قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

صحيح مسلم: كِتَابُ الْجَنَّةِ وَصِفَةِ نَعِيمِهَا وَأَهْلِهَا (بَابُ عَرْضِ مَقْعَدِ الْمَيِّتِ مِنَ الْجَنَّةِ أَوِ النَّارِ عَلَيْهِ، وَإِثْبَاتِ عَذَابِ الْقَبْرِ وَالتَّعَوُّذِ مِنْهُ)

حکم : أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة 

2873. حَدَّثَنِي إِسْحَقُ بْنُ عُمَرَ بْنِ سَلِيطٍ الْهُذَلِيُّ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ الْمُغِيرَةِ عَنْ ثَابِتٍ قَالَ قَالَ أَنَسٌ كُنْتُ مَعَ عُمَرَ ح و حَدَّثَنَا شَيْبَانُ بْنُ فَرُّوخَ وَاللَّفْظُ لَهُ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ الْمُغِيرَةِ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ كُنَّا مَعَ عُمَرَ بَيْنَ مَكَّةَ وَالْمَدِينَةِ فَتَرَاءَيْنَا الْهِلَالَ وَكُنْتُ رَجُلًا حَدِيدَ الْبَصَرِ فَرَأَيْتُهُ وَلَيْسَ أَحَدٌ يَزْعُمُ أَنَّهُ رَآهُ غَيْرِي قَالَ فَجَعَلْتُ أَقُولُ لِعُمَرَ أَمَا تَرَاهُ فَجَعَلَ لَا يَرَاهُ قَالَ يَقُولُ عُمَرُ سَأَرَاهُ وَأَنَا مُسْتَلْقٍ عَلَى فِرَاشِي ثُمَّ أَنْشَأَ يُحَدِّثُنَا عَنْ أَهْلِ بَدْرٍ فَقَالَ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُرِينَا مَصَارِعَ أَهْلِ بَدْرٍ بِالْأَمْسِ يَقُولُ هَذَا مَصْرَعُ فُلَانٍ غَدًا إِنْ شَاءَ اللَّهُ قَالَ فَقَالَ عُمَرُ فَوَالَّذِي بَعَثَهُ بِالْحَقِّ مَا أَخْطَئُوا الْحُدُودَ الَّتِي حَدَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فَجُعِلُوا فِي بِئْرٍ بَعْضُهُمْ عَلَى بَعْضٍ فَانْطَلَقَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى انْتَهَى إِلَيْهِمْ فَقَالَ يَا فُلَانَ بْنَ فُلَانٍ وَيَا فُلَانَ بْنَ فُلَانٍ هَلْ وَجَدْتُمْ مَا وَعَدَكُمْ اللَّهُ وَرَسُولُهُ حَقًّا فَإِنِّي قَدْ وَجَدْتُ مَا وَعَدَنِي اللَّهُ حَقًّا قَالَ عُمَرُ يَا رَسُولَ اللَّهِ كَيْفَ تُكَلِّمُ أَجْسَادًا لَا أَرْوَاحَ فِيهَا قَالَ مَا أَنْتُمْ بِأَسْمَعَ لِمَا أَقُولُ مِنْهُمْ غَيْرَ أَنَّهُمْ لَا يَسْتَطِيعُونَ أَنْ يَرُدُّوا عَلَيَّ شَيْئًا

مترجم:

2873.

سلیمان بن مغیرہ نے کہا: ہمیں ثابت نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے حدیث بیان کی، انھوں نے کہا: ہم حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ہمراہ مکہ اور مدینہ کے درمیان تھے تو ہم نے پہلی کا چاند دیکھنے کی کوشش کی، میں تیز نظر انسان تھا میں نے چاند کو دیکھ لیا۔ میرے علاوہ اور کوئی نہیں تھا جس کا خیال ہو کہ اس نے اسے دیکھ لیا ہے۔(حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے) کہا: پھر میں حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے کہنے لگا: کیا آپ دیکھ نہیں رہے؟ چنانچہ انھوں نے اسے دیکھنا چھوڑ دیا کہا: حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہہ رہے تھے عنقریب میں اپنے بستر پر لیٹا ہوں گا تو اسے دیکھ لوں گا، پھر انھوں نے ہم سے اہل بدرکا واقعہ بیان کرنا شروع کر دیا۔ انھو ں نے کہا: رسول اللہ ﷺ ایک دن پہلے ہمیں بدر (میں قتل ہونے) والوں کے گرنے کی جگہیں دکھا رہے تھے آپ ﷺ فرما رہے تھے۔ ’’ان شاء اللہ! کل فلاں کے قتل ہونے کی جگہ یہ ہوگی۔‘‘ کہا: توحضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا: اس ذات کی قسم جس نے آپ ﷺ کو حق کے ساتھ بھیجا !وہ لوگ ان جگہوں کے کناروں سے ذرا بھی ادھر اُدھر (قتل) نہیں ہوئے تھے جن کی نشاندہی رسول اللہ ﷺ نے کی تھی۔ (حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے) کہا: پھر ان (کی لاشوں) کو ایک دوسرے کے اوپر کنویں میں ڈال دیا گیا تو رسول اللہ ﷺ چل کر ان کے پاس پہنچے اور فرمایا: ’’اے فلاں بن فلاں اور اے فلاں فلاں بن فلاں! کیا تم نے اللہ اور اس کے رسول سے کیے ہوئے وعدے کو سچا پایا؟ بلاشبہ میں نے اس وعدے کو بالکل سچا پایا ہے جو اللہ نے میرے ساتھ کیا تھا۔‘‘ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا: اللہ کے رسول اللہ ﷺ! آپ ان جسموں سے کیسے بات کر رہے ہیں جن میں روحیں نہیں ہیں۔؟ آپ ﷺ نے فرمایا: ’’میں جو کچھ کہہ رہا ہوں تم لوگ اس کو ان سے زیادہ سننے والے نہیں ہو۔ مگر وہ میری بات کا کوئی جواب دینے کی طاقت نہیں رکھتے۔‘‘