرمایا: ’’اپنا جبہ اتار دو، اپنے جسم سے زعفران ملی خوشبو کا نشان دھو ڈالو اور عمرے میں وہی کرو جو تم نے حج میں کرنا تھا۔‘‘