موضوعات
قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی
صحيح مسلم: مُقَدِّمَةُ الکِتَابِ لِلإِمَامِ مُسلِمِ رَحِمَهُ الله (بَابُ في أَنَّ الْإِسْنَادَ مِنَ الدِّينِ وَأَنَّ الرِّوَايَةَ لَا تَكُونُ إِلَّا عَنِ الثِّقَاتِ‘ وَأَنَّ جَرحَ الرُّوَاةِ بِمَا هُوَ فِيهِم جَائِزٌ، بَل وَاجِبٌ، وَّأَنَّهُ لَيسَ مِنَ الغِيبَةِ المُحَرَّمَةِ ، بَل مِنَ الذَّبِّ عَنِ الشَّرِيعَةِ المُكَرَّمَةِ)
حکم : صحیح
79 . وحَدَّثَنَا الْحَسَنُ الْحُلْوَانِيُّ، قَالَ: سَمِعْتُ يَزِيدَ بْنَ هَارُونَ، وَذَكَرَ زِيَادَ بْنَ مَيْمُونٍ، فَقَالَ: «حَلَفْتُ أَلَّا أَرْوِيَ عَنْهُ شَيْئًا، وَلَا عَنْ خَالِدِ بْنِ مَحْدُوجٍ» وَقَالَ: «لَقِيتُ زِيَادَ بْنَ مَيْمُونٍ، فَسَأَلْتُهُ عَنْ حَدِيثٍ، فَحَدَّثَنِي بِهِ عَنْ بَكْرٍ الْمُزَنِيِّ، ثُمَّ عُدْتُ إِلَيْهِ، فَحَدَّثَنِي بِهِ عَنْ مُوَرِّقٍ، ثُمَّ عُدْتُ إِلَيْهِ، فَحَدَّثَنِي بِهِ عَنِ الْحَسَنِ، وَكَانَ يَنْسُبُهُمَا إِلَى الْكَذِبِ‘قَالَ الْحُلْوَانِيُّ: سَمِعْتُ عَبْدَ الصَّمَدِ، «وَذَكَرْتُ عِنْدَهُ زِيَادَ بْنَ مَيْمُونٍ فَنَسَبَهُ إِلَى الْكَذِبِ».
صحیح مسلم:
مقدمہ صحیح مسلم
(باب: اسناد دین میں سے ہے، (حدیث کی) روایت صرف ثقہ راویوں سے ہو سکتی ہے۔ راویوں میں پائی جانے والی بعض کمزوریوں، کوتاہیوں کی وجہ سے ان پر جرح جائز ہی نہیں بلکہ واجب ہے، یہ غیبت میں شامل نہیں جو حرام ہے بلکہ یہ تو شریعت مکرمہ کا دفاع ہے
)مترجم: ١. الشيخ محمد يحيىٰ سلطان محمود جلالبوري (دار السّلام)
79. حسن حلوانیؒ نے کہا: میں نے یزید بن ہارونؒ سے سنا، انہوں نے زیاد بن میمون کا ذکر کرتے ہوئے کہا: ’’میں نے حلف اٹھایا ہے کہ میں اس سے اور خالد بن محدوج سے کبھی روایت نہ کروں گا، (اور کہا:) میں زیاد بن میمون سے ملا، اس سے ایک حدیث سنانے کا کہا، تو اس نے مجھے وہ حدیث بکرمزنیؒ سے روایت کر کے سنائی۔ پھر (کچھ عرصے بعد) میں دوبارہ اس کے پاس گیا، تو اس نے وہی حدیث مُوَرِّقؒ سے بیان کی۔ پھر ایک بار اور اس کے پاس گیا، تو اس نے وہی حدیث حسن (بصریؒ) سے سنائی۔ وہ (یزید بن ہارونؒ) ان دونوں (زیاد بن میمون اور خالد بن محدوج) کو جھوٹ کی طرف منسوب کرتے تھے۔‘‘ حلوانیؒ نے کہا: ’’میں نے عبد الصمدؒ سے حدیث سنی اور ان کے سامنے زیاد بن میمون کا ذکر کیا، تو انہوں نے اس کی نسبت جھوٹ کی طرف کی۔‘‘